افغان تارکین وطن کی ملک سے جبری واپسی کے خلاف جرمنی میں مظاہرہ
فرینکفرٹ(این این آئی)جرمنی سے افغان مہاجرین کو ملک بدر کر کے واپس افغانستان بھیجے جانے کے خلاف جرمن شہر فرینکفرٹ میں کیے گئے احتجاجی مظاہرے کیے گئے ۔مظاہرے میں قریب ایک ہزار افراد شریک ہوئے۔ دسمبر میں چونتیس افغان شہریوں کو جرمنی سے ملک بدر کیا گیا تھا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپ میں جاری مہاجرین کے بحران کے دوران جرمنی میں پناہ کی درخواستیں دینے والوں میں افغان تارکین وطن کی تعداد شامی مہاجرین کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ صرف گزشتہ برس کے دوران ہی سوا لاکھ سے زائد افغان باشندوں نے جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائی تھیں۔ تب افغانستان سے تعلق رکھنے والے ہزاروں خاندانوں کے بہت سے کم عمر نوجوانوں اور خواتین نے بھی بڑی تعداد میں جرمنی کا رخ کیا تھا۔افغان مہاجرین کی جرمنی سے ملک بدری کے خلاف فرینکفرٹ میں جو احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، اس میں قریب ایک ہزار افراد شریک ہوئے۔ فرینکفرٹ پولیس کے ترجمان کے مطابق یہ مظاہرہ پر امن طریقے سے اختتام پذیر ہوا۔ ان مظاہرین میں افغان تارکین وطن کے علاوہ جرمن شہریوں نے بھی کافی تعداد میں شرکت کی۔بائیں بازو سے تعلق رکھنے والی ایک جرمن خاتون سیاست دان جَینین وِسّلر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ان مہاجرین کو واپس افغانستان بھیجنا غیر ذمہ دارانہ عمل اور ان کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔