اسرائیل نے یرغمالی زندہ، مردہ فوجیوں کی واپسی کا مطالبہ کیاہے، خالد مشعل
دوحہ (این این آئی)حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے یورپی ثالثوں کے ذریعے رابطہ کیا ہے اور غزہ کی پٹی میں 2014 ء کی جنگ میں مجاہدین کے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے دو فوجیوں اور دو کی میتیں واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔حماس رہنماء نے دوحہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حماس کی جانب سے اسرائیلی مطالبے کا فی الحال کوئی جواب نہیں دیا گیا اور یورپی ثالثوں کو بتا دیا گیاہے کہ فی الحال حماس اپنے ہاں یرغمال بنائے گئے فوجیوں کے بارے میں کسی قسم کے مذاکرات نہیں کرسکتی اور نہ ہی یہ بتا سکتی ہے کہ آیا غزہ میں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجی زندہ ہیں یا مرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان معلومات کے حصول سے قبل اسرائیل کو ان اسیران کو رہا کرنا ہوگا جنہیں 2010 ء میں رہا کرنے کے بعد دوبارہ حراست میں لے لیا گیا تھا۔خالد مشعل نے ایک سوال کے جواب میں فلسطین کی نمائندہ سیاسی قوتوں کے درمیان قومی مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے کی ضرورت پر زوردیا۔انہوں نے کہا کہ حماس اور تحریک فتح نے قاہرہ، دوحہ اور غزہ کی پٹی میں طے پائے معاہدوں میں ایک ساتھ چلنے کا عہد کیا تھا۔ اگر دونوں بڑی جماعتوں کو ایک دوسرے سے گلے شکوے ہیں تو انہیں دور ہونا چاہیے اور تمام فلسطینی قوتوں کے درمیان نئے سرے سے صف بندی کرکے قومی اتحاد کو مزید مضبوط بنانا چاہے۔خالد مشعل نے کہا کہ نہ تو تحریک فتح حماس کو ختم کرسکتی، نہ اس کی صلاحیت رکھتی ہے اور نہ ہی اس کا حق رکھتی ہے۔
اسی طرح حماس بھی تحریک فتح کو نہ ختم کرسکتی ہے اور نہ ہی ایسا کرنے کی مجاز ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حماس نے جہاں کہیں غلطی کی اس کا اعتراف اور کیا اور اصلاح احوال کی پوری کوشش کی ہے۔ قومی مفاہمت کویقینی بنانے کیلئے کسی ایک فریق کی طرف سے نہیں بلکہ سب کی جانب سے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے اور احساس ذمہ داری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس کی قیادت شفاف جمہوریت پریقین رکھتی ہے۔ جن نکات پر حماس اور فتح متفق ہیں ان پرعمل درا?مد ہونا چاہیے اور مختلف فیہ نکات پراتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے مسلسل رابطوں کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں خالد مشعل نے کہا کہ ان کی جماعت مصرسمیت کسی بھی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی نہیں کررہی ہے۔ ہم مصر کی بھلائی کے خواہاں ہیں۔ حماس ایسا کوئی قدم نہیں اٹھا سکتی جس سے مصر کی قومی سلامتی کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔ایک سوال کے جواب میں خالد مشعل نے کہا کہ غزہ کی پٹی کی تعمیرنو اور محاصرے کا خاتمہ حماس کی اولین ترجیح ہے۔ حماس اسرائیل کے خلاف جنگ بھی نہیں چاہتی تاہم اپنے دفاع سے غافل بھی نہیں ہیں۔ حماس فلسطینی قوم کو ہمہ وقت اپنے دفاع اور مزاحمت کے لیے تیار کرتی رہتی ہے۔