ڈپٹی چیئرمین سینٹ نیب کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش،پلاٹوں کی الاٹمنٹ کا ریکارڈ طلب
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈی والا جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں نیب کی تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہوگئے، تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے اوورسیز ہاؤسنگ سوسائٹی میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ،اعجاز ہارون سے تعلق سے متعلق سوالات کئے گئے۔ جمعرات کو ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان منگی کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم نے سلیم مانڈی والا سے پوچھ گچھ کی،نیب نے اوورسیز ہاؤسنگ سوسائٹی میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ پر سوالات کئے گئے،نیب کے اعجاز ہارون سے تعلق سے متعلق سوالات کئے گئے۔ ذرائع کے مطابق سلیم مانڈوی والا سے پلاٹوں کی خریداری کا نیب نے ریکارڈ مانگ لیا۔ نیب نے سوال کیاکہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے پلاٹوں کی خریداری جعلی اکاونٹس کے ذریعے ہوئی؟۔ پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلیم مانڈی والا نے کہاکہ نیب نے مجھے طلب کیا تھا،اعجاز ہارون نے جو پلاٹ بیچے تھے اس سلسلے میں مجھے بلایا تھا،وہ ساری پرائیوٹ پلاٹ تھے اور پرائیوٹ ٹرانزیکشنز تھی،ہمارا کاروباری خاندان ہے اور اعجاز ہارون کے والد میرے والد کے دوست تھے،ہمارا خاندانی تعلق ہے۔ اس میں گورنمنٹ کا کوئی لین دین نہیں،آج مجھے کوئی سولانامہ نہیں دیا گیا، پہلے مجھے سولانامہ دیا گیا تھا جسکا میں جواب جمع کروا چکا ہوں۔نیب کے قوانین میں تبدیلی کی کوشش کی جارہی ہے،نیب کے قانون میں اگر ترمیم ہوگی تو وہ سب کی مشاورت سے ہوگی۔نیب کو کرپشنز کی انکوائری کرنی چاہیے تاہم نیب کاروباری افراد کے پیچھے پڑ گیا ہے جس سے کاروبار متاثر ہورہا ہے۔نیب گورنمنٹ کی طرف سے ہونے والی کرپشن پر بنی تھی۔کاروباری افراد اب کھل کر سرمایہ کاری نہیں کر رہے۔پرائیوٹ ٹرانزیکشنز میں نیب کا عمل دخل بہت کم ہونا چاہئے،نیب کو سرکاری معاملات کو زیادہ دیکھنا چاہیے۔
سلیم مانڈی والا