شیخ ڈاکٹر سعودبن ابراہیم الشریم

Jul 10, 2024

محمد علی یزدانی

 حرم شریف کے معروف اور سینئر خطیب و قاری  دنیا کے ان چند قاریوں میں شامل ہیں جن کی پرسوز آواز میں قران پاک کی تلاوت گھر گھر سنی جاتی ہے اور خصوصا رمضان کے دنوں میں ان کے پرسوز لہجہ میں تلاوت کا بڑی بے تابی سے انتظار کیا جاتا ہے۔ مسجد حرام کے دس سے زائد ائمہ کرام میں شیخ سعود شریم کا درجہ سب سے بلند ہے۔ ان کے بارے میں حرمین شریفین اتھارٹی کے ڈائریکٹر شیخ عبداالرحمن السدیس جو کہ خود بھی مایہ ناز قاری ہیں،  کہتے ہیں کہ شیخ سعود الشریم جتنی پرسوز آواز میں تلاوت کرتے ہیں ان جیسی تلاوت کرنے والا کوئی دوسرا نہیں۔شیخ ڈاکٹر سعودبن ابراہیم الشریم 1964ء کو سعودی دارالحکومت ریاض میں پیدا ہوئے۔ ان کا آبائی تعلق نجد کے شہر شقراء  کے قحطان قبیلے سے ہے۔ ان کے دادا محمد بن ابراہیم الشریم سعودی عرب کی بادشاہت قائم ہونے سے قبل 1900 میں شقراء کے تین سال تک گورنر بھی رہے۔ ان ہی کی نسبت سے اب ان کا خاندان الشریم کہلاتا ہے۔شیخ ڈاکٹر سعودبن ابراہیم الشریم نے ابتدائی تعلیم ریاض سے حاصل کی اور شیخ کا یہ اعزاز ہے کہ انہوں نے قران پاک اپنی مدد آپ کے تحت خود سے حفظ کیا اس کیلئے کسی قاری کے پاس نہیں گئے اور نہ ہی کسی مدرسے میں داخلہ لیا۔ ریاض ہی کی ایک مسجد سے تراویح کی امامت سے قرائت کا سلسلہ شروع کیا جو آج چالیس سال گزرنے کے باوجود جاری ہے۔جامع امام محمد ابن سعود سے گریجوایشن کی ڈگری لی۔ جامعہ ام لقری مکہ سے پی ایچ ڈی کی ڈگری لی۔پی ایچ ڈی میں ان کے مقالے کا عنوان ”المسالک فی المناسک“ تھا۔ اس مقالے کے نگران اعلیٰ سعودی مفتی اعظم شیخ عبد العزیز آل شیخ تھے۔ان کے اس مقالے کو کتابی شکل دی گئی اور یہ علمی حلقوں میں بڑا معروف ہوا اور نصاب کی کتابوں کا حصہ ہے۔ شیخ ڈاکٹر سعودبن ابراہیم الشریم نے شیخ عبد العزیز بن باز، شیخ عبد العزیز بن عقیل، شیخ عبد الرحمن البراک، شیخ عبد العزیز الراجحی اور شیخ صالح بن فوزان جیسے جید اساتذہ اکرام سے زانوئے تلمذ تہ کیا۔ 1410ھ  بمطابق عیسوی کلنڈر 1988میں شیخ شریم ہائر انسٹی ٹیوٹ آف جسٹس میں مدرس مقرر ہوئے۔1989 مطابق 1411 ہجری انہیں اس وقت کے سعودی عرب کے فرمانروہ شاہ فہد بن عبدالعزیز نے حرم شریف میں امام و خطیب مقرر کیا۔ حرم میں امام و خطیب مقرر ہونے سے قبل ہی وہ ریاض میں اپنی تلاوت کی وجہ سے معروف ہو چکے تھے۔ اسی برس انہیں حرم شریف میں درس و تدریس کی خدمات ا نجام دینے کی اجازت دی گئی۔شیخ ڈاکٹر سعودبن ابراہیم الشریم مسجد حرام میں امامت وخطابت کے فرائض کے ساتھ ساتھ ام القریٰ یونیورسٹی کی شریعہ فیکلٹی میں ڈین اور استاد فقہ کی حیثیت سے خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ شیخ ڈاکٹر سعودبن ابراہیم الشریم عربی کے مشہور شاعر سلیمان بن شریم کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس لئے وہ خود بھی ایک مایہ ناز شاعر ہیں اور ان کے کئی شعر زبان زد عام ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے اپنے استاد شیخ ابن باز کی وفات پر جو مرثیہ کہا وہ عرب دنیا میں بہت معروف ہے۔شیخ سعود الشریم عالم و قاری ہونے کے ساتھ بہترین شاعر، ادیب خطیب اور مصنف بھی ہیں۔ شیخ ڈاکٹر سعودبن ابراہیم الشریم کی مختلف دینی موضوعات پر 13 کتابیں چھپ کر علم والوں کی پیاس بجھا رہی ہیں جبکہ ابھی ان کی کئی کتابیں زیر طبع ہیں۔ حرم شریف میں ان کے دیئے گئے خطبات بھی چھپ کر منظر عام پر آچکے ہیں۔حال ہی میں شیخ ڈاکٹر سعودبن ابراہیم الشریم کے حرم مکی میں دیئے گئے خطبات پر مشتمل کتاب کا اردو ترجمہ کیا گیا۔اس حوالے سے پیغام نیٹ ورک کے زیر اہتمام امام کعبہ ڈاکٹر سعود بن ابراہیم الشریم کے خطبات حرم کے اردو ترجمے کی تقریب رونمائی لاہور میں منعقد ہوئی۔اس تقریب کی صدارت امیرمرکزی جمعیت اہلحدیث سینیٹر پروفیسر ساجد میر اور سینیٹر حافظ عبدالکریم نے کی۔ جبکہ اس تقریب کے مہمان خصوصی پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف سعید المالکی تھے۔ راقم الحروف کو بھی تقریب میں شریک ہونے کا اعزاز حاصل ہوا (راقم الحروف مکہ شریف میں متعدد بار امام کعبہ ڈاکٹر سعود بن ابراہیم الشریم سے ملاقات کا شرف بھی حاصل کر چکا ہے جو مجھ نا چیز کیلئے ایک اعزاز کی بات ہے)۔تقریب کے مہمان خصوصی پاکستان میں متعین سعودی سفیر نواف سعیداحمد المالکی نے کہا حرم کے خطبات کی نشرواشاعت بہت مفید کام ہے۔اسے عام کرکے پیغام نیٹ ورک نے عظیم دعوتی فریضہ انجام دیا ہے۔ سعودی عرب اورپاکستان کا رشتہ لازوال دوستی کی صورت میں آج بھی قائم دائم ہے۔پاکستان اور سعودی عر ب مل کر عالم اسلام کی ترقی واستحکام کے لیے مل کرکام کررہے ہیں۔ان کے خطبات پر مشتمل کتاب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے اپنے خطبات میں جدید زمانوں کے مسائل کو بھی موضوع بحث بنایا ہے حتی کہ کرپشن جیسے اہم مسئلے پر بھی وہ خطبات دے چکے ہیں۔ خطبات کے اردو ترجمہ پر مشتمل یہ کتاب ان کے 2012ء سے 2021ء کے دوران حرم مکی میں دیئے گئے خطبات کا مجموعہ ہے جو اردو جاننے والے لوگوں کیلئے علم حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ثابت ہو گی۔ہمارے پاکستانی علما کو بھی ان کی اس کتاب سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنا چاہئے تا کہ جدید مسائل کو بھی موضوع بحث بنا کر لوگوں کی دینی اصولوں کی مطابق رہنمائی کی جا سکے۔

مزیدخبریں