ملٹری اکاؤنٹس سوسائٹی ،پلاٹوں کی ری الاٹمنٹ سے لوگوں کی جمع پونجی لٹنے لگی
لاہور(عامر بٹ سے)ری الاٹمنٹ کے ناموں پر پلاٹوں کی بندر بانٹ ،ملٹری اکاؤنٹس کوآپریٹو سوسائٹی انتظامیہ اور محکمہ کوپرآیٹو کے افسران میں گٹھ جوڑ،بڑے پیمانے پر فراڈ ،جعلسازی کے واقعات عام ہو گئے ،ملٹری اکاؤنٹس کوآپریٹو سوسائٹی کے ممبرزکی کثیر تعداد کی زندگی بھر کی جمع پونجی ہتھیانے کا انکشاف ہوا ہے روزنامہ پاکستان کو ملنے والی مبینہ معلومات کے مطابق نا صرف ٹاؤن شپ کی حدود میں واقع ملٹری اکاؤنٹس کوپرآیٹو سوسائٹی انتظامیہ نے بغیر اطلاع دیئے بے خبری کے عالم میں مبتلاء ملٹری اکاؤنٹس سوسائٹی کے 100سیے زائد ممبرز کے پلاٹ ،اختیارات کا ناجائز استعمال اور بدنیتی کی بنیاد پر ری الاٹمنٹ کر رہے ہیں جبکہ ان اقدامات میں محکمہ کوپریٹو لاہور کے افسران اور اہلکار بھی شامل ہیں جن کے حوالے سے لاکھوں روپے رشوت اور قریبی عزیزوں دوستوں کے نام پلاٹ وصول کئے جانے کی اطلاعات بھی زبان زدعام ہو چکی ہیں قابل ذکر بات یہ ہے کہ ملٹری اکاؤنٹس کوآپریٹو سوسائٹی میں وقفے وقفے سے بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں ،کرپشن اور فراڈ جعلسازی کے واقعات رونما ہو چکے ہیں تاہم محکمہ کوآپریٹو کے اہلکارو افسران قانونی کاروائی کرنے کی بجائے اپنے حصے لے کر ان کو الٹا تحفظ فراہم کرنے میں مصروف ہیں ملٹری اکاؤنٹس کوآپریٹو سوسائٹی میں ہونے والی بے ضابطگیوں اور کرپشن پر محکمہ کوآپریٹوکے افسران مکمل طورپر خاموش ہو چکے ہیں جس سے محکمہ کوآپریٹو کے افسران کی ملی بھگت اور بدنیتی بھی صاف عیاں ہو چکی ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ ملٹری اکاؤنٹس سوسائٹی میں پلاٹ نمبر C89,C209,A28اورC11 انتظامیہ میں شامل ایسے افراد میں تقسیم کئے گئے ہیں جن کے پاس اس کی خریدو فروخت اور ادائیگیوں کا کوئی موثر ریکارڈ نہ ہے جس کی تحقیق نہ صرف محکمہ اینٹی کرپشن بلکہ محکمہ کوآپریٹو پر بھی لازم ہے دوسری جانب ملٹری اکاؤنٹس کوآپریٹو سوسائٹی انتطامیہ کا کہنا ہے کہ ری الاٹمنٹ ہونے والے پلاٹ کے بدلے میں ہم ممبرز کو پلاٹ دے دیں گے یہ سوسائٹی کے پاس اختیار ہے وہ جب چاہے وہ پلاٹ کو ری الاٹ کے ذریعے کسی دوسرے کے نام منتقل کر دے جبکہ ڈی او سی لاہورسیٹھ محمد اقبال کا کہنا ہے کہ ری الاٹ ہونے والے پلاٹس کے حوالے سے کوئی درخواست وصول نہیں ہوئی ہے تاہم روزنامہ پاکستان کی نشاندہی پر کاروائی کرتے ہوئے ریکارڈ طلب کیا جائے گا ااختیارات کے ناجائز استعمال کی صورت میں انتظامیہ کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائی گی۔