سیاحت کے فروغ پر حکومت کو توجہ دینی چاہئے
دبئی کے وزٹ کے دوران میری ملاقات دبئی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے ڈائریکٹر جنرل غانم المطیوعی سے ہوئی جب انہیں معلوم ہوا کہ میرا تعلق پاکستان سے ہے تو انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مجھے اپنے پاکستان کے وزٹ کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ میں موسم گرما کی چھٹیوں میں پہلے انڈیا جایا کرتا تھا ایک بار ایک پاکستانی دوست کے کہنے پر میں پاکستان گیا اور شمالی علاقہ جات دیکھے جنہیں دیکھ کر میں ششدر رہ گیا اور خدا کی قدرت یاد آگئی۔ قدرتی اور حسین ترین مناظر جدھر نگاہ جاتی خوبصورت مناظر کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ آنکھوں کے سامنے آ جاتا جسے دیکھ کر ایک فطری خوشی، آسودگی اور فرحت محسوس ہوتی انہیں دیکھ کر میرا دِل یہاں سے واپس جانے کو نہیں کرتاتھا، مگر ایک چیز جس نے مجھے مایوس کیا وہ یہ کہ حکومت پاکستان نے سیاحت کی طرف بالکل توجہ نہیں دی۔
محترم غانم المطیوعی کی بات میں وزن تھا واقعی ہماری حکومتوں نے سیاحت کے فروغ پر کوئی توجہ نہیں دی،حالانکہ سیاحت ایک ایسا شعبہ ہے کہ جس سے فوری طور پر آمدنی شروع ہو جاتی ہے۔ سترسال میں کسی بھی حکومت کو سیاحت کے فروغ کا خیال نہیں آیا، جبکہ مرکز کے علاوہ ہر صوبے میں محکمہ سیاحت موجود ہے، لیکن کارکردگی ایک سوالیہ نشان ہے اور تو اور ائیر پورٹس پر بھی محکمہ سیاحت کی طرف سے ایسے انتظامات نہیں ہیں،جو غیر ملکیوں کو سیاحت کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے خوبصورت علاقوں کو دیکھنے کی ترغیب دے سکیں۔ پاکستان کے مقابلے میں سری لنکا ایک چھوٹا سا ملک ہے، مگر وہاں سیاحت کا شعبہ منظم طریق پر کام کررہا ہے اور شعبہ سیاحت کا قومی آمدنی میں حصہ تقریباً 500ملین ڈالرز ہے،جبکہ سالانہ 25 لاکھ کے قریب سیاح سری لنکا آتے ہیں۔
اسی طرح سری لنکا کے قریب ایک اور چھوٹا ملک ہے مالدیپ جہاں ہر سال تقریباً 15لاکھ سیاح غیر ممالک سے آتے ہیں مالدیپ کی سب سے بڑی انڈسٹری ٹورازم ہے اور یہی زر مبادلہ کے حصول کا سب سے بڑا ذریعہ بھی ہے،جو قومی آمدنی کا 60فیصد ہے، جبکہ وہاں صرف ساحل سمندر ہیں،جبکہ پاکستان میں بے بہا خوبصورت قدرتی مناظر دُنیا کے بلند و بالا پہاڑی سلسلے، وادیاں، میدانی علاقے، صحرا، سمندر اور قدرت نے ہر اس چیز سے نوازا ہوا ہے جو سیاحت کے لئے ضروری ہوتی ہیں۔ علاوہ ازیں مغلیہ دور کی تاریخی مساجد اور عمارات، صوفیائے کرام کے مزارات، موہنجوداڑو، ہڑپہ کے علاوہ ہندو، سکھ اور صدیوں پرانی بدھ تہذیب کے تاریخی مقامات اور چرچ،کراچی کے پُرکشش ساحل، صحرائے چولستان، بہاولپور، خیر پور، قلات اور دیگر کئی سابقہ ریاستوں کے حکمرانوں کے محلات اور تاریخی نوادرات،گلگت بلتستان، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے دلکش نظارے، پاکستان کے روایتی لذیز کھانے، روایتی موسیقی اور لوک گیت و رقص، لوک ورثہ الغرض پاکستان میں دُنیا بھر اور ہر مذہب کے سیاحوں کے لیے بہت کچھ موجود ہے
جسے ماضی میں نظر انداز کیا جاتا رہا ہے اور سیاحت کی طرف توجہ نہیں دی گئی،مگر موجودہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے معاشیات کے استحکام کے لئے جہاں دیگر اقدامات کئے ہیں وہاں انہوں نے سیاحت پر خصوصی توجہ دی ہے اور اس حوالے سے 50 ممالک کے لوگوں کو ایئر پورٹ پر ویزہ دینے اور 170ممالک کے افراد کو الیکٹرانک ویزہ فراہم کرنے کی سہولت کا اعلان کیا ہے تاکہ سیاحت کو فروغ حاصل ہو، جس سے ایک طرف دنیا بھر کے سیاح اپنے اپنے ملکوں میں واپس جاکر پاکستان اور اسکی تاریخ کے بارے میں بتائیں گے، جس سے پاکستان کا امیج بہتر بنے گا اور دوسری طرف پاکستان کو سیاحوں کے توسط سے خاطر خواہ آمدنی ہوگی اور زرمبادلہ بھی حاصل ہوگا سیاحت کے فروغ کے لئے بعض اقدامات کی اشد ضرورت ہے، جس میں سب سے اہم سیاحوں کے تحفظ کے لئے فول پروف سیکیورٹی کے انتظامات کئے جائیں اور سیاحتی مقامات پر ہر بجٹ کے سیاح کے لئے رہائش کی سہولت مہیا ہونی چاہئیں اس کے علاوہ دُنیا بھر سے اور مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے سیاحوں کی ہر قسم کی ضروریات کا خیال رکھا جائے۔ سیاحت کے فروغ کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ دنیا بھر میں اس کی تشہیر کی جائے اور مختلف ممالک میں ہونے والی سیاحتی تقریبات اور میلوں میں شرکت کی جائے اور اپنے ملک میں اس حوالے سے عالمی سطح کے میلوں اور تقریبات کا انعقاد کیا جائے۔
دُنیا بھر کے پاکستانی سفارت خانوں میں پہلے سے موجود کسی ذمہ دار عہدیدار یا آفیسر کو سیاحت کے فروغ کی اضافی ذمہ داریاں دینے کے ساتھ ساتھ اسے سالانہ پاکستان بھیجے جانے والے سیاحوں کا ایک ہدف بھی دیا جائے او اسے پورا کرنے کا پابند بنایا جائے۔ یہاں ا س امر کا تذکرہ بھی بے جا نہ ہوگا کہ دُنیا کے جن ممالک میں بدھ مت کے بانی مہاتماگوتم بدھ کے جو مجسمے موجود ہیں ان میں مماثلت نہیں پائی جاتی اور ہر ملک کے مجسمے کی شکل مختلف ہے، لیکن پاکستان کے مقام ٹیکسلا میں بدھ دور کے جن شہروں کے آثار موجود ہیں ان میں مہاتما گوتم بدھ کا ایک مجسمہ بھی ہے جو بدھ مت کے فروغ کے سنہری دور جو اس وقت کے طاقتور بادشاہ جن کو تاریخ میں اشوکا دی گریٹ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے تیار کیا گیا تھا،جو مہاتما گوتم بدھ کی اصل شکل سے مشابہت رہتا ہے اور جہاں جہاں بدھ مذہب کو مانا جاتا ہے ان ممالک میں اس مجسمے کی ملکی سطح پر نمائش کی جائے، جس سے ان ممالک کے باشندوں میں پاکستان کے لئے اچھے اور دوستانہ خیالات پیدا ہوں گے اور وطن عزیز کو دہشت گرد ملک ہونے کے ناپسندیدہ الزام سے بھی نجات ملے گی۔