سندھ فوڈ اتھارٹی کا قیام فوری عمل میں لایا جائے:کوکب اقبال
کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ فوڈ اتھارٹی کا قیام فوری عمل میں لایا جائے غیر معیاری اور جعلی دودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں‘ ڈیری فارمز کے مالکان اور ریٹیلرز کے خلاف قتل کے مقدمے بنائے جائیں، غیر معیاری اور مضر صحت دودھ فروخت کرنے والوں نے اپنے صارفین کو ٹارگٹ کرکے غیر معیاری اور مضر صحت دودھ فروخت کیا جس سے ملک بھر میں نہ صرف صارفین کی صحت خراب ہوئی بلکہ مضر صحت دودھ پینے سے اموات کی شرح میں اضافہ ہوا۔ غیر معیاری اور مضر صحت دودھ فروخت کرنے والوں کا اقدام ٹارگٹ کلنگ کی زمرے میں آتا ہے۔حکومت فوری طور پر ایسے عناصر کے خلاف بلا تفریق کارروائی کرے تاکہ صارفین کی صحت سے کھیلنے کی کسی کو جرأت نہ ہوسکے یہ بات کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین کوکب اقبال نے مضر صحت دودھ کی فروخت سے متعلق ایک جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ عرصہ دراز سے مختلف ڈبہ پیک دودھ بنانے والی کمپنیاں اور کھُلا دودھ فروخت کرنے والے ڈیری فارمرز اور ریٹیلرز پورے پاکستان میں دودھ کی شکل میں صارفین کو زہر فروخت کررہے ہیں جس پر سپریم کورٹ میں ایک بینچ تشکیل دیا ہے رپورٹ کے مطابق بینچ نے پنجاب فوڈ اتھارٹی سے جواب طلب کیا جس پر پنجاب فوڈ اتھارٹی نے کچھ مختلف کمپنیوں کے جب دودھ کے نمونے ٹیسٹ کیے تو معلوم ہوا کہ ملک بھر کے 60فیصد جو شہری دودھ استعمال کررہے ہیں وہ انتہائی مضر صحت ہے جس سے صارفین کی جانوں کو خطرات لاحق ہیں ۔ کوکب اقبال نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق بھینسوں سے زیادہ دودھ حاصل کرنے کے لیے انہیں ہارمون انجیکشن لگایا جاتا ہے جو خاص طور پر بچوں کی صحت کے لیے مضر صحت ہے جبکہ دودھ کو گاڑھا کرنے کے لیے ڈٹرجنٹ پاؤڈر ‘ بلیچنگ پاؤڈر‘ یوریا‘ کھاد‘ ہائیڈروجن پر آکسائیڈ‘ بورک پاؤڈر‘ پنسلین‘ ایلمونیم فاسفیٹ اور فارملین کا استعمال کیاجاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈبہ پیک دودھ بنانے والی کمپنیاں دودھ کو زیادہ عرصے تک محفوظ رکھنے کے لیے مختلف کیمیکل استعمال کررہی ہیں۔کوکب اقبال نے کہا کہ ٹی وائٹیز کمپنیاں چائے کے لیے گاڑھا دودھ کا خوبصورت اشتہار دیکر صارفین کو دھوکہ دے رہی ہیں حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر ایسے مضر صحت ٹی وائٹیز دودھ پر فوری پابندی لگائے۔ کوکب اقبال نے مزید کہا کہ کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان کی حال ہی میں منعقد کنزیومر فوڈ سیفٹی اینڈ کوالٹی کانفرس کے موقع پر صوبائی وزیر خوراک نثار احمد کھوڑو نے وعدہ کیا تھا کہ جلد ہی سندھ فوڈ اتھارٹی کا بل سندھ اسمبلی سے پاس ہوکر نافذ العمل ہوجائے گا مگر اس بات کو تقریباً چار مہینے کا عرصہ ہوگیا ہے ابھی تک سندھ فوڈ اتھارٹی کا بل پاس نہیں ہوا۔ انہوں نے صوبائی وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر سندھ فوڈ اتھارٹی کا بل منظور کراکے نافذ العمل کیا جائے اور ساتھ ہی کنزیومر کورٹس کا قیام بھی فوری کیا جائے تاکہ سندھ کے صارفین کو ریلیف حاصل ہو۔ کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ سندھ سمیت پورے پاکستان سے ٹیٹرا پیک‘ بوتل‘ لفافوں اور خشک دودھ کے نمونے حاصل کرے اور جب تک کوئی فیصلہ نہیں ہوجاتا مضر صحت دودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں کا تمام اسٹاک سیل کیا جائے تاکہ صارفین کی صحت مزید متاثر نہ ہوسکے۔ کوکب اقبال نے کہا کہ جب تک سخت ترین قوانین نہیں بنائے جاتے اشیائے صرف اور اشیائے ضروریہ میں ملاوٹ کرنے والے ہر طریقے کے ہتھکنڈے استعمال کرکے صارفین کی جیبوں سے پیسے نکال کر اپنی دولت میں اضافہ کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کھانے پینے کی اشیا میں ملاوٹ کی روک تھام جبھی ممکن ہے جب صارفین ایسی اشیا کی خریداری کا مکمل بائیکاٹ نہیں کرتے اس سلسلے میں کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان بائیکاٹ مہم کا جلد آغاز کرے گی۔کوکب اقبال نے کہا کہ آٹھویں ترمیم کے بعد 129پاکستان اسٹینڈرڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کا رول ختم ہوگیا ہے اب فوڈ سے متعلق تمام چیزوں کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے کہ وہ اپنے صوبے میں فوڈ اتھارٹی قائم کریں۔ انہوں نے پی ایس کیو سی اے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی ایس کیو سی اے پاکستان بھر میں کوالٹی کنٹرول کرنے میں ناکام ثابت ہوئی جس کی وجہ سے آج صارفین کو مضر صحت اشیاء مل رہی ہیں۔