اللہ کا شکر ہے پاکستان الیکشن کی طرف جارہاہے انتخابات میں پاک فوج کا کام الیکشن کمیشن کی معاونت کرنا ہے : ڈی جی آئی ایس پی آر

اللہ کا شکر ہے پاکستان الیکشن کی طرف جارہاہے انتخابات میں پاک فوج کا کام ...
اللہ کا شکر ہے پاکستان الیکشن کی طرف جارہاہے انتخابات میں پاک فوج کا کام الیکشن کمیشن کی معاونت کرنا ہے : ڈی جی آئی ایس پی آر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن ) ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ تمام شکوک و شہبات نے دم توڑدیا ہے اور پاکستان الیکشن کی طرف جارہا ہے,25 جولائی کو الیکشن ہونے جارہے اور بیلٹ پیپرز  چھپائی کا کام جاری ہے جوکہ 21 جولائی تک مکمل ہو جائے گا،پریٹنگ پریس میں پاک فوج سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہی تاہم بیلٹ پیپرز سمیت دیگر مواد کی ترسیل سڑک کے ذریعے کی جائے گی لیکن اگر ضرورت پڑی تو ہیلی کاپٹر اور جہاز بھی استعمال کیے جائیںگے ۔  سیکیورٹی کے لیے ہمیں 3 لاکھ 72 ہزار جوانوں کی ضرورت ہے، 21 جولائی تک چھپائی کا مرحلہ مکمل ہوجائے اور 22 جولائی تک ہماری سیکیورٹی مکمل ہو جائے گی.
راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ہر پریس کانفرنس میں سوال ہوتا رہا کہ الیکشن ہوں گے یا نہیں اور اس حوالے سے شکوک و شہبات کا اظہار ہوتا رہا تاہم وقت کے ساتھ ساتھ تمام شکوک و شہبات نے دم توڑدیا ہے اور پاکستان الیکشن کی طرف جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تیسرا الیکشن ہے جو پاکستان میں جمہوری نظام کو جاری رکھے گا، خوشی کی بات ہے کہ پاکستان عوام اور سیاسی جماعتیں اس عمل کو کامیابی سے آگے لیکر جارہی ہیں اور 25 جولائی کو عوام اپنا حق اداکرے گی اور ملک کو جمہوری نظام کی طرف لیکر جائی گی۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان کا کردارالیکشن کمیشن کا تعاون کرناہے تاہم الیکشن کرانا تو الیکشن کمیشن کا کام ہے، افواج پاکستان الیکشن کمیشن کے حکم پر پہلے بھی الیکشن میں کام انجام دیتی رہی ہیں،1997 کے الیکشن میں فل سیکیورٹی کے لیے موجود تھے اور 2008 کے الیکشن میں کوئیک ایکشن فورس نے ڈیوٹی دی۔ انہوں نے کہا کہ انتخاب کے دن ووٹر کسی بھی دباو¿ کے بغیر اپنا ووٹ کاسٹ کریں جب کہ انتخاب کے دوران کوئی بے ضابطگی ہوئی تو اسے ٹھیک کرنا بھی الیکشن کمیشن کا کام ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہناتھا کہ اگر آپ 2002 کا الیکشن نکال دیں تو یہ تیسرا الیکشن ہو گا جو کہ ملک میں جمہوریت کو جاری رکھے گا ، اس عمل کو پاکستانی عوام اور سیاسی جماعتیں آگے لے کر جارہی ہیں ، الیکشن میں افواج پاکستان کا کردار الیکشن کمیشن کی معاونت کرناہے ، ان کو سپورٹ دیناہے اور جو الیکشن کمیشن نے ٹاسک دیئے ہیں انہیں پورا کرناہے جبکہ الیکشن کنڈکٹ میں پاک فوج کا کوئی کردار نہیں ہے یہ الیکشن کمیشن کا کام ہے اور وہی انجام دے گا ۔
ان کا کہناتھا کہ 2018 کے الیکشن میں افواج پہلی مرتبہ تعینات نہیں کی جارہی ہے ،یہ کام الیکشن کمیشن کی قیادت میں پہلے بھی ہواہے اور پاک فوج سیکیورٹی کے فرائض انجام دیتی رہی ہے ۔ 1997 میں جو الیکشن ہوئے تھے ان میں بھی پاک فوج کو تعینات کیا گیا تھا اور سیکیورٹی صورتحال کی ذمہ داری دی گئی تھی ، پولنگ سٹیشن کے اندراور باہرتعینات کیا گیا تھا ۔
2002 میں 64 ہزار سے زائد پولنگ سٹیشن تھے لیکن پاک فوج کے 35 ہزار 500 فوجی تعینات کیے گئے تھے ، 2008 میں دوبارہ 64 ہزار سے زائد پولنگ سٹینش تھے اور 39 ہزار فوجی اہلکار تعینات کیے گئی تھے، 2013 میں الیکشن تھوڑا مشکل تھا کیونکہ اس وقت سیکیورٹی کے حالات بہت خراب تھے ،دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری تھی ، اس میں 70 ہزار سے زائد پولنگ سٹیشن تھے جبکہ 75 ہزار فوجی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا
ان کا کہناتھاکہ 2018 کیلئے الیکشن کمیشن نے پاک فوج سے انتخاب میں مدد طلب کی ہے،الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے لیکن فری اور فیئر ماحول دینے کیلئے پاک فوج ان کی مدد کر رہی ہے تاکہ جو سیاسی گرمیاں ہیں وہ کسی بھی خوف کے بغیر ہو ، جس دن پولنگ ہو محفوظ ماحول دیا جائے ، ووٹر کسی بھی دباﺅ کے بغیر اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکے ، الیکشن کے عمل کو کسی قسم کے بے ضابطگی سے بالا تر ہو، اگر بیلٹ باکس میں سو ووٹ ڈالے گئے ہیں تو اس میں 100 ہی نکلیں نہ زیادہ نکلیں اور نہ ہی کم نکلیں ۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پرنٹنگ میٹریل کی ترسیل کرنا بھی ہمارا کام ہے، سیکیورٹی کے لیے ہمیں 3 لاکھ 72 ہزار جوانوں کی ضرورت ہے، 21 جولائی تک چھپائی کا مرحلہ مکمل ہوجائے اور 22 جولائی تک ہماری سیکیورٹی مکمل ہو جائے گی، کوئی بھی ترسیل الیکشن کمیشن کے اسٹاف کے بغیر نہیں ہو رہی جب کہ ہم نے غیرسیاسی رہتے ہوئے الیکشن کمیشن کی مدد کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حساس پولنگ اسٹیشنز میں 2 جوان اندر اور 2 جوان باہر تعینات کیے جائیں گے، پولنگ اسٹیشنز کے اندر تعینات جوان کی ڈیوٹی یہ ہوگی کہ کسی غیرمتعلقہ شخص کو اندر داخل نہیں ہونے دیا جائے گا جب کہ پولنگ اسٹیشنز کے باہر امن وامان کی ذمہ داری پولیس کی ہوگی۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان میں ایسا کونسا الیکشن ہوا ہے جس سے پہلے کسی سیاسی جماعت یا سیاستدانوں نے دھاندلی کا الزام نہ لگایا ہو، کوئی ایک ایسا الیکشن بتایا جائے جس سے پہلے کسی نے پارٹی نہ تبدیل کی ہو، یہ انتخابات کا وقت ہے اور سیاسی پارٹیاں دوسری پارٹیوں کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتی ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج 15 سال سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے، قربانی دے کر ہم نے ملک میں امن قائم کیا جسے ہم قائم رکھیں، جس ماحول میں آج انتخابی مہم چلائی جارہی ہے،2013 میں ایسا ماحول نہیں تھا جب کہ اس وقت سیاسی جماعتوں کو دہشت گردوں کی جانب سے جلسہ کرنے پر دھمکیاں دی جارہی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج کو مرکزی مسائل سے ہٹاکر جزوی مسائل میں میں گھیسٹنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہم نے وہ چیزیں برداشت کی ہیں جو عام حالات میں برداشت نہیں کرتے، ٹاک شوز میں جس کے دل میں جو آتا ہے کہتا ہے، فوج کا فوکس اہم مسائل پر ہے جب کہ قیادت سے اختلاف پر سیاست دانوں کا پارٹیاں تبدیل کرنا انوکھی بات نہیں، ہر الیکشن سے پہلے ایسا ہوتا ہے یہ باتیں کوئی نئی نہیں ہے۔