بلدیاتی نظام حکومت جمہوریت کی نر سری ہے، عامر خان

بلدیاتی نظام حکومت جمہوریت کی نر سری ہے، عامر خان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی(اسٹاف رپورٹر)بلدیاتی نظام حکومت جمہوریت کی نر سری ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ اس بلدیاتی نظام کو جمہوریت کے دعوے دار وں نے اس طرح اہمیت نہیں دی ہے جس طرح سے دی جانی چاہیے تھی ۔حکومت سندھ کو گذشتہ ادوار میں 700ارب سے زائد رقم ملی لیکن اس میں صرف 35ارب روپے ڈھائی کروڑ سے زائد آبادی والے شہر کراچی کو دےئے گئے جو پورے ملک کو 60فیصدسے زائدآمدنی فراہم کرتا ہے اصل بات یہ ہے کہ اس حقیقت کو کھلے دل سے تسلیم کرنا ہوگا کہ 1987سے لے کر آج تک کراچی اور حیدر آباد کی عوام نے ایم کیو ایم پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اس مینڈیٹ کو تسلیم کرنا ہوگا عوام کے منتخب کردہ مےئر ،ڈسٹرکٹ چےئرمینز،کونسلرزکو با اختیار بنانا ہوگا کیونکہ با اختیار بلدیاتی نمائندہ ہی شہر کے مسائل کو بخوبی حل کر سکے گا اس کے لئے ضروری ہے کہ شہر کے منتخب نمائندوں کو با اختیار بنایا جائے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے چےئرمین بلدیہ کورنگی سید نیر رضا ،میونسپل کمشنر امیر بخش جونیجو ،رکن صوبائی اسمبلی وقار شاہ،چےئرمین یوسی 17مرزا فہیم بیگ،فوکل پرسن لانڈھی جیلان کے ہمراہ لانڈھی زون یوسی 17میں100پیور بلاک گلیوں کا سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر کیا ۔محمد عامر خان ڈپٹی کنونےئرایم کیو ایم پاکستان نے اس موقع پر مزید کہا کہ حکومت سندھ 2ضلعوں شرقی،جنوبی میں نجی کمپنی کو 3ارب روپے دے کر صفائی کا ٹھیکہ دے رہی ہے ۔اس سے بہتر یہ ہوگا کہ یہ 3ارب ہمارے منتخب نمائندوں کے حوالے کر دےئے جائیں تو ہم ان 3ارب سے شہر کے 6ڈسٹرکٹس میں صفائی کے نظام کو بہتر بنا کر دکھائیں گے اور کچرا بھی اٹھائیں گے اس وقت حال یہ ہے کہ پورے ملک میں مختلف بلدیاتی نظام رائج ہیں جس کی وجہ سے مسائل میں مزید اضافہ ہورہا ہے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پورے ملک میں یکساں بلدیاتی نظام رائج کیا جاتا اور اس میں آبادی کے لحاظ سے فنڈز کی منصفانہ تقسیم کی جاتی تو پورے ملک میں بلدیاتی مسائل کے جو پہاڑ کھڑے ہیں وہ نہ ہوتے ۔خاص طور پر اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا شہرکراچی نہایت مشکل میں ہے کیونکہ اس میں دوسرے شہروں سے لوگوں کی آمد کا سلسلہ مستقل جاری ہے لیکن فنڈز نہیں ہیں۔آبادی بڑھ رہی ہے لیکن شہر کے فنڈز نہیں بڑھ ر ہے اگر یہ صورتحال مزید جاری رہی تو کراچی تباہ و بر باد ہو جائے گا کراچی کو تباہی سے بچانے کے لئے ضروری ہے کہ کراچی کا ماسٹر پلان از سر نو ترتیب دے کے فنڈز دےئے جائیں۔اور اختیارات بلدیاتی نمائندوں کو دےئے جائیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم کسی بھی قومیت کے خلاف نہیں ہیں سب ہمارے بھائی ہیں ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ ہم سب مل کر کراچی کی تعمیر و ترقی میں اپنا کر دار ادا کریں ۔انہوں نے کہا کہ چےئرمین بلدیہ کورنگی نے 400پیور بلاک گلیاں بنانے کے کام کا آغاز کر کے کارنامہ انجام دیا ہے دیگر ڈسٹرکٹس کو بھی ان کی تقلیدکرنی چاہے کیونکہ یہ دیر پا منصوبہ ہے اس سے عوام کو صاف ستھری گلیاں اور صاف ماحول میسر ہوگا۔