کرک ،ٹریفک المناک حادثہ میں جاں بحق 14 افراد کے لواحقین امداد سے محروم
کرک (بیورورپورٹ )کرک میں پیش آنیوالے ٹریفک کے المناک حادثے کے دوران جاں بحق ہونے والے 14افراد کے ورثاء کو صوبائی حکومت کی جانب سے کوئی امدا د نہ مل سکی ،ضلع ناظم اور مقامی ایم پی ایز سمیت ضلعی انتظامیہ بھی خاموش، متاثرہ غریب خاندانوں کے آنسو خشک نہ ہو سکے ، حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ بھی منظر عام پر نہ آ سکی ۔تفصیلات کے مطابق کرک میں انڈس ہائی وے پر نشپہ آئل فیلڈ الواڑگی کے قریب فلائنگ کوچ میں نصب سی این جی سلنڈر پھٹنے کے نتیجے میں جھلس کر جاں بحق ہونے والے 14افرادکے دلخراش واقعہ کا ایک ہفتہ مکمل ہو گیا ، متاثرہ غریب خاندانوں کے افراد بدستور غم سے نڈھال ہیں اور ان کے آنسو خشک نہ ہو سکے ۔حادثے میں جاں بحق فلائنگ کوچ ڈرائیور رحمت الہادی عرصہ 25سال سے ڈرائیور تھا اور چھوٹے بال بچوں کی کفالت کرتے قرضوں کے بوجھ تلے دبا رہا ان کا کم سن بیٹا بھی حادثے میں لقمہ اجل بنا پسماندگان میں بیوہ پانچ بیٹیاں اوردو کم سن بیٹے سوگوار چھوڑ ے ہیں کرک شہر کے علاقے مرکز کورونہ کا رہائشی جمعراز خان رکشہ چلاتا ہے حادثے میں ان کی بیوی ،بیٹا اور بیٹی جاں بحق ہو گئے جبکہ اس کی ایک بیٹی سی ایم ایچ کوہاٹ کے ہسپتال میں زیر علاج ہے،کرک شہر ہی کے رہائشی شخص زری بت شاہ پک اپ ڈرائیور ہے ان کی بیوی حادثے میں جاں بحق اور ایک بیٹی زخمی ہو گئی۔ المناک حادثے میں دار فانی سے کوچ کرنیوالی دینی مدرسے کی طالبہ 19سالہ فاطمہ کا والد احمد علی المعروف اماکرک شہر کے صدام چوک میں تکہ سیخ فروخت کرتا ہے ۔کرک شہر میں درختوں کی نرسری کا کاروبار کرنے والے نور محمد خان کی بیٹی زخمی ماں کے آنکھوں کے سامنے آگ کے بے رحم شعلوں کی نذر ہو گئی ان کا شکوہ ہے کہ فلائنگ کوچ کو پیچھے سے ٹکر مار نے والے پیجارو جیپ کے مالک خود کو بااثر اور علاقائی روایات سے با لا تر سمجھتا ہے انہوں نے تاحال مجھ سمیت غم زدہ خاندانوں کے ساتھ رابطہ نہیں کیااور بتایا ہے کہ حادثے کی رپورٹ تھانہ بانڈہ داؤد شاہ میں درج ہو چکی ہے لیکن اس کی رپورٹ تاحال منظر عام پر لائی جا سکی اور نہ ہی المناک حادثے کا موجب بننے والے افراد کے خلاف کارروائی ہو سکی ۔ حادثے میں جاں بحق ہونے والے سریخوا اور ٹیری سے تعلق رکھنے والے افراد بھی غریب خاندانوں سے تعلق رکھتے تھے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا ، گورنر و دیگر اعلیٰ حکام سمیت ضلع ناظم کرک ڈاکٹر عمر دراز خٹک و دیگر اعلیٰ حکام نے حادثے پر افسوس کا اظہار ضرور کیا عوامی سماجی شخصیات نے بھی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے حکومت سے متاثرین کی مدد کا مطالبہ کیاتھا لیکن تاحال کسی جانب سے بھی غم زدہ خاندانوں کی مالی امداد نہ ہو سکی۔ ضلع ناظم ڈاکٹر عمر دراز خٹک نے حادثے کے دوسرے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر صوبائی حکومت کی جانب سے متاثرین کی امداد نہ کی گئی تو ضلعی حکومت کی جانب سے ورثاء کو خصوصی گرانٹ دیا جائیگا مگر اس حوالے سے بھی کوئی پیش رفت نہ ہو سکا۔