75فیصد پاکستانی سرکاری محکموں کو انتہائی کرپٹ سمجھتے ہیں :فافن رپورٹ

75فیصد پاکستانی سرکاری محکموں کو انتہائی کرپٹ سمجھتے ہیں :فافن رپورٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور( اپنے نامہ نگار سے)75فیصد پاکستانیوں کی نظر میں گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ کرپشن کی انتہاء کو پہنچ گئے ،فری فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن )کی جانب سے ملک کے مختلف علاقوں میں رہنے والے 6ہزار 30لوگوں سے کرپشن کے متعلق سوالات کے ذریعے سروے کیا گیا جس میں لوگوں نے بورڈ آٖف ریونیو ،محکمہ اینٹی کرپشن ،ایجوکیشن،صحتِ ،واپڈا،سوئی گیس،پولیس،الیکشن کمیشن،ایریگیشن،بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، زکواۃ اور عشر،محکمہ جنگلات،پوسٹ آفس،ٹریفک پولیس،ریسکیو1122،نادرہ،میونسپلیٹی،یوٹیلٹی سٹورز،پاکستان ریلوے،پی آ ئی اے،فیڈرل بورڈ آف ریونیو،واٹر اینڈ سیوریج ،لوکل یونین کونسل،یونین کمیٹیوں کو سب سے زیادہ کرپشن کا گھر قرار دے دیا ،فافن کی جانب سے کئے جانے والے سروے رپورٹ کے مطابق 6ہزار 30 لوگوں سے گورنمنٹ سطح پر چلنے والے 25اداروں میں کرپشن کے متعلق سوالات کئے گئے تو 75فیصد لوگوں نے ان اداروں میں کرپشن کی سطح کو انتہائی اونچا قرار دیا جبکہ 25فیصد لوگوں کا خیال تھا کہ ان اداروں میں کرپشن کی سطح 50 ہے ،سروے کے مطابق صوبہ بلوچستان کے لوگوں نے ان 25 اداروں میں کرپشن کی سطح کو 82فیصد،سندھ 74فیصد ،68فیصد پنجاب ،52فیصد خیبر پختونخوا اور فاٹا میں 8فیصد قرار دیا ، اس کے علاوہ سروے رپورٹ میں 332ان عینی شاہدین کا بھی ذکر ہے جنہوں نے ان اداروں میں گورنمنٹ ملازمین کی جانب سے سائلین سے رشوت وصولی کرتے ہوئے دیکھا ،سروے میں 46فیصد خواتین اور 54فیصد مردوں جن کی عمر 35سے 41سال اور شرح خواندگی 62فیصد نے اظہار خیال کیا ،فافن نے اپنی تجاویز میں لکھا کہ پاکستا ن میں کرپشن کی شرح میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے ،پاکستان کا اپنے ہمسایہ ممالک جن میں انڈیا،نیپال،بھوٹان،بنگلہ دیشن،چائنا،سری لنکا ایران سے موازنہ کیا جائے انڈیااور بنگلہ دیشن کے بعد پاکستان کا 3نمبر ہے حالانکہ سال 2012میں ہی کئے جانے والے سروے میں پاکستان ان ممالک کے مقابلے میں کرپشن میں 5ویں نمبر پر تھا جو کہ اب تیسرا ہو گیا ہے اور اگر یہی صورتحال رہی تو مستقل قریب میں پاکستان انڈیا اور بنگلہ دیشن کو بھی کرپشن کے معاملے میں مات دے دے گا ،پاکستان کے اداروں جن میں بورڈ آٖف ریونیو ،محکمہ اینٹی کرپشن ،ایجوکیشن،صحتِ ،واپڈا،سوئی گیس،پولیس،الیکشن کمیشن،ایریگیشن،بینظیر انکم سپورٹ پروگرام،،زکواۃ اور عشر،محکمہ جنگلات،پوسٹ آفس،ٹریفک پولیس،ریسکیو1122،نادرہ،میونسپلیٹی،یوٹیلٹی سٹورز،پاکستان ریلوے،پی آاے،فیڈرل بورڈ آف ریونیو،واٹر اینڈ سیوریج ،لوکل یونین کونسل،یونین کمیٹیاں شامل ہیں میں کرپشن کی شرح پچھلے سالوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ جس کی وجہ بنیادی وجہ اداروں کے آئین ،قوانین اور اصولوں ضوابط سے روگردانی قرار دیا گیا ہے ،رپورٹ کے مطابق ان اداروں کے 79فیصد افسران اور اہلکاروں نے اپنے ادارے کے آئین اور قوانین کا ایک دفعہ بھی مطالعہ نہ کیا ہے جبکہ باقی 21فیصد نے پڑھ کر عمل درآمد نہ کیا ہے ۔

مزید :

علاقائی -