شاہین کیویز کا شکار کرنے کے لئے پر تولنے لگے

شاہین کیویز کا شکار کرنے کے لئے پر تولنے لگے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پاکستان کرکٹ ٹیم کا نیا امتحان اب دورہ نیوزی لینڈ ہے جس کے لئے اس نے دن رات محنت کی اور اب وقت قریب آگیا کہ اس معرکہ میں عمدہ پرفارمنس دیکر کامیابی حاصل کی جائے دورہ نیوزی لینڈ پاکستان ٹیم کے لئے اس سال کا پہلا ٹورنامنٹ ہے جس میں اس کی کارکردگی بہت اہمیت کی حامل ہے نیوزی لینڈ میں اس سے قبل بھی پاکستان کی ٹیم کھیل چکی ہے اور اس کے لئے کبھی بھی یہ دورہ آسان نہیں رہا ہے اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ وہاں پر پاکستان کی ٹیم کو کھیلنے میں مشکل پیش آتی ہے وہاں پر موسم ٹھنڈاہونے کی وجہ سے کھلاڑیوں کو ایڈجسمنٹ میں وقت لگتا ہے اور عمدہ کھیل دکھانے سے ٹیم قاصر رہتی ہے پاکستان کی ٹیم اس سیریز میں تینوں فارمیٹ کی کرکٹ کھیلے گی اور ان تینوں فارمیٹس میں اس کو ٹف ٹائم درپیش ہوگا پاکستان کی ٹیم کے لئے نیوزی لینڈ کی ٹیم ہمیشہ ہی سے ایک ٹف ٹائم رہی ہے اور نیوزی لینڈ نے پاکستان کے لئے ہمیشہ مشکلات کھڑی کی ہیں کامیابی کے لئے بہت زیادہ محنت درکار ہوتی ہے پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں ایک طویل عرصہ کے بعد میدان میں اتریں گی اور دونوں ٹیمیں ہی سخت ٹیمیں ہیں پاکستان کو فائدہ یہ ہوگا کہ کیوی کپتان میکولم اب پاکستان کے خلاف اس سیریز میں شرکت نہیں کریں گے انجری کی وجہ سے وہ اس سیر یز سے باہر ہوگئے ہیں میکولم بہت تیز کھیلنے والے بیٹسمین ہیں اور ہر ٹیم کے خلاف ہی انہوں نے ہمیشہ عمدہ پرفارمنس کا مظاہرہ کیا ہے اور ان کی غیر موجودگی سے اب کیوی ٹیم کو بھی مشکلات پیش آئیں گی اور پاکستانی ٹیم کو فائدہ ملے گا دوسری جانب اب پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق پر امید ہیں کہ ٹیم نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلی جانے والی اس سیریز میں عمدہ پرفارمنس کا مظاہرہ کرے گی اور امید ہے کہ تمام کھلاڑی ہی امیدوں پر پورا اتریں گے اور کامیابی حاصل کریں گے اور اس کے لئے ہم نے بھرپور تیاری کی ہوئی ہے تینوں فارمیٹس میں ہی پاکستانی کھلاڑی جیت کے لئے پرعزم ہیں پاکستانی ٹیم کے لئے ایک اچھی خبر یہ بھی ہے کہ اب فاسٹ باؤلر محمد عامر جو کافی متنازعہ تھے اب ان کو دورہ نیوزی لینڈ کے لئے ویزہ مل گیا ہے اور پاکستان کرکٹ بورڈنے اس حوالے سے بہت کوششیں کی اور سب سے اچھی بات یہ ہے کہ کہ ان کی موجودگی سے اب ٹیم کاباؤلنگ اٹیک مضبوط ہوگا اور ان کی موجودگی سے اب نیوزی لینڈ بیٹسمینوں پر بھی پریشر بڑھے گا یہ سچ ہے کہ نیوزی لینڈ میں سپنر کے بجائے فاسٹ باؤلرز کی زیادہ چلتی ہے او راسی لئے محمد عامر کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے اور امید ہے کہ وہ بہت اچھی باؤلنگ کا مظاہرہ کریں گے اور یہ ان کے لئے سب سے بڑا چیلنج بھی ہے او رسب سے اچھی بات یہ ہے کہ وہ اس وقت مکمل طور پر فٹ ہیں اور بھرپور فارم میں ہوتے ہی وہ عمدہ پرفارمنس دیں گے اور اس لئے یہ دورہ ان کے لئے ایک بہت بڑا امتحان بھی ہے محمد عامر کو ایک طویل عرصہ کے بعد ٹیم میں واپسی کا موقع ملا ہے اور ان کی کوشش ہوگی کہ وہ اس کا بھرپور فائدہ اٹھائیں اور اس کیلے وہ بھرپور محنت کررہے ہیں اور اس عمدہ پرفارمنس کے بعد ہی ان پر مکمل طور پر انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے کھل جائیں گے پاکستان اور نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیمیں اس سیریز میں ایک دوسرے کو شکست دینے کی بھرپور کوشش کریں گی اور کیوی دیس میں اگر دونوں ٹیموں کی پرفارمنس کی بات کی جائے تو کیوی ٹیم کا پلڑا بھاری ہے اور اس نے پاکستان کوزیادہ مرتبہ شکست سے دوچار کیا ہے لیکن امید ہے کہ اس سیریز میں یاسر شاہ کے نہ ہونے سے بھی ٹیم کو فرق نہیں پڑے گا کیونکہ محمد عامر جو ٹیم کاحصہ بن گئے ہیں اور اس کیساتھ ساتھ یہ سیریز شائقین کرکٹ کے لئے بہت اچھی ثابت ہوگی اور اس سیریز میں شائقین کو سنسنی خیز مقابلے دیکھنے کو ملیں گے اور شائقین کو بہت اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ نے ہیڈ کوچ وقار یونس کے کنٹریکٹ میں اضافہ کردیا ہے اور اب وہ دورہ انگلینڈ تک قومی ٹیم کے کوچ کی حیثیت سے فرائض سر انجام دیں گے پاکستان اور انگلینڈ کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان سیریز جلد اس سال ہی منعقد ہورہی ہے پی سی بی وقار یونس کی کوچنگ سے مطمئن ہے اور اسی لئے ان کی معیاد بڑھائی ہے او رامید ہے کہ وقار یونس بھی جس طرح سے اب تک کام کررہے ہیں وہ مستقبل میں بھی ایسے ہی کام کریں گے اور اپنے احسن طریقہ سے سر انجام دیں گے او راسی طرح قومی کرکٹ ٹیم اچھی پرفارمنس دے گی اس حوالے سے ان کا بھی کہنا ہے کہ میرے لئے یہ اعزاز کی بات ہے کہ میں قومی ٹیم کی کوچنگ کررہا ہوں او رمیری کوشش ہے کہ میں اسی طرح محنت سے ٹیم کو ساتھ لیکر چلوں اور ان کے لئے اچھی کوچنگ دوں او ر میں نے جو ٹارگٹ بنایاہے اس پر پورا اترسکوں۔ دوسری جانب اگر بات کی جائے شاہد آفریدی کی تو وہ اپنی بدکلامی سے باز نہیں آئے ماضی میں بھی انہوں نے کئی مرتبہ صحافیوں کے ساتھ ایسی زبان استعمال کی کہ وہ ان کوشرمندگی کا سامنا کرنا پڑا اور گزشتہ روز بھی جب ایک صحافی نے ان سے صرف ان کی پرفارمنس کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے غصہ سے کہا کہ میں جاتنا تھا کہ آپ یہ گھٹیا سوال کریں گے کسی بھی کھلاڑی کی طرف سے اس طرح کی زبان استعمال نہیں ہونی چاہئیے اور وہ تو ایک بہت بڑے کھلاڑی ہیں اور میڈیا کو الیک طویل عرصہ سے جانتے ہیں ان کا سامنا کرتے ہیں لیکن ان کی طرف سے ایسا نہیں ہونا چاہئیے تھا اور ان کو اس حوالے سے کوئی شرمندگی بھی نہیں ہوئی اس سے قبل بھی ایسے کئی واقعات ہوچکے ہیں جب انہو ں نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اب دیکھنا یہ ہے کہ اس کا نتیچہ کیا نکلتا ہے اور اس پر چیئرمین کرکٹ بورڈ شہر یار خان نے ان کی اس بات کو کور کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ وہ تو اردو بولنا ہی نہیں جانتے بات یہ ہے کہ ایسی بات نہیں ہونی چاہئیے ہر ایک عزت چاہتا ہے او رجب کسی کو عزت نہیں ملتی تو اس کو بہت دکھ ہوتا ہے اور کوشش ہونی چاہئیے کہ مستقبل میں اس قسم کا کوئی واقعہ نہ ہو اور سب اس بات کو اب بھول ہی جائیں ۔

مزید :

ایڈیشن 1 -