وسیب کے عوام سے بنگالیوں سے بھی بدتر سلوک ہورہا ہے،ظہور دھریجہ
ملتان (سٹی رپورٹر) وسیب کو تقسیم کرنے والے خود بکھر گئے صادق آباد سے ڈی آئی خان و ٹانک تک پورا وسیب متحد ہے۔ ان خیالات کا اظہار سرائیکستان قومی کونسل کے صدر ظہور دھریجہ (بقیہ نمبر30صفحہ7پر )
نے دھریجہ نگر کی سرائیکی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا محمد علی درانی نے وسیب کی یکجہتی کو پارہ پارہ کرنے کی کوشش کی اور سرائیکی صوبہ تحریک کے پیٹ میں چھرا گھونپا آج وہ کہاں ہے؟ آج بھی ہر جگہ بہاولپور نہ ملتان صوبہ صرف سرائیکستان کا نعرہ گونجتا ہے۔ انہوں نے کہا آج سرائیکی تحریک کی قیادت معتدل قیادت کے پاس ہے ۔آباد کار مقامی اور مہاجر شیرو شکر ہو چکے ہیں اگر صوبہ دینے میں تاخیر کی گئی تو پھر سوچ کے فاصلے بڑھیں گے اور پھر اس کا خطرہ موجود رہے گا کہ سرائیکی خطے میں بھی سندھ جیسے حالات پیدا نہ ہوں انہوں نے کہا (ن) لیگ کی قیادت پنجاب اور تحریک انصاف کی قیادت دیرہ اسماعیل خان و ٹانک میں سرائیکی خطے کو بلڈوز کرنے کے درپے ہے ہم بار بار واضح کر رہے ہیں کہ اس کے مثبت نتائج برآمد نہیں ہوں گے۔ ظہور دھریجہ نے کہا خدا کیلئے سرائیکی وسیب کو پاکستان کا حصہ سمجھا اور وسائل اور مسائل کی تقسیم برابر کی جائے اور صدیوں سے انسان دوستی کا پرچار کرنے والے وسیبی لوگون کو دیوار سے لگانے اور ان کو اپنے ہی گھر میں اقلیتی بنانے کی پالیسی ترک کی جائے۔انہوں نے کہا کہ سرائیکی وسیب کو اس مرتبہ پھر شدید سیلاب کا خطرہ ہے حکمران سیلاب پر توجہ دینے کی بجائے وسیب کے وسائل لاہور کی اورنج ٹرین پر خرچ کر رہے ہیں اور وسیب کے ارکان اسمبلی و سیاستدان سوئے ہوئے ہیں۔ اس موقع پر سرائیکی رہنماؤں جام خدا بخش کھونہارا راشد بھٹہ اور میاں شہزاد اور سرائیکی یوتھ کونسل کے نوجوانوں نے کہا کہ ہمارے گھر کے ساتھ کوٹ سمابہ میں میاں برادران کی شوگر مل لگ رہی ہے مقامی لوگوں کو ملازمت سے محروم رکھا جا رہا ہے‘ باہر سے آنے والے اہلکاروں کا رویہ مقامی لوگوں سے غیر مناسب اور امتیازی ہے۔ وسیب کے لوگوں سے بنگالیو سے بھی بد تر سلوک ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہماری پرامن جمہوری جدوجہد کو تشدد کی طرف موڑا گیا تو اس کے ذمہ دار حکمران خود ہوں گے۔
