سارک ممالک کے مابین تجارت کو آسانی سے چار گنا کیا جا سکتا ہے، عبدالرؤف عالم

سارک ممالک کے مابین تجارت کو آسانی سے چار گنا کیا جا سکتا ہے، عبدالرؤف عالم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی ( اکنامک رپورٹر)ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرؤف عالم نے کہا ہے کہ سارک ممالک کے مابین تقریباًاٹھائیس ارب ڈالر سالانہ کی تجارت ہو رہی ہے جسے آسانی سے ایک سوبارہ ارب ڈالر تک بڑھاکر خطے کے غریب عوام کی تقدیر بدلی جا سکتی ہے۔آسیان ممالک کی پچیس فیصد تجارت آپس میں ہے جبکہ جنوبی ایشیاء کے ممالک کی تقریباً پچانوے فیصدتجارت خطے سے باہر کے ممالک سے ہو رہی ہے جو افسوسناک ہے۔ پڑوسی ممالک سے تجارت اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی نہ کرنے ، دیگر ممالک سے تجارت کو ترجیح دینے اور آپس میں کاروباراور تیسرے ملک کے شریعے کرنے سے کاروبار کی لاگت بڑھ جاتی ہے۔ نہ ختم ہونے والی سیاسی کشمکش کی وجہ سے دنیا میں سب سے زیادہ غریب بر صغیر میں بستے ہیں جنکی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ عبدالرؤف عالم نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ماضی میں برصغیر کے ہر ملک کے مابین تجارت آزاد تھی جبکہ شاہراہ ریشم نے اسے دنیا کا امیر ترین علاقہ بنا دیا تھامگر اب ایک ارب ستر کروڑ کی آبادی والے اس خطے میں نوجوانوں کی تعدادپینتالیس فیصد ہونے کے باوجود مفلوک الحال افراد کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔سارک ممالک کے مابین تجارت میں حائل محصولاتی و غیر محصولاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مشرقی ایشیاء کے ممالک کے مابین تجارت کے مقابلے میں 85 فیصد زیادہ خرچہ آتا ہے۔ حساس فہرستوں پر نظر الثانی کرکے اس میں ترمی لانے سے سارک ممالک کی باہمی تجارت 250 فیصد بڑھ سکتی ہے جس سے تقریباً ہر چیز کی قیمت کم ہو جائے گی اور عوام کا معیار زندگی بہتر ہو گا۔بھارت کے نجی شعبہ نے دیگر ممالک میں 75 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے مگر اس میں سارک کا حصہ ناقابل ذکر ہے جبکہ دیگر ممالک کا بھی ایسا ہی حال ہے۔تجارت اور ویزامیں نرمی کے علاوہ عوامی رابطے اور سیاحت ، طب اور تعلیم کے میدان میں اشتراک سے بداعتمادی ختم اور صورتحال بدل کر مثبت ہوسکتی ہے جو تمام ممالک کے مفاد میں ہے۔

مزید :

کامرس -