صحت کی سہولتوں کی فراہمی کے لئے حکومت پنجاب کے اقدامات
عوام کو صحت و تعلیم کی سہولیات کی فراہمی حکومت کا اولین فرض ہے، لیکن صحت کا معاملہ زیادہ حساس ہوتا ہے، کیونکہ تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لئے صحت کا ہونا ضروری ہے۔ ملک اورمعاشرے کی ترقی کے لئے عوام کا صحت مند ہونا بنیادی شرط ہے، ایک صحت مند انسان ہی ذاتی اور معاشرتی ذمہ داریوں کو پورا کرکے ملکی ترقی میں حصہ لے سکتا ہے۔تندرست بچے ہی تعلیمی اداروں میں اچھی قابلیت کا مظاہرہ کرسکتے ہیں اور صحت مند مائیں ہی اپنے بچوں کی دیکھ بھال اچھے انداز میں کرنے کے قابل ہوسکتی ہیں۔ اس بنیادی ضرورت کو وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے، جس ویژن کے ساتھ سمجھا ہے وہ انہی کا طرہ امتیاز ہے۔
صحت کے شعبہ کی جدید خطوط پر ترقی اور عوام کو بہتر سے بہتر طبی سہولیات کی فراہمی وزیراعلی کاPassionبن چکا ہے اور وہ دن رات اپنے مشن کی تکمیل میں لگے ہوئے ہیں ۔ خادم پنجاب نے صحت کے شعبہ کی ترقی کے لئے امسال جو اہم کام کرنے ہیں، ان کی تفصیل یوں ہے کہ صوبہ پنجاب کے نئے مالی سال کے لئے صحت کے شعبے میں مجموعی طور پر 43ارب 87کروڑ روپے ترقیاتی بجٹ میں رکھے گئے ہیں جو گزشتہ سال کے صحت کے ترقیاتی بجٹ سے 43فیصد زیادہ ہیں۔
پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کے شعبہ میں بہت سے ترقیاتی منصوبہ جات شروع کئے گئے ہیں اور نئے مالی سال میں تمام ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کے علاوہ 15 منتخب شدہ ٹی ایچ کیو ہسپتال کی ری ویپمنگ کی جائے گی، جس کے لئے 5ارب 20کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، ان ہسپتالوں میں آئی سی یو ، ڈینٹل یونٹ، برن یونٹ، اور فیزیوتھراپی کے شعبہ جات قائم کئے جائیں گے ۔اس کے علاوہ مذکورہ ہسپتالوں میں بیڈز کی فراہمی بھی شامل ہے جبکہ ادویات و مریضوں کا ریکارڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے مرتب کیا جائے گا۔ویکسینٹرز کی نگرانی کے لئے ای ویکس کا نظام متعارف کرایا گیا ہے، جس کی وجہ سے ویکسنیشن کوریج میں 22فیصد اضافہ ہواہے۔138 چھوٹے بڑے ہسپتالوں میں بائیو میٹرک سسٹم اور سی سی ٹی وی کی تنصیب کی مدد سے ہسپتالوں میں حاضری اور نظم و نسق کو بہتر بنایا گیاہے ۔
عالمی اداروں کے تعاون سے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے نیٹ ورک کو سٹیٹ آف دی آرٹ بنایاجارہا ہے اور لاہور کی ڈی ٹی ایل کو اپ گریڈ کیا جاچکاہے جبکہ نئے مالی سال میں ملتان، بہاولپور، فیصل آباد اور راولپنڈی کی ڈی ٹی ایل کو سٹیٹ آف دی آرٹ بنایاجائے گا۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام کو بیماریوں کی روک تھام سے منسلک کیا جارہاہے۔ صوبے میں زچہ و بچہ کی بہتری کے لئے 10ارب روپے کی لاگت سے مربوط اور جامع بنایا جائے گا۔بنیادی مراکز صحت پر سکلڈ برتھ اٹینڈنٹ کی زیر نگرانی زچگی کی تعداد12ہزار سے بڑھ کر 48ہزار سالانہ ہوگئی ہے۔ 24ارب 50کروڑ روپے سے سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کے ہسپتالوں میں مزید طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی اور لاہور، ملتان ،راولپنڈی کے 4بڑے ہسپتالوں کو ماڈل ہسپتال بنایا جائے گا۔میڈیکل کالجز سے منسلک ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کواپ گریڈ کیاجائے گا، جس سے 1500سے زائد بستروں کا اضافہ ہوگا۔
�آئندہ سال کے بجٹ میں طیب ا ردگان ہسپتال مظفر گڑھ کی توسیع کا منصوبہ بھی شامل ہے۔میو ہسپتال کا سرجیکل ٹاور بہاولپورمیں کارڈیک سنٹر کا قیام ، چلڈرن ہسپتال ملتان میں 150 بستروں کا اضافہ بھی نئے بجٹ کاحصہ ہے۔مری میں 100بستروں پر مشتمل زچہ و بچہ ہسپتال کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ لاہور میں گردے و جگر کی پیوندکاری کے لئے PKLI ریسرچ انسٹی ٹیوٹ 15ارب روپے کی لاگت سے قائم کیا جا رہا ہے۔ آئندہ مالی سال میں اس منصوبے کے لئے 4ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔پنجاب کے عوام کی شرکت سے سوات میں 70کروڑ روپے کی لاگت سے نوازشریف کڈنی ہسپتال قائم کر دیا گیاہے جو کے پی کے عوا م کو حکومت پنجاب اور عوام کی طرف سے تحفہ ہے۔ حکومت پنجاب بلوچستان میں بھی 2ارب روپے کی لاگت سے صحت کے منصوبوں پر کام کررہی ہے۔