وفاقی حکومت سے 17 جنوری تک لاپتہ افراد سے متعلق جواب طلب
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے لاپتہ افراد سے متعلق 17 جنوری تک جواب طلب کر لیا ہے اور کیس کی سماعت 20 جنوری تک ملتوی کر دی گئی ہے، جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس میں کہا کہ حکومت ملک دشمن عناصر کے خلاف کارروائی کرے۔ سپریم کورٹ لاپتہ افراد کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت وزارت دفاع نے 19 دسمبر 2013ءکو رجسٹرار کو جمع کرائی گئی لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کی جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ خفیہ رپورٹ میں کوئی نئی بات نہیں ہے، رپورٹ میں نہیں بتایا گیا کہ لاپتہ افراد کے غیر آئینی احکامات کا ذمہ دار کون ہے، ملک دشمن عناصر آئین توڑ رہے ہیں، حکومت ان کے خلاف کارروائی کرے، حکومت بتائے کہ کیا وہ خود آئین کی پاسداری کر رہی ہے، حکام بالا قانون کی پاسداری نہیں کریں گے تو کوئی بھی قانون نہیں مانے گا۔انہوں نے استفسار کیا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے حکم پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا، کوئی قانون یہ اجازت نہیں دیتا کہ کسی کو بھی جبری طور پر لاپتہ کیا جائے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ عدالت نے حکم دیا تھا کہ چیف ایگزیکٹو یقینی بنائیں کہ کوئی جبری لاپتہ نہ ہو، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جمع کرائی گئی دستاویزات بھی عدالتی احکامات کے مطابق نہیں ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے عدالت کو بتایا کہ ان کے پاس عدالت کو دینے کیلئے کوئی جواب نہیں، حکومت نے لاپتہ افراد کیلئے کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ معلوم نہیں کہ کمیٹی کب بیٹھے گی اورکب کام کرے گی۔