سوموار سے بنکوں کے اوقات نو سے شام ساڑھے 5بجے تک ہونگے: رضا باقر

        سوموار سے بنکوں کے اوقات نو سے شام ساڑھے 5بجے تک ہونگے: رضا باقر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


فیصل آباد(سپیشل رپورٹر)ایس ایم ای سیکٹر کیلئے سٹیٹ بینک کی مراعاتی سکیموں سے فائدہ اٹھانے کیلئے ڈاکو منٹیشن کو کم سے کم کرنے کیلئے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عنایت حسین کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جبکہ بینکوں کے اوقات کار میں اضافہ کیلئے سرکلر بھی فوری طور پر جاری کر دیا گیا ہے۔ یہ بات گورنر سٹیٹ بنک رضا باقر نے آج فیصل آباد چیمبر آ ف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر رانا محمد سکندر اعظم خاں سے ایک زوم میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید ثمر حسین، محمد عابد اور منیجنگ ڈائریکٹر بینکنگ سروسز کارپوریشن اشرف خاں بھی موجود تھے۔ گورنر سٹیٹ بنک رضا باقر نے کہا کہ یہ کمیٹی چھوٹے یونٹوں کیلئے دستاویزات کو کم سے کم کرنے کیلئے موجودہ پورے نظام کا جائزہ لے گی۔ کمرشل بینکوں کے اوقات کار سوموار سے جمعہ تک صبح نو سے شام ساڑھے پانچ بجے تک ہوں گے اور اس سلسلہ میں سرکلر جاری کر دیا گیا ہے۔ اس سے جہاں بینکوں پر دباؤ کم ہو گا وہاں لوگوں کو بھی بینکوں کے معاملات نمٹانے میں آسانی ہو گی۔گورنر سٹیٹ بینک نے چیف مینیجر سٹیٹ بینک آف پاکستان کی سربراہی میں ایک اور کمیٹی بھی قائم کرنے کا اعلان کیا۔ اس کمیٹی میں فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری اور سمال چیمبر کے علاوہ دوسری رجسٹرڈ صنعتی اور تجارتی تنظیموں کے منتخب عہدیداروں کو شامل کیا جائے گا۔ اس کمیٹی کا اجلاس ہر ماہ ہوگا جس میں خاص طور پر ایس ایم ای سیکٹر کو ری فنانس سکیم کے تحت ملنے والی مراعات پر فوری فیصلے کئے جائیں گے۔ گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ بیمار صنعتی یونٹوں کیلئے بھی کمیٹی قائم کی جا رہی ہے جبکہ اُن کے مسائل سے براہ راست آگاہی کیلئے مالکان سے ایک الگ میٹنگ بھی رکھی جائے گی۔ اس سے قبل صدر رانا محمد سکندر اعظم خاں نے کہا کہ وہ شروع سے ہی اس موقف کے حامی ہیں کہ بینکوں کا مراعاتی پیکج صرف فائلر کیلئے ہونے چاہیں تاکہ معیشت کو دستاویزی شکل دینے کی کوششوں کو بھی آگے بڑھایا جا سکے۔ انہوں نے سٹیٹ بینک کی طرف سے مارک اپ کو 7فیصد کرنے کا خیر مقدم کیا مگر کہا کہ بینکوں کے spreadکی وجہ سے خاص طور پر چھوٹے یونٹ ان سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے اس لئے اس میں بھی کمی کرنے کی ضرورت ہے۔
رضا باقر

مزید :

صفحہ آخر -