سید علی گیلانی کا کشمیری خواتین کی عصمت دری کے واقعات کی تحقیقات کھلی عدالت میں کرانے کا مطالبہ

سید علی گیلانی کا کشمیری خواتین کی عصمت دری کے واقعات کی تحقیقات کھلی عدالت ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


سرینگر (اے پی پی) مقبوضہ کشمیرمیں بزرگ حریت رہنماءسیدعلی گیلانی نے مقبوضہ علاقے میں خواتین خلاف جرائم کے واقعات میں اضافے پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے عصمت دری اور جنسی طورپر ہراساںکرنے کے الزامات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ خدافراموش حکمرانوں کی موجودگی میں صنف نازک کاتحفظ ممکن نہیں۔انہوں نے چند افسروں کے ہاتھوں محکمہ صحت میں بطور نرس کام کرنے والی لڑکی کی عصمت دری ،ویری ناگ میں ایک بچی پر ہوئے حملے اور اس کا کان کاٹے جانے کے واقعے اور کولگام میں ایک ٹیچر کے ہاتھوں طالبہ کے ساتھ کئے گئے ناشائستہ سلوک اورخواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پرافسوس ظاہر کیا ۔
 انہوںنے کہاکہ مذکورہ نرس اپنے خاوند اور بچے کے ہمراہ ان کے پاس آئی تھی اور اس نے اپنی درد بھری داستان انہیں سنائی ۔سید علی گیلانی نے کہاکہ نرس کی شکایت کی کھلی عدالت میںتحقیقات کی جانی چاہیے ۔ انہوںے کہاکہ عوام کو اس سلسلے میں ہورہی پیش رفت سے دن بدن باخبر رکھا جائے اور تحقیقات میں روائتی طوالت اور س±ست روی کے بجائے تحقیقاتی عمل تیزی سے مکمل کیا جائے اور اس جرم میں ملوث قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔بزرگ رہنماءنے 2009میں پیش آئے سانحہ شوپیاں جس میںوردی میں ملبوس اہلکاروںنے دوکشمیری خواتین آسیہ اورنیلوفر کو اغوااور عصمت دری کے بعد قتل کردیا تھااور جنہیں ابھی تک انصاف نہیں مل سکا ہے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں ایسے واقعات میں کم ہی انصاف ہوپاتا ہے اور یہاں اس قسم کے واقعات پر اکثر سیاست اثرانداز اور اقتدار کا اثرورسوخ حائل ہوجاتا ہے۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماءمختار احمد وازہ پارٹی رہنماﺅں نذیر احمد خان ، غلام قادرہ راہ ،جعفر کشمیری ، امتیاز احمد ریشی اور محمد عبداللہ کے ہمراہ ایک ٹیچر کے ہاتھوں مبینہ طورپر بے حرمتی کا نشانہ بننے والی طالبہ کے گھر گئے اور ایسے تین گھناﺅنے واقعات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ۔دریںاثناءساﺅتھ کشمیر سول سوسائٹی نے بھی ایک بیان میںعصمت دری کے حالیہ واقعات پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے ان واقعات کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔

مزید :

عالمی منظر -