سیاسی ہنڈیا تیار ہے!

سیاسی ہنڈیا تیار ہے!
 سیاسی ہنڈیا تیار ہے!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مسلم لیگ(ن) کے تر کش میں اگر کوئی آخری تیر بھی تھا وہ بھی جے آئی ٹی پر آ زمایا جا چکا ہے اب کچھ دن کی بات ہے یہ اونٹ کسی کروٹ بیٹھ جا ئے گا۔کورٹ کچہری اور تفتیش کے میدان میں مہارت کا خاصہ رکھنے والی حکمران جماعت جے آ ئی ٹی میں معاملات کو اپنے حق میں کرنے میں ناکام رہی ہے،جے آئی ٹی سے پہلے ہمیں بلند بانگ نعروں کا سامنا تھا،’’ہم نے اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کر دیا، الزامات اخباری تراشے ہیں اور انٹرنیٹ سے ڈاؤون لوڈ کیا ہوا مواد ہے‘‘، قطر سے خط لے آئے تومنی ٹریل کہانی بھی بیان کر دی اور ہاں سب سے زیا دہ زور تو اس پر تھا کہ وزیراعظم کا اس سے کیا تعلق ہے؟مسلم لیگ(ن) اس مرحلے تک تو بہت پر اعتماد تھی، مگر اچانک ایسا کیا ہوا کہ بات لوہے کے چنے اور چبانے پر دانت ٹوٹنے کی دھمکی، میاں صاحب کی کتاب زیست کے پورے ورقوں کی خبر ، مافیا طرز حکومت کا خطاب، مائنس ون فارمولا اور آخر میں سازش کی گردان تک پہنچ چکی ہے۔ڈان لیکس پر ملنے والا ریلیف کہیں ’’ٹروجن ہارس‘‘ تو نہیں بن چکا؟لیکن اصل سوال اس وقت بھی یہی ہے کہ شریف جس مال کے تاجر اور جس فن میں یکتائی رکھتے تھے اس کیس میں وہی مال ندارد کیوں ہوا ہے؟ان کی سیاسی تاریخ کے ماضی سے تو یہی عیاں تھا جب یہ عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات پر ساز باز کر کے اپنے لئے کو ئی نہ کوئی راہ نکال لیتے تھے اور ان کے سیاسی مخالفین دیکھتے رہ جا تے تھے اور ان کے پاس محض پنجاب کے خلاف پروپیگنڈہ کر نے کے آپشن کے سوا کچھ نہیں بچتا تھا، سانحہ ماڈل ٹاؤن کو ذہن میں رکھیں، حکمرانوں کے آبائی گھر سے صرف ایک کلو میٹر کے فاصلے پر 14سیاسی کا رکن ہلاک کر دیئے گئے، مگر آ فرین ہے ان کے فنِ حکمرانی پر کہ پو لیس کی تفتیش سے بھی ان کا کچھ نہیں بگڑا، ہٹائے جانے والے وزیر قانون دوبارہ صوبہ میں قانون کے نفاذ میں سر گرم ہیں، اس وقت کے آئی جی کو وفاقی ٹیکس محتسب لگا نے کی خبر بھی عام ہے اور عدل کے ترازو کا توازن بھی قائم ہے۔پنجاب میں شریفوں کے گزشتہ دورِ حکومت پر نظر دوڑائیں تو یاد آئے گا کیسے انہوں نے ایک عدالت سے سٹے آرڈر لے کر مُلک کے بڑے صو بے پر تین سال حکو مت مکمل کی،میاں نواز شریف اور ان کی پارٹی کے اندازِ سیاست کی ہیبت ہے کہ اصغر خان کیس اور مہران بینک سکینڈل پر ہاتھ ڈالنے کو کوئی ادارہ تیار نہیں ہے۔


مگر اب کیوں شریف خاندان کے سیا سی ارمانوں پر شب خون مارا جا رہا ہے؟ کون پنجاب کے تگڑے حکمرانوں کے خلاف سازش کر رہا ہے؟ ایسا کیا ہو گیا جوان کو اپنے لوہے کے چنے خود چبا نے پر مجبور کیا جا رہا ہے؟اس کیس میں سازش کا لفظ پہلی دفعہ وزیر اعظم کی پیشی کے بعد لکھی ہوئی تقریر میں ان کے سکرپٹ رائٹر نے متعارف کرایا،اس کے بعد شہباز شریف، حسن اور حسین نواز، اسحاق ڈار اور آخر میں مریم نواز نے زیا دہ فصاحت و بلاغت میں اس کا ذکر کیا۔وزیراعظم نے ایک مو قعہ پر اسے جعلی احتساب سے تعبیر کیا تو یہ شک یقین میں بدل گیا کہ الزامات،مائنس ون اور سازش کی روایتی سیا سی ہنڈیا ہلکی آ نچ پر اُبلنا شروع ہو گئی ہے اور مسلم لیگ (ن) نے اس فن میں پیپلز پارٹی کو بہت پیچھے چھوڑ دیا۔ شاید اس کیس میں سکرپٹ رائٹر نے جو مکالمہ ’’پانامہ کیس قوم بھول جائے گی‘‘ لکھا تھا وہ الٹا پڑ گیا ہے۔


وفاقی وزراء کی ٹیم نے پریس کانفرنس کر کے اپنا موقف دے دیا ہے کہ اگر سابق قطری وزیراعظم کا بیان نہ لیا گیا تو ایسی کسی تحقیقاتی رپورٹ کو حکومت نہیں مانے گی۔حکمران جماعت کے سازش کے واویلا کو سمجھنا ہے تومو جو دہ حکو مت کے چار برسوں میں اُن مقدمات کے فیصلوں کو ذہن میں رکھنا پڑے گا جو حکمرانوں کے لئے حقیقی دھچکا ثابت ہوئے ہیں،چیف جسٹس نے ایک فیصلہ دیا تھا کہ وزیراعظم تنِ تنہا کابینہ کے بغیر بڑے فیصلے نہیں کر سکتے،درحقیقت یہ ایک بڑا فیصلہ تھا جو وزیراعظم کو خزانہ اور اقتصادی امور میں سولو فلائٹ کی بجائے جمہوری انداز میں چلانے پر مجبور کرتا ہے، دوسرا بڑا فیصلہ کپاس کے لئے مشہور جنوبی پنجاب کے اضلاع میں شوگر ملز منتقلی کیس ہے حکمرانوں کے خلاف یہ مفادات کے ٹکراؤ کا کیس تھا،اورنج لائن ٹرین کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے ابھی تک پنجاب حکومت کو ٹف ٹائم دے رکھا ہے، حکومت کی اصل بے چینی کا حقیقی پسِ منظر یہی ہے کہ ان کو اب آزاد عدلیہ کا سامنا ہے۔

مزید :

کالم -