تنخواہ بندش، خاصہ دارفورس کا حامیوں کے ہمراہ احتجاجی دھرنا دوبارہ شروع

تنخواہ بندش، خاصہ دارفورس کا حامیوں کے ہمراہ احتجاجی دھرنا دوبارہ شروع

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


مہمند(نمائندہ پاکستان) خاصہ دار تنخوا ہ بند ش کے خلاف مہمند گرینڈ جرگہ کا سینکڑوں حامیوں کے ہمراہ غلنئی میں اختجاج اور دھرنا دوبارہ شروع۔ قومی مشران نے تین روز کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد بھی پولیس حکام کی جانب سے تنخواہیں ریلیز نہ ہونے کے خلاف روڈ پر نکل آئے۔ ہیڈکوارٹر غلنئی ہسپتال کے سامنے پنڈال لگا کر مین باجوڑ پشاورشاہراہ کو نو گھنٹے تک مکمل بلا ک کر رکھا۔ یکہ غنڈ، وران پل اور نحقی میں بھی خیبر پختونخواہ پولیس کے اقدام کے خلاف متاثرین اور مشران کے حمایتیوں نے روٖڈ بند رکھ کر ضلع مہمند کا پہیہ جام کردیا۔اسسٹنٹ کمشنر اپر مہمند حامد اقبال اور مسافروں کی درخواست پر شام 5بجے روڈ کھول دیا گیا۔ہزاروں مسافروں کو سخت گرمی میں مشکلات کا سامنا، کسی اعلیٰ سرکاری افسر نے دھرنے اور اختجاج ختم کرنے اور مطالبات پر بات کرنے کی زحمت نہیں کی، قبائل کے ساتھ انضمام کے نام پر دھوکہ ہواہے۔خیبر پختونخواہ پولیس حکام نے سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ جانی و مالی قربانیاں دے کر امن بحال کرانے والے قومی مشران اورصدیوں سے رائج ہمارے رسم و رواج کی بے توقیری کی ہے۔سپیشل خاصہ داروں کی تنخواہیں فوری ادا کرکے قبائیلی عوام کے دلوں میں نفرت پیدا نہ کریں۔ہمارا اختجاج مطالبے کی حل تک جاری رہیگا۔ آج بروز جمعہ بھی دھرنا دے کر روڈ بند رکھا جائیگا۔ قومی مشران کا خطاب۔تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز قومی مشران کی جانب سے حاصہ دار تنخواہوں کی ادائیگی کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد مہمند گرینڈ جرگہ نے سینکڑوں حمایتی افراد اور جوانوں کے ہمراہ ضلع مہمند کے ہیڈ کوارٹر غلنئی ہسپتال کے سامنے پنڈال لگا کر اور روڈ پر کرسیاں رکھ کر اختجاجی دھرنا شروع کردیا۔ جس میں قبائیلی ضلع مہمند کے آٹھوں تحصیلوں حلیمزئی، خویزئی، بائزئی، صافی، پنڈیالئی، یکہ غنڈ، اور پڑانگ غار کے سے سرکردہ قبائیلی مشران، قبائیلی عمائدین کے حمایتی برادریوں، مشران کے ہم خیال جوانوں اور سپیشل خاصہ دار ک تنخواہوں بندش کے غریب متاثرین نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔مظاہرین نے صبح آٹھ بجے سے شام پانچ بجے تک میں پشاور ٹو باجوڑ شاہراہ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لئے معطل رکھا۔ اس دوران قومی مشران کے حامیوں اور متاژرین نے یکہ غنڈ، وران پل اور نحقی کے مقام پر روڈ کو جزوی طور بند رکھا۔ نو گھنٹے سڑکوں کی بندش سے ضلع مہمند میں پھنسے ہزاروں گاڑیوں اور اس میں سوار مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اختجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے قبائیلی مشران ملک حاجی عزت خان اتمانخیل، ملک عظیم صافی، ملک سلطان اتمر خیل،ملک حاجی احمد خویزئی، ملک صاحب داد حلیمزئی، ملک نادرمنان کوڈاخیل،ملک نصرت ترکزئی، ملک اعجاز حلیمزئی، ملک ریاست علی، ملک ابراہیم دویزئی، ملک اشرف اتمان خیل،ملک فضل منان خویزئی،ملک سرور،ملک انضمام الحق، ملک اکبر شاہ، میاں گل غفار اور دیگر مشران کے علاوہ تحریک انصاف مہمند کے رہنماء اور سابق امیدوار صوبائی اسمبلی سجاد مہمند، آزادسابق امیدوار صوبائی اسمبلی زاہد خان، اختر شاہ اور دیگر نے کہا کہ صوبائی حکومت نے قبائل کے ساتھ انضمام کے آغاز میں وعدہ خلافیا ں شروع کردی ہے۔ قبائیلی مشران کے ساتھ دس سال تک پرانے طریقہ کے مطابق چلنے کے وعدے کی خیبر پختونخواہ پولیس نے خلاف ورزی شروع کی ہے۔ کئی عشروں سے قومی مشران کو ملک و قوم کی بہترین خدمات پر اور پندرہ سال سے جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانی و مالی قربانیاں دے کر سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ امن بحالی میں کردار کے اعتراف میں جواعزازات سپیشل خاصہ دار کے نام پر دئیے تھے۔خیبر پختوں کواہ پولیس نے قبائیلی مشران اور ملک و قوم کے سویلین شہداء کی قربانیوں کے ساتھ ساتھ قبائیلی رسم رواج کی بھی بے توقیری کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف قومی مشران کے اعزازات واپس لی جارہی ہے تو دوسری طرف شہداء کے یتیم خاندانوں کو فاقہ کشی پر مجبور کیا جارہا ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ انضمام کے بعد صوبائی حکومت نو گھنٹے طویل پہیہ جام کے دوران کسی اعلیٰ سرکاری افسر نے دھرنے کے مظا ہرین مشران سے مذاکرات کی کوشش نہیں کی جس پر مظاہرین نے غم و غصے کا اظہار کیا۔دھرنے کی قیادت کرنے والے قومی مشران نے اسسٹنت کمشنر اپر مہمند حامد اقبال سے مذاکرات کے بعد ان کی درخواست اور پھنسے مسافروں کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے روڈ کو شام پانچ بجے کھول دیا۔ اور فیصلہ کیا کہ کل بروزجمعہ دوبارہ دھرنا اور اختجاج ہوگا جو مطالبات کی حل تک جاری رہیگا۔