حکومت سے متعلق پہلا آرڈیننس واپس لینے کیلئے تیار
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نیب قوانین آرڈیننسز کے معاملے پر اہم پیشرفت ہوئی ہے اور حکومت اپو ز یشن کے مطالبے پر نیب سے متعلق پہلا ترمیمی آرڈیننس واپس لینے پر تیار ہو گئی ہے۔ذرائع کے مطابق پہلے آرڈیننس میں 5 کروڑ سے زا ئد کرپشن کے ملزمان کیلئے جیل میں بی کے بجائے سی کلاس کر دی گئی تھی جبکہ دوسرے ترمیمی آرڈیننس میں تاجروں اور سرکاری افسران کو چھو ٹ دی گئی تھی۔ذرائع کا کہنا ہے حکومت نیب کے دوسرے ترمیمی آرڈیننس میں اپوزیشن کی تجاویز کو بھی شامل کرنے پر رضامند ہو گئی ہے۔ ذرائع کا بتانا ہے قومی اسمبلی میں پاس کردہ 9 آرڈیننسز پر حکومت اور اپوزیشن کا ڈیڈلاک برقرار ہے۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن کا 9 آرڈ یننسز کو قومی اسمبلی میں قانون سازی کے ذریعے واپس لینے پر اصرار ہے جبکہ حکومت کا کہنا ہے 9 آرڈیننسز کو صدر مملکت سے سمری کی منظو ری کے ذریعے واپس لے لیتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے حکومتی اراکین کی رائے ہے اگر قانون سازی کے ذریعے آرڈیننسز واپس لئے گئے تو نیا پنڈورا باکس کھل جائے گا۔خیال رہے وفاقی کابینہ نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کی بذریعہ سرکولیشن منظوری دی تھی جس کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے دستخط کے بعد یہ ترمیمی آرڈیننس نافذ ہوگیا۔نیب ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ سے نیب کے وسیع اختیارا ت میں کمی آئی ہے جس پر اپوزیشن کی جانب سے اعتراضات کیے جارہے ہیں جبکہ سپریم کورٹ میں اسے چیلنج بھی کردیا گیا۔ترمیمی آرڈ یننس کے نفاذ کے بعد محکمانہ نقائص پر سرکاری ملازمین کیخلاف نیب کارروائی نہیں کریگا جبکہ ترمیمی آرڈیننس سے ٹیکس اور اسٹاک ایکسچینج سے متعلق معاملات میں بھی نیب کا دائرہ اختیار ختم ہوگیا ہے۔نیب حکومتی منصوبوں اور اسکیموں میں بے ضابطگی پر پبلک آفس ہولڈر کیخلاف کارروائی نہیں کر سکے گا، تاہم کسی پبلک آفس ہولڈر نے بے ضابطگی کے نتیجے میں مالی فائدہ اٹھایا تو نیب کارروائی کر سکتا ہے۔
حکومت تیار