چھٹی صدی میں بازنطینی بادشاہ کے دور حکومت میں بنا ئے گئے گرجا گھر سے متعلق ترک عدالت نے ایسا فیصلہ سنا دیا کہ ترکی کے مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا

چھٹی صدی میں بازنطینی بادشاہ کے دور حکومت میں بنا ئے گئے گرجا گھر سے متعلق ...
چھٹی صدی میں بازنطینی بادشاہ کے دور حکومت میں بنا ئے گئے گرجا گھر سے متعلق ترک عدالت نے ایسا فیصلہ سنا دیا کہ ترکی کے مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

استنبول(ڈیلی پاکستان آن لائن )ترکی کی ایک اعلیٰ عدالت نے آیا صوفیہ کی عجائب گھرکی حیثیت ختم کرنے کے حق میں فیصلہ سنا دیا ہے جس کے بعد اب اس تاریخی ورثے کے ایک مرتبہ پھر مسجد میں تبدیل ہونے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ترک عدالت نے اس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے آیا صوفیہ کی میوزیم کی حیثیت ختم کر دی ہے۔اس فیصلے کے بعد خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ترکی کے مغرب اور عیسائی برادری کے ساتھ تعلقات کشیدگی ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ یہ عمارت چھٹی صدی میں بازنطینی بادشاہ جسٹنیئن اول کے دور میں بنائی گئی تھی اور تقریباً 1000 سال تک یہ دنیا کا سب سے بڑا گرجا گھر تھی۔ 1453 میں سلطنتِ عثمانیہ نے اسے ایک مسجد بنا دیا تھا لیکن 1934 میں مصطفٰی کمال اتاترک کے دور حکومت میں اسے ایک میوزیم میں تبدیل کردیا گیا اور اِس وقت یہ عمارت اقوام متحدہ کے ورلڈ ہیریٹیج فہرست میں بھی شامل ہے۔یاد رہے کہ ترک کے موجودہ صدر طیب اردوان نے الیکشن مہم کے دوران ا?یا صوفیہ کو ایک مرتبہ مسجد بنانے کا وعدہ کیا تھا۔