نا اہل حکمرانوں نے امیر اور غریب کیلئے الگ معیار قائم کر کے انسانیت کی قدروں کو پامال کیا:پرویز خٹک

نا اہل حکمرانوں نے امیر اور غریب کیلئے الگ معیار قائم کر کے انسانیت کی قدروں ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور( سٹاف رپورٹر)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویزخٹک نے ایماندار قیادت کے فقدان کو قومی مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے ملکی وسائل پر قابض نااہل حکمرانوں نے امیر اور غریب کیلئے الگ معیار قائم کر کے انسانیت کی قدروں کو پامال کیا ۔ گلی نالی کی سیاست کرنے والا اشرافیہ اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے کسی بھی حدتک جا سکتا ہے نا اہل نواز شریف اپنی ساکھ بچانے کیلئے قومی اداروں حتیٰ کہ عدلیہ کے خلاف بھی ہرزہ سرائی میں مصروف ہے پی ٹی آئی عمران خان کی قیادت میں سیاسی مجرموں کی غریب دشمنی اور لوٹ مار کے خلاف کھڑی ہے عمران خان کو کوئی ذاتی لالچ نہیں بلکہ اس ملک کو عمران خان جیسے ایماندار قائد کی ضرورت ہے کیونکہ ایک ایماندار اور مخلص لیڈر ہی قوم کی عزت رفتہ بحال کر سکتا ہے عوام 2018 کے عام انتخابات میں تحریک انصاف کوبھاری اکثریت سے کامیاب کرکے کرپٹ اور ملکی دولت لوٹنے والوں کا اپنے ووٹ کے ذریعے احتساب کریں گے۔ نہ صرف چاروں صوبوں بلکہ وفاق میں بھی تحریک انصاف کی حکومت ہوگی۔ عمران خان ہی اس ملک کے وزیر اعظم ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اضاخیل بالا میں جلسے سے خطاب کر تے ہوئے کیا ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک، ضلع ناظم لیاقت خٹک، تحصیل ناظم احد خٹک ، اسحاق خٹک اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔۔وزیر اعلی نے کہا کہ پی ٹی آئی تمام شعبوں میں عام آدمی کو انصاف دینے اور غریب کی عزت بحال کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ہماری سیاست کا مقصود عوامی مسائل حل کرنا ہے۔ ہمیں ماضی کے تباہ حال ادارے اور کرپشن سے ڈک صوبہ ملا۔ہم نے 80 فیصد وسائل ماضی کے تباہ شدہ سٹرکچر کی بحالی کیلئے خرچ کئے۔ ساڑھے چار سال ہر محکمے پر توجہ دی اور پوری ایمانداری سے کام کیا۔عوام موجودہ حکومت کا ماضی کی حکومتوں سے موازنہ ضرور کریں۔واضح فرق نظر آئے گا۔انہوں نے کہا کہ اس صوبے میں اے این پی نے بھی پختونوں کے نام پر حکومت بنائی مگر عملی طور پر انکی فلاح کے لیے کچھ نا کیا۔پی پی پی نے غریب کے نام پر حکومت بنائی مگر اس نے بھی غریب کا جینا محال کر دیا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ایم ایم اے نے اسلام کے نام پر ووٹ لئے مگر حکومت میں آکر اسلام کیلئے عملی طور پر کوئی کام نہیں کیا ۔اُنہیں اسلام نہیں بلکہ اسلام آباد میں دلچسپی تھی ۔ اس کے برعکس موجودہ صوبائی حکومت نے اسلامی تعلیمات کے فروغ اور اسلامی اقدار کے احیاء کیلئے نظر آنے والے اقدامات کئے ہیں۔ سکولوں میں ناظرہ اور ترجمہ کے ساتھ قرآن مجید لازمی قرار دیا گیا ہے۔نجی سود کے خلاف قانون سازی کی گئی اور متعدد لوگوں کو سود خوروں سے نجات دلائی۔ غیر شرعی جہیز کے خلاف قانون غریب دوست اقدام ثابت ہوگا کیونکہ جہیز کی وجہ سے معاشرے کے غریب لوگ ظلم اور ناانصافی کا شکار ہوتے ہیں۔ صوبے کی مساجد میں سولر سسٹم لگا رہے ہیں۔مساجد میں ائمہ کیلئے سرکاری طور پر تنخواہ کا بندوبست کرنے جارہے ہیں تاکہ اُنہیں خیرات سے نجات دلا کر اسلام کی خدمت کا بہتر موقع دیا جا سکے اور معاشرے میں اُن کی عزت نفس کی بحالی ممکن ہو سکے۔ حکومت کے اس اقدام سے مولانا فضل الرحمان خوفزدہ ہیں اور اسے بیرونی سازش قرار دے رہے ہیں حالانکہ یہ صوبائی حکومت اپنے وسائل سے دے رہی ہے وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ مساجد میں سیاست نہیں بلکہ علم کی ترویج ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے عمران خان کی سوچ اور وژن کے مطابق خیبرپختونخوا کے اداروں کو سیاسی مداخلت سے آزاد کرکے حقیقی تبدیلی سے روشناس کیا ۔عمران خان کی سوچ اوردیگر سیاستدانوں کی سوچ میں بڑا فرق ہے۔عمران خان ملکی وسائل پر کئی دہائیوں سے قابض سیاسی مافیا اور لوٹ مار کی ضد کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ نوجوانوں نے اُن کو سپورٹ کیا۔ ہم نے حکومت میں آکر ایذی لوڈ، ایس ایم ایس اور عیاشی کے کلچر کو دفن کیا اور ایک شفاف نظام کی بنیاد ڈالی۔ہماری پوری توجہ نظام کی اصلاح پر مرکوز رہی ہے۔ہم صوبے کے وسائل کو عوام کی فلاح اور آسانی کیلئے خرچ کرنے پر یقین رکھتے ہیں اور اس پر عمل بھی کرکے دکھایا ہے۔ وزیراعلیٰ نے تعلیم کو سب سے بڑا خزانہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ صوبے میں دوہرے تعلیمی نظام کی وجہ سے امیر اور غریب کے درمیان خلاء بڑھتا چلا گیااور عوام کا سرکاری سکولوں سے اعتماد اُٹھ چکا تھا۔سرکاری سکولوں میں غیر معیاری نظام تعلیم نے غریب کی بنیاد تباہ کر کے رکھ دی تھی ۔موجودہ صوبائی حکومت کی اصلاحات کی وجہ سے عوام کا سرکاری سکولوں پر اعتماد بحال ہو چکا ہے اب لوگ اپنے بچوں کو پرائیوٹ سکولوں سے واپس سرکاری سکولوں میں داخل کرا رہے ہیں۔ ہم نے 35 ارب روپے صرف پرائمری سکولوں پر خرچ کئے ہیں پرائمری سطح پر انگلش میڈیم کا اجراء کیا جا چکا ہے تاکہ غریب کو بھی امیر کے ساتھ مقابلہ کیلئے تیار کیا جا سکے۔شعبہ صحت میں اصلاحات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ بعض مفاد پرست عناصر نے ہماری اصلاحات پر سیاست کی مگر ہم عوام کو معیار ی طبی سہولیات دینے کیلئے پر عزم تھے اور ہم اپنے اس مقصد میں کافی حدتک کامیاب ہیں۔ ہمارا کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے۔ ہم صرف غریب کی فلاح کا سوچتے ہیں۔ صوبے کی پوری تاریخ میں کل3 ہزار 500 ڈاکٹرز موجود تھے جبکہ ہم نے صرف چار سالوں میں اس تعداد کو دوگنا کردیا۔ اب 7 ہزار سے زائد ڈاکٹرز موجود ہیں۔ غریب کے علاج معالجہ کیلئے صحت انصاف کارڈ کا اجراء کیا۔ 14 لاکھ کارڈ پچھلے سال تقسیم کئے گئے اور رواں سال مزید 10 لاکھ تقسیم کئے جارہے ہیں۔ پرویز خٹک نے کہاکہ صوبے کی پولیس بھی سیاسی لوگوں کی غلام تھی ۔ سیاسی تبادلے اور تعیناتی کے کلچر نے محکمہ پولیس کو تباہ کر دیا تھا آج خیبرپختونخوا میں ایک سپاہی تک بھی کسی سیاست دان کر مرضی سے تبدیل نہیں ہو سکتا ہم نے ہر سطح پر میرٹ کو فر؂وغ دیا اور قانون سازی کرکے پولیس کو بااختیار بنایا ۔تھانوں میں غریب کی عزت کو بحال کیا ۔ اب پولیس ایک فورس کے طورپر ڈیلیور کررہی ہے۔