شادی کی انوکھی رسم جس میں مسلح افراد دلہن کو اغواءکرلیتے ہیں
بخارسٹ (نیوز ڈیسک) قدیم زمانے میں آج کی طرح باقاعدہ شادی کا رواج نہ تھا بلکہ مختلف قسم کے رواج اپنائے جاتے تھے جن میں سے ایک خواتین کو اغواءکرنا بھی تھا۔ افریقہ، وسطی ایشیاءاور بھارت کے بعض علاقوں میں آج بھی یہ طریقہ رائج ہے کہ مرد وحشیانہ حملہ کرتے ہوئے عورت کو اٹھالے جاتا ہے اور پھر اسے بیوی بنالیتا ہے۔
وہ پانچ باتیں جنہیں سن کر پاکستانی مردوں کی جان نکل جاتی ہے ،جاننے کے لئے کلک کریں
اگرچہ مہذب دنیا میں یہ رواج ختم ہوچکا ہے لیکن دنیا کے جدید ترین ممالک میں شمار ہونے والے رومانیہ میں آج بھی اس کی باقیات ایک رسم کی صورت میں ملتی ہیں جیسے شادی کے موقع پر محض تفریح کیلئے سرانجام دیا جاتا ہے۔ اس رسم میں دلہن کے دوست شادی کے عین درمیان میں جعلی حملہ کرتے ہیں اور دلہن کو دولہے سے چھین کر لے جاتے ہیں۔ ان ”حملہ آوروں“ نے نقلی ہتھیار بھی اٹھا رکھے ہوتے ہیں اور غنڈوں اور قذاقوں جیسا حلیہ بھی بنا رکھا ہوتا ہے۔ یہ لوگ دلہن کو ’اغوا‘ کرکے آرچ آف ٹرائمف نامی تفریحی مقام پر لے جاتے ہیں اور وہاں رقص کرتے ہیں، گانے گاتے ہیں اور موج مستی کرتے ہیں۔ اسی دوران دولہا سے رابطہ کرکے اس سے تاوان مانگا جاتا ہے۔ یہ تاوان شراب، شاندار کھانا یا کوئی دیگر مطالبہ ہوسکتا ہے اور جب تک دولہا تاوان ادا نہیں کرتا اسے دلہن واپس نہیں کی جاتی۔ عام طور پر دلہن بھی ’اغواکاروں‘ کے ساتھ ملی ہوتی ہے اور اُن کے ساتھ ملکر مزا کرتی ہے اور دولہے کو خوب تنگ کرتی ہے۔
آرچ آف ٹرائمف دلہنیں اغواءکرنے والوں کی پسندیدہ جگہ بن چکی ہے اور عام طورپریہاں ہر ہفتے بیسیوں دلہنیں اغواءکرکے لائی جاتی ہیں۔ یہاں دلہن واپس لینے کے لئے آنے والے دولہوں کی بیچارگی کو دیکھ کر عام سیاح بھی بہت لطف اندوز ہوتے ہیں۔