چین میں شادیوں میں ریکارڈ کمی کے باعث معیشت متاثر ہونے کا خدشہ، لیکن اس کا آپس میں کیا تعلق ہے؟

چین میں شادیوں میں ریکارڈ کمی کے باعث معیشت متاثر ہونے کا خدشہ، لیکن اس کا ...
چین میں شادیوں میں ریکارڈ کمی کے باعث معیشت متاثر ہونے کا خدشہ، لیکن اس کا آپس میں کیا تعلق ہے؟
سورس: Wikipedia Commons

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن) چین میں شادیوں کی شرح میں ریکارڈ کمی دیکھنے میں آئی ہے جس کے سنگین اثرات ملک کی معیشت اور آبادیاتی پالیسیوں پر مرتب ہو رہے ہیں۔ چین کی وزارتِ شہری امور کے مطابق گزشتہ سال شادیوں  کی رجسٹریشن میں حیران کن طور پر 20 فیصد کمی ہوئی۔ گزشتہ برس  صرف 61 لاکھ جوڑوں نے شادی کی جبکہ 2022 میں یہ تعداد 76.8 لاکھ تھی۔

خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رجحان ملک کے لیے ایک بڑے چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے۔ یونیورسٹی آف وسکونسن میڈیسن کے ماہرِ آبادیات یی فوشیان نے خبردار کیا کہ اگر یہ رجحان برقرار رہا تو چینی حکومت کی سیاسی اور اقتصادی امنگیں اس کی آبادیاتی کمزوری کے باعث متاثر ہو جائیں گی۔

چین دنیا کا دوسرا بڑا آبادی والا ملک ہے لیکن اس کی آبادی  تیزی سے عمر رسیدہ ہو رہی ہے۔ آنے والے دس سالوں میں چین میں تقریباً 30 کروڑ شہری ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ جائیں گے جو کہ پورے امریکہ کی آبادی کے برابر ہے۔ چین میں شرحِ پیدائش میں مسلسل کمی آ رہی ہے جس کی بنیادی وجوہات میں 1980 سے 2015 تک نافذ رہا "ایک بچہ پالیسی" اور تیز رفتار شہری ترقی شامل ہیں۔

چینی حکام شادی اور بچوں کی پیدائش کے فروغ کے لیے مختلف اقدامات کر رہے ہیں۔ گزشتہ سال کالجوں اور یونیورسٹیوں کو "محبت کی تعلیم" فراہم کرنے کی ہدایت دی گئی تھی  تاکہ نوجوانوں میں شادی، محبت، تولیدی صحت اور خاندانی اقدار کے حوالے سے مثبت نظریات کو فروغ دیا جا سکے۔

اگرچہ 2024 میں چین میں بچوں کی پیدائش میں قدرے اضافہ دیکھا گیا۔  کیونکہ یہ چینی کیلنڈر کے مطابق ڈریگن کا سال تھا، جس میں پیدا ہونے والے بچوں کو خوش قسمت اور کامیاب سمجھا جاتا ہے۔ تاہم اس کے باوجود ملک کی آبادی مسلسل تیسرے سال کم ہوئی۔

اعداد و شمار سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ چین میں طلاق کی شرح میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ سال 26 لاکھ سے زائد جوڑوں نے طلاق کے لیے درخواست دی جو 2023 کے مقابلے میں 1.1 فیصد زیادہ ہے۔