بی آر آئی ممالک کاکورونا چیلنج سے نمٹنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر اتفاق
اسلام آباد (آئی این پی) بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کی پہلی بار ہونے والی غیر سرکاری آن لائن کانفرنس میں آٹھ ممالک کے نمائندوں نے کورونا وائرس کے بحران کے باعث معاشی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے قریبی تعاون کو فروغ دینے اورعالمی باہمی انحصار کی ضرورت پر اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کورونا کے مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کریں گے۔ پاک چین انسٹی ٹیوٹ (پی سی آئی) کے زیر اہتمام اس کانفرنس میں آٹھ ممالک پاکستان، چین، نیپال، افغانستان، بنگلہ دیش، قازقستان، میانمار اور سری لنکا نے شرکت کی۔ تمام ممبران نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بی آر آئی مستقبل کی را ہداری ہے کیونکہ یہ پورے خطے کو جوڑتی ہے۔ چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ سینیٹر مشاہد حسین نے اپنے خطاب میں بی آر آئی کو اکیسویں صدی کا سب سے بڑا اور اہم سفارتی اور ترقیاتی اقدام قرار د یتے ہوئے کہا کہ سی پیک کامیابی کے ساتھ دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔ توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبے شیڈول کے مطابق مکمل ہوچکے ہیں، 75ہزار پاکستانیوں کو بی آر آئی منصوبوں میں ملازمت ملی ہے اور 28ہزار پاکستانی طلباء چین میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کورونا بحران کے دوران چین کی پاکستان کیلئے خدمات کو بھی سراہا اور انہوں نے 12 ستمبر اور 14 مئی کو پاکستان سینیٹ کی طرف سے منظور کی جانے والی دو قراردادوں کا ذکر کیا، جس میں پاکستان کی پارلیمنٹ نے چین کے کردار اور حمایت کو سراہا۔ پاکستان اور چین میں افغانستان کے سابق سفیر جانان موسی زئی نے بی آر آئی میں افغانستان کے کردار کے لئے ایک مخصوص پانچ نکاتی منصوبہ دیا اور انہوں نے سی پیک کا بھی حوالہ دیا، چونکہ افغانستان رابطے کے لئے زمینی پل ثابت ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین مارکیٹ مہیا کرنے میں سہولت فراہم کرسکتا ہے۔ بنگلہ دیش، قازقستان اور میانمار نے اپنے ملکوں کے متعلقہ کردار کو بی آر آئی کے ایک حصے کے طور پر حوالہ دیا اور بتایا کہ ان ممالک اور چین کے مابین اعلی منصوبوں کے تبادلے کے ساتھ ساتھ مختلف منصوبے کس طرح شروع کیے جارہے ہیں۔ نیپال سے میڈیا لیڈر شوبھا شنکر قندیل نے بھی یہ بتایا کہ کس طرح بی آر آئی کے ذریعے، سلک روڈ ممالک زمینی سے کیسے آپس میں منسلک ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے سری لنکا سے ایڈمرل پروفیسر جیاناتھ کولمبیج کے بی آر آئی میں کردار کا خیرمقدم کیا۔ پروفیسر جیاناتھ نے حقائق اور اعداد و شمار کے حوالہ سے سری لنکا کے بارے میں ”قرض ٹریپ“ تھیوری کا آغاز بھی کیا، سری لنکا کے ذمہ کل غیر ملکی قرضوں میں سے صرف 10 فیصد چین کا قرض واجب الادا تھا۔ چین کے سابق نائب وزیر آیی پنگ نے کہا کہ کورونا بحران کے دوران چین کی 60 این جی اوز نے 40 آن لائن پروگراموں کا اہتمام کیا جس کا مقصد باہمی تعاون پر مبنی معلومات اور تجربات کو بانٹنا ہے۔
اتفاق