توانائی بحرا ن سے نمٹنے کیلئے دس ارب روپے مختص،پنجاب میں بجلی پیدا کرنے کا اعلان
لاہور ( مانیٹرنگ ڈیسک )پنجاب حکومت نے توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے 10ارب روپے مختص کرنے اور بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔ آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے خزانے کے نچارج وزیر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان نے بتایا کہ ان منصوبوں کیلئے جامع پالیسی تشکیل دی گئی ہے جس کے تحت پرائیویٹ سیکٹر کو پاور پلانٹ لگانے کے لیے خصوصی ترغیباتی پیکیج دیا جائے گا اور ان کی ادائیگی کیلئے مخصوص فنڈ قائم کیا جائے گا ۔ ایشین ڈیویلپمنٹ بنک کے اشتراک سے نہروں پر پاورپلانٹس کی تنصیب پر کام شروع کردیا گیاہے جن پر تقریباً29ارب روپے خرچ ہونگے جبکہ ان کی فزیبیلٹی رپورٹ مکمل کی جاچکی ہے۔ان منصوبوں سے مجموعی طورپر 80میگاواٹ بجلی پید ہوگی جن میں سے55میگاواٹ کے پانچ منصوبے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت مکمل کئے جائیں گے ۔ دیگر پانچ منصوبے حکومت پنجاب ایشین ڈیویلپمنٹ بنک کی معاونت سے آگے بڑھائے گی جن میں سے دو منصوبوں پر تعمیراتی کام کا آغاز کردیاگیاہے جبکہ باقی تین منصوبوں پر جلد کام شروع کردیاجائے گا۔ تونسہ بیراج کوٹ ادوپر120میگاواٹ کا پن بجلی پلانٹ لگانے کے لیے چائنہ کی ایک کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا گیا ہے ۔پنجاب پاور ڈیویلپمنٹ بورڈ نے 688میگاواٹ کے 54مختلف منصوبوں کے لیے ابتدائی تحقیقاتی کام کا آغاز کردیاہے ۔ بجلی کے متبادل منصوبوں کے پیشِ نظر یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں سنٹرآف ایکسیلینس اور رینیوایبل انرجی کا شعبہ بھی قائم کررہی ہے جس کیلئے ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ توانائی کا بحران پاکستان کا سب سے سنگین مسئلہ ہے جسکی آڑ میں پنجاب کو بالخصوص نشانہ بنایاجارہاہے ۔ یہاں رہنے والا ہر شخص پوچھتاہے کہ بجلی اور گیس کی بین الصوبائی تقسیم کن معروضی بنیادوں پر کی جارہی ہے اور پنجاب کو اِس کے حق سے محروم کیوں رکھاجارہاہے ؟پنجاب کے ساتھ ہونے والی یہ ناانصافی غم وغصے کے جس لہر کو ہوا دے رہی ہے ،وہ بے جانہیں ہے ۔ اپریل میں لاہور میں ہونے والی انرجی کانفرنس میں سید یوسف رضاگیلانی نے بحیثیت وزیراعظم ملک کے تمام صوبوں میں یکساں لوڈشیڈنگ کا فیصلہ کیا لیکن یہ اعلان بھی وفاقی حکومت کی روایتی وعدہ شکنی کی نظر ہوگیا۔