چینی کھانا کھانے کے لیے چاپ سٹک کا استعمال کیوں کرتے ہیں
بیجنگ (نیوز ڈیسک) کھانے کی میز پر استعمال کیلئے ساری دنیا میں چھری کانٹے اور چمچ جیسی اشیاءاستعمال ہوتی ہیں لیکن چین سمیت مشرقی ایشیاءکے کئی ممالک میں آج بھی لوگ چاپ سٹکس(باریک لمبی ڈنڈیاں) کی مدد سے کھانا کھاتے ہیں۔ آخر کیا وجہ ہے کہ یہ لوگ کھانے کیلئے اتنا مشکل طریقہ اختیار کرتے ہیں؟
پہلی بات تو یہ ہے کہ مشرقی ایشیاءکے لوگوں کیلئے چاپ سٹکس سے کھانا اتنا ہی آسان ہے جتنا ہمارے لئے چمچ سے کھانا، اور جہاں تک بات ہے وجہ کی تو یہ سب تاریخ اور روایت کے باعث ہے کہ یہ لوگ آج بھی ان ڈنڈیوں کے ساتھ کھانا کھاتے ہیں۔ تاریخ دانوں کے مطابق تقریباً 4 سے 5 ہزار سال قبل چینیوں نے ان کا استعمال شروع کیا۔ اس وقت انہیں کھانا کھانے کے بجائے کھانا پکانے کیلئے استعمال کیا جاتا تھا۔ جب تقریباً 500 عیسوی میں مشرقی ایشیاءمیں کھانا پکانے کے ذرائع نایاب ہو گئے تو لوگوں نے کھانے کو بہت چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کر تیار کرنا شروع کر دیا تاکہ اسے کم از کم حرات کے ساتھ پکایا جا سکے۔ اب اس کے ٹکڑے اتنے چھوٹے ہوتے کہ انہیں چھری سے کاٹنے کی ضروری نہ پڑتی بلکہ چاپ سٹک کے ساتھ اٹھا کر کھانا زیادہ آسان تھا۔ اس کے بعد یہ روایت اس قدر مستحکم ہو گئی کہ دنیا میں جدید سے جدید اشیاءکی ایجاد کے باوجود چاپ سٹکس کا استعمال کم نہ ہوا۔ چین سے یہ رواج جاپان، کوریا اور ویت نام تک بھی پھیل گیا۔ یہ لوگ ہر قسم کی خوراک کو چاپ سٹکس سے باآسانی قابو کر لیتے ہیں۔
زندگی بچانے والی دس عام استعمال کی اشیاء
چین میں چاپ سٹکس کا برتن کے پیندے سے ٹکرانا آداب کے خلاف سمجھا جاتا ہے کیونکہ بھکاری خیرات مانگنے کیلئے چاپ سٹکس کو برتن کے پیندے سے ٹکراتے ہیں۔ اسی طرح اگر بچے چاپ سٹکس کو اچھی طرح سے نہ پکڑ پائیں تو اسے والدین کی تربیت کی خامی سمجھا جاتا ہے۔ جاپان میں چاولوں کی پلیٹ میں چاپ سٹکس کو سیدھا کھڑا کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے کیونکہ ایسا صرف جنازے کی رسوم میں کیا جا تا ہے۔