گیس لوڈشیڈنگ سے صنعتیں مکمل تباہ اورمعاشرتی عدم استحکام پیدا ہوگا،بزنس مین گروپ میدان میں آگیا
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)بزنس مین گروپ (بی ایم جی) کے چیئرمین و سابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی اور کراچی چیمبر کے صدر آغا شہاب احمد خان نے صنعتی صارفین اور سی این جی سٹیشنوں کےلیےایس ایس جی سی کے لوڈشیڈنگ شیڈول کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کاروبار مخالف اور غیر منصفانہ اقدام صنعتوں کو مکمل طور پر تباہ کرکے رکھ دے گا جو پہلے ہی مشکل ترین حالات سے گزر رہی ہیں اور کورونا وائرس کے مہلک مرض کی وجہ سے پیدا ہونے والی غیر معمولی صورتحال میں اپنی بقا قائم رکھنے کی کوشش میں ہیں،ایس ایس جی سی نے بجلی کی لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کے لیے صنعتی صارفین، کیپٹیو پاور پلانٹس اور سی این جی سٹیشنز کو 3دن گیس کی لوڈشیڈنگ کااعلان کیاہے جو پہلے سے شدید بحرانوں کے شکار صنعتکاروں کے لئے نقصان دہ ثابت ہوگا کیونکہ کئی صنعتیں ایسی ہیں جو مارچ سے جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہیں۔
ایک بیان میں سراج تیلی اور آغا شہاب نے ایس ایس جی سی کی جانب سے گیس لوڈ شیڈنگ کو سراسر نا انصافی اور سازش قرار دیتے ہوئے کہاکہ روشنیوں کے شہر کراچی کو جان بوجھ کر تاریکیوں میں ڈبویا جارہا رہے۔انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ حکومت نے ہمیشہ برآمدات پر مشتمل زیرو ریٹیڈ سیکٹرز کو بلا کسی رکاوٹ بجلی اور گیس کی فراہمی کے عزم کا اعادہ کیا جو تقریبا 1300 سے 1500 صنعتوں پر مشتمل ہیں لیکن کراچی کی مجموعی 16ہزارصنعتوں میں سے باقی 14 ہزار500 صنعتیں بدستور محرومی کا شکار ہیں کیونکہ انہیں اب تک کوئی ریلیف نہیں ملا اور انہیں ٹیکس دہندگان ہونے کے باوجود تمام ازیتوں کو برداشت کرنا پڑتا ہے اور گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ، زائد نرخوں اور دیگرسماجی مسائل سے دوچارہونا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ای سی سی نے موجودہ غیر معمولی صورتحال میں تمام صنعتوں کو ریلیف دینے کے بجائے حال ہی میں کے الیکٹرک کو بجلی بلوں میں 2 روپے 89 پیسے فی یونٹ ٹیرف اضافے کی منظوری دی جس سے صنعتکار برادری کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا اور اب صنعتکاروں کے لئے پریشانیاں مزید بڑھیں گی کیونکہ تاجر برادری کو اب ہفتہ وار 3 دن گیس لوڈشیڈنگ کا بھی سامنا کرنا ہوگاجو کہ ناقابل قبول ہے۔انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت کو اس قسم کی کاروبار مخالف پالیسیوں کے ذریعے مشکلات ہی پیدا کرنی ہیں تو پھر اسے باضابطہ طور پر ایک بار ہی اعلان کردینا چاہیے کہ تمام صنعتکار اپنی فیکٹریوں کو ہمیشہ کے لیے بند کر کے کہیں اور چلے جائیں ۔
سراج تیلی اور آغا شہاب نے کہا کہ صنعتوں سے انتہائی نازک مرحلے پرگیس چھیننا اور اسے کے الیکٹرک کو دینا انتہائی غیر منصفانہ ہے جس سے پہلے سے بیمار معیشت مزید بحرانوں کا شکار ہو جائے گی کیونکہ یہ اقدام صنعتوں کے لئے ہلاکت انگیز عمل ہو گا۔انہوں نے حکومت اور کے الیکٹرک درمیان معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے میں بہت ساری خامیاں موجود ہیں اور ساتھ ہی اس معاہدے کی وجہ سے کے ای کو پورے کراچی میں اجارہ داری سے لطف اندوز ہونے کی آزادی بھی حاصل ہے جس کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ شنگھائی الیکٹرک کے الیکٹرک کواپنے کنٹرول میں لے یا پھر مستقبل میں کے الیکٹرک موجودہ مالکان کے پا س ہی رہے موجودہ معاہدے پر نظرثانی کرتے ہوئے ازسر نو تشکیل دینا ہوگا اور تمام خامیوں کو دور کرنا ہوگا تاکہ کے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم کی جاسکے۔انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف کراچی چیمبر ہمیشہ آواز بلند کرتا رہا ہے جو بہت ساری مشکلات اور چیلنجوں کے باوجود قومی خزانے میں 70 فیصد سے زیادہ محصولات کا حصہ دار ہے اور برطانوی عہد کے دوران تقسیم سے پہلے بھی پورے برصغیر کے لیے سب سے اہم شہر اور تمام مالی، تجارتی اور صنعتی سرگرمیوں کا مرکز رہا ہے۔بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے ہمیشہ کراچی کی اہمیت کو اجاگر کیا اور کراچی کی کارباری و تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے پر خصوصی طور پر زور دیا لیکن بدقسمتی سے وقتا فوقتا کسی حکومت نے بابائے قوم کی مشوروں پر توجہ نہیں دی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے اہم کردار اور کراچی کی شاندار تاریخ کو کبھی بھی خاطر خواہ اہمیت نہیں دی گئی اور آج تک یہ شہر محرومی کا شکار ہے اسے مسلسل نظرانداز کیا جارہا ہے اورکاروباری ماحول اور اس شہر کا معیار زندگی بری طرح سبوتاژ کیا جارہا ہے۔کراچی کو سزا دی جارہی ہے کیونکہ ہم اس شہر کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتے ہیں۔کراچی چیمبر نے ہمیشہ ملک کے وسیع تر مفاد میں اقدامات تجویز کیے تاکہ معیشت کو بحرانوں سے نکلا جا سکے اور صنعتوں کا پہیہ بھی بغیر کسی رکاوٹ گھومتا رہے لیکن بدقسمتی سے ان تمام تجاویز کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی جس کی وجہ سے بحران کم ہونے سے بجائے شدت اختیار کرتے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صنعتوں کے فروغ اور تجارت کی نئی راہیں تلاش کرنے کی بجائے گیس، بجلی، انفرا اسٹرکچر اور دیگر مسائل میں الجھنے پر مجبور کیا جارہاہے جوہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔ بجلی اور گیس کے بحرانوں کو سمجھداری سے حل نہ کیا گیا تو اس کے نتیجے میں معاشی عدم استحکام پیدا ہوگا لہذا حکومت کو معیشت مخالف اورکاروبار مخالف ایجنڈے کو ناکام بنانے کے لیے مداخلت کرنا ہوگی۔
سراج تیلی اور آغا شہاب نے وزیر اعظم عمران خان، وزیر توانائی عمر ایوب خان، گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وزیر اعظم کے مشیروں پر زور دیا کہ وہ کاروباری اور صنعتی برادری کو درپیش پریشانیوں اور مشکلات کا ادراک کریں اور ایس ایس جی سی کو گیس کی لوڈ شیڈنگ کا شیڈول فوری طور پر واپس لینے اور صنعتوں کو بلا تعطل گیس فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کریں جبکہ کے الیکٹرک کی اضافی گیس کی اضافی ضرورت کو آر ایل این جی یا کسی اور ذرائع سے پورا کیا جانا چاہیے۔