حکومت کا سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری سے بلٹ پروف گاڑی واپس لینے کا فیصلہ

حکومت کا سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری سے بلٹ پروف گاڑی واپس لینے کا فیصلہ
حکومت کا سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری سے بلٹ پروف گاڑی واپس لینے کا فیصلہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(آئی این پی ) حکومت نے سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ اورپاکستان جسٹس و ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ جسٹس (ر) افتخار محمد چوہدری کو دی گئی مرسیڈیز بلٹ پروف گاڑی واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس ضمن میں وزارت قانون وانصاف جلد کیبنٹ ڈویڑن کو تحریری طور پرآگاہ کرے گی۔معلوم ہواہے کہ چیف جسٹس کے عہدے سے ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس (ر) افتخار محمد چوہدری کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر وفاقی حکومت نے مرسیڈیز بلٹ پروف گاڑی استعمال کیلئے دی تھی جو اب تک انکے استعمال میں ہے۔ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر یہ گاڑی 89 دنوں کیلئے جسٹس (ر) افتخار چوہدری کو دینے کی منظوری اس وقت کے سیکرٹری قانون اوروزیراعظم کے معاون خصوصی برائے انسانی حقوق بیرسٹر ظفراللہ خان نے دی تھی۔تاہم اب وزارت قانون میں اس بات پر غور کیا جارہا ہے کہ چونکہ ریٹارٹرمنٹ کی مدت دوسال مکمل ہونے کے بعد جسٹس (ر) افتخار نے باضابطہ سیاست شروع کردی ہے اور وہ 25 دسمبر 2015 سے ایک سیاسی جماعت پاکستان جسٹس ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ کے طور پر سیاست کررہے ہیں اور اگر حکومت کسی بھی ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کو مرسڈیز بلٹ پروف گاڑی دینے کا سلسلہ جاری رکھتی ہے تو پھر دیگر جماعتوں کے سربراہوں کوبھی سرکاری گاڑیاں دینی پڑیں گی اور اگر اس روایت پر عمل کیا جائے توحکومت کو266 سے زائد سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن کے پاس رجسٹرڈ ہیں اور حکومت کو 266 مرسڈیز گاڑیاں دینی پڑیں گی لہذا اس رویت کوختم کرنا پڑے گا۔ذرائع کے مطابق آئندہ چند روز میں وزارت قانون سے باضابطہ طور پر کیبنٹ ڈویڑن اور وزیراعظم آفس سے رابطہ کیا جائے گا اور گاڑی واپس لینے کی منظوری ملنے کے بعد جسٹس (ر) افتخارمحمد چوہدری سے سرکاری گاڑی واپس لے لی جائے گی۔واضح رہے کہ جسٹس (ر) افتخار محمد چوہدری کی ریٹائرمنٹ کے بعداسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ایک حکم جاری کیا تھا کہ سابق چیف جسٹس کو بلٹ پروف گاڑی حکومت کی طرف سے دی جائے جس پر حکومت نے عملدرآمدکیا۔سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری چیف جسٹس سپریم کورٹ کے عہدے سے 11 دسمبر 2013کو ریٹائرڈ ہوئے تھے۔

مزید :

اسلام آباد -