بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ہاتھ کی لکیریں مسلمانوں کے کن دوبڑے دہشت گردوں سے ملتی ہیں،ایسا حیران کن انکشاف جسے جان کر بھارتی بھی خوف سے لرز جائیں گے
لاہور (نظام الدولہ)بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کے ہاتھوں بارے بھارتی پنڈت اور جوتشی شبھ شبھ بولتے نظر آتے ہیں اور اس ہاتھ کی لکیروں سے عیاں ہوتی ان کی جنونی اور ابنارمل انسان ہونے کی فطرت پر تبصرہ نہیں کرتے۔ نریندر مودی کا ہاتھ بھارتی ہندواتا کے بانیوں کا تسلسل ہے،ان کے ہاتھ میں وہی نشانات موجود ہیں جو انکے پسندیدہ متعصب لیڈروں میں تھے۔ایسا ہاتھ کسی سیکولر کے حامی کا نہیں ہوتا۔ ان کے ہاتھ پر ان کے انگوٹھے کی ساخت ،مریخ زیریں کے ابھار اور دماغی لکیر کو دیکھنے کے بعد ان کے اندر چھپے سفاک اور عیار انسان کو پہچاننا مشکل نہیں۔دماغی لکیر کا آغاز سے ہی اٹھنا اور پھر جھکتے ہوئے ہلکی سی قوس بنا کر آخر میں عطارد کے ابھار کی جانب اٹھ جانا،نیز درمیاں میں ٹوٹ کر اس میں جزیرے کا پیوند لگانا کسی نارمل ذہن رکھنے والے انسان کی گواہی نہیں دیتیں۔ان کے انگوٹھے کو دیکھ کر سانپ اور مگرمچھ کے منہ کے نیچے چکنی کھال یاد آجاتی ہے ۔ ایسا ہی انگوٹھا آخر میں بھارت کے سب سے بڑے انتہا پسند بال ٹھاکرے اور اشوک سنگھال کا بھی تھا،حیران کن بات یہ ہے کہ بال ٹھاکرے کی دماغی لکیر بھی درمیاں سے شکستہ تھی۔میرے مشاہد ہ کے مطابق ایسے لوگ عجیب و غریب فیصلے کرتے اور کسی کی تنقید پسند نہیں کرتے،ان میں چڑچڑا پن اور انتقامی جبلت زیادہ ہوتی ،ان کے جذبات کو ہمیشہ ٹھیس پہنچتی ہے۔ ایسے میں جب زہرہ کا ابھار ،انگوٹھا اور مریخ زیریں سپورٹ کررہا ہوتو ایسے لوگ سفاکی کی حد تک انتہا پسند ہوتے ہیں۔انہیں اپنے مقاصد پرپورے کرنے کے لئے ’’نادیدہ ہاتھوں‘‘ کی سپورٹ ہوتی ہے۔ نریندر مودی کے مریخ زیریں کا ابھار ابھرا ہوا ہے ۔یہ ایک جنگجو اور قصاب صفت لوگوں کی نشانی ہوتی ہے جو اپنے مقاصد کے لئے تشدد سے گریز نہیں کرتے۔
بھارت کے اور بڑے انتہا پسند اشوک سنگھال جوبابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے کی تحریک کا انچارج تھا اور اسے وشواہندوپریشد کا عالمی لیڈر سمجھا تھا ،اسکی دماغی لکیر بھی عین اس مقام پر ٹوٹی ہوئی تھی جہاں نریندر مودی اور بال ٹھاکرے کی دماغی لکیر کے ساتھ یہ مسئلہ تھا۔البتہ بال ٹھاکرے اور اشوک سنگھال کی نسبت نریندر مودی کی دماغی لکیر زیادہ غیر معمولی صورتحال کی عکاسی کرتی ہے۔مجموعی طور پر جب بھارتی وزیر اعظم کا بھارت کے دو انتہا پسند اورمسلمانوں کا خون بہانے والے دو کرداروں بال ٹھاکرے اور اشوک سے موازنہ کیا جاتا ہے تو نریندر مودی انکے مشن کو آگے بڑھانے کا اہم مہرہ نظر آتے ہیں ۔ان کا مشن انسانیت نہیں بلکہ ہندوستان کو خالصتاً ہندو سٹیٹ بنانا ہے ،وہ سیکولر انڈیا پر یقین نہیں رکھتے اور اس کا ثبوت انکے ہاتھوں کی وہ لکیریں ہیں جنہیں کوئی بھی غیر جانبدار پامسٹ دیکھ کر اسکی توثیق کرسکتا ہے۔