دہشتگرد کراچی ہوائی اڈے پر قبضہ کر کے تمام طیارے تباہ کرنے اور دنیا سے فضائی رابطہ کاٹنا چاہتے تھے،ابتدائی رپورٹ وزیراعظم کو پیش

دہشتگرد کراچی ہوائی اڈے پر قبضہ کر کے تمام طیارے تباہ کرنے اور دنیا سے فضائی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                           کراچی (سٹاف رپورٹر)کراچی ہوائی اڈے پر دشتہ گردوں کے حملے مےں شہےد ونے والی کی تعداد بائےس ہوگئی ہے، ےہ حملہ اتوار کو رات گےارہ بجے کے قرےب کےا گےا جس پر فوجی کارروائی اور دس دہشت گردمارے گئے جبکہ بےس افراد شہےدہوئے تھے پےر کے روز کارگومےنل سے مزےد دولاشےں ملےں اور آخری اطلاعات تک مزےد پانچ افراد لاپتہ تھے، ان کا تعلق ہوائی اڈے کے حملے سے ہے، اس واقعہ کی ابتدائی رپورٹ وزےراعظم نوازشرےف کو پش کردی گئی ہے جس مےں بتاےا گےا ہے کہ دہشت گردکراچی ہوائی اڈے پر قبضہ کرکے تمام طےارے تباہ کرنا اور کراچی کا پوری دنےا سے فضائی رابطہ منقطع کرنا چاہتے تھے مگر سےکےورٹی فورسز نے ےہ منصوبہ ناکام بنادےا۔تفصےل کے مطابق دہشتگردی کے واقعے میں بائےس افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ فورسز نے کسی بھی دہشتگرد کو بھاگنے کا موقع نہیں دیا اور تمام کے تمام 10 دہشتگرد ہلاک کردیئے گئے۔اتوار کی رات 11 بجے کے قریب اے ایس ایف کی وردیوں میں ملبوس 10 دہشتگرد گاڑی میں آئے، جن میں سے 5 فوکر گیٹ پر اتارے۔ فوکر گیٹ پر دہشتگردوں کی فائرنگ سے اے ایس ایف کے 4 اہلکار موقع پر ہی شہید ہوگئے، جس کے بعد دہشتگرد ایئرپورٹ کے رن وے ایریا میں داخل ہوگئے اور پی آئی اے کے لائن مینٹیننس کو نشانہ بنایا۔ اس کے بعد 5 دہشت گرد کارگو گیٹ پر اترے جہاں انہوں نے نجی ایئرلائن کے کارگو ٹرمینل کو نشانہ بنا۔ یہاں بھی دہشتگردوں نے پوزیشنیں سنبھال لیں تاہم اے ایس ایف کے اہلکار مقابلے میں ڈٹ گئے اور اس کے بعد کراچی ایئرپورٹ عملی طور پر میدان جنگ بن گیا۔واقعے کی اطلاع ملنے پر جوابی حکمت عملی کے لئے پی آئی اے کے کنٹرول ٹاور میں سوا گیارہ بجے مشترکہ اجلاس ہوا، اے ایس ایف حکام نے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے سیکیورٹی فورسز کو بریفنگ دی اور اسی کی مدد سے دہشتگردوں کے خلاف آپریشنل پلان بنایا گیا، ساڑھے گیارہ بجے پاک فوج، رینجرز اور پولیس کا دستہ اے ایس ایف اہلکاروں کی مدد کو پہنچا اور مشترکہ آپریشن شروع ہوگیا۔کارروائی کے دوران پاک فوج کے خصوصی دستوں نے اولڈ ٹرمینل کو چاروں طرف سے گھیرے میں لے لیا جس میں بکتر بند گاڑیاں بھی استعمال کی گئیں۔ اس دوران دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا اور وسیع علاقہ میدان جنگ بنارہا۔ کارروائی کے دوران دہشت گردوں کے پاس راکٹ لانچرز کا بھی استعمال کیا۔ فورسز کے ساتھ مقابلے کے دوران ایئر پورٹ خوفناک دھماکوں سے گونجتا رہا اوراس دوران آئل ڈپو میں آگ لگ گئی اور فضا میں دھویں کے سیاہ بادل پھیل گئے جب کہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے پی آئی اے کے دو طیاروں کو بھی معمولی نقصان پہنچا۔فورسز نے اپنی کارروائی جاری رکھی اور دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کرتے رہے بالآخر 5 گھنٹے کے طویل آپریشن کے بعد ٹرمینل کو کلیئر قرار دے دیا تاہم صبح ساڑھے 8 بجے کے قریب اصفہانی ہینگر پرایک مرتبہ پھر فائرنگ اور دھماکوں کی آاوازیں آنی شروع ہوئیں تو سیکیورٹی فورسز نے بھی پوزیشنیں سنبھال لیں تاہم سیکورٹی حکام کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹ پر سرچنگ کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے اور اطراف کے علاقوں کی فضائی نگرانی کی جارہی ہے، سوئپنگ کے بعد ایئرپورٹ کا کنٹرول سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حوالے کردیا گیا۔ جام شہادت نوش کرنے والوں میں اے ایس ایف کے11 اہلکار، پی آئی اے کے 4 جبکہ پولیس، رینجرز اور شاہین ایئر کا ایک ایک اہلکار شامل ہے ، جناح اسپتال کے مطابق 25 زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے جن میں سے 3 کی حالت تشویش ناک ہے ۔ کراچی ایئرپورٹ حملے کی حتمی رپورٹ وزیراعظم محمد نواز شریف کو پیش کر دی گئی ہے۔ رپورٹ مےں کہا گےا ہے کہ دہشت گرد ایئر پورٹ پر کھڑے تمام طیارے اور شہری ہوا بازی کا نظام تباہ کرنا چاہتے تھے تاہم اے ایس ایف ، پاک فوج اور رینجرز نے دہشت گردوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیئے۔رپورٹ کے مطابق دہشت گرد دو مختلف مقامات سے پرانے ایئرپورٹ میں داخل ہوئے۔ دہشت گردوں کا منصوبہ ایئرپورٹ پر کھڑے تمام جہازوں کو تباہ کرنا تھا۔ دہشت گردی پاکستان کے شہری ہوابازی کے نظام کو بھی تباہ کرنا چاہتے تھے تاہم اے ایس ایف کے جوان جائے وقوعہ پر دہشت گردوں کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن گئے۔ بہادری جوانوں نے جوانمری اور جرات کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کیا اور انہیں قائد اعظم ٹرمینل تک جانے سے روک دیا۔ دہشت گردوں کے ناپاک عزائم ناکام بنانے کیلئے اے ایس ایف کے جوانوں نے جام شہادت بھی نوش کیا۔ اسی اثناءمیں رینجرز اور پاک فوج کی کوئیک رسپانس فورس نے اے ایس ایف کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کو گھیر کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ دہشت گردوں کے حملے میں کسی طیارے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا جبکہ کارگو ٹرمینل پر لگنے والی آگ پر بھی فائر بریگیڈ کے عملے نے قابو پا لیا۔ وزیراعظم نواز شریف سے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے ملاقات کی اور کراچی ایئرپورٹ حملے کے بعد کی صورتحال سے آگاہ کیا ، وزیراعظم نے وفاقی وزیر داخلہ کو کراچی پہنچ کر حالات کا جائزہ لینے کی ہدایت کی۔ انہوں نے وزیر داخلہ سے کہا کہ وہ رینجرز، اے ایس ایف، پولیس اور سول ایوی ایشن کے حکام سے بھی ملاقاتیں کریں۔ وزیر اعظم نے چودھری نثار کو آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام یقینی بنانے سے متعلق رپورٹ بھی پیش کرنے کی۔ جناح ٹرمینل پردہشت گردوں کیخلاف آپریشن مکمل کرنے کے بعد قائداعظم انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر فلائٹ آپریشن17گھنٹے کی بندش کے بعد شام چار بجے بحال کر دیا گیا ہے جہاں سے پہلی پرواز دبئی اوردوسری سلام آباد روانہ کی گئی۔آپریشن کی بحالی سے قبل وزیر اعظم کے مشیر برائے شہری ہوا بازی کیپٹن(ر) شجاعت عظیم نے ایئر پورٹ کا مفصل جائزہ لیا۔سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل ایئر مارشل ( ر)محمد یوسف اور اے ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل بریگیڈیئرمحمد اعظم ٹوانہ بھی ا ن کے ساتھ تھے۔فلائٹ آپریشن کی بحالی کا اعلان کرتے ہوئے شجاعت عظیم نے پی آئی اے کے جاں بحق ہونے والے چار ملازمین اور چار زخمی اہلکاروں کے اہلِ خانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں کی کارروائی کے دوران پی آئی اے کی بیس پروازیں متاثر ہوئیں ، ہشت گرد ہوائی اڈے پر قبضہ کرنا چاہتے تھے ، اس حملے میں طیاروں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا،ملک بھر کے ایئرپورٹس پر سیکورٹی مزید سخت کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ائیرپورٹ پر مسافروں نے صبروتحمل سے کام لیا ہے۔ وزیراعظم نے اے ایس ایف کے اہلکاروں کی بہادری کو سراہا ہے ،شہداءکے خاندانوں کی مکمل دیکھ بال کی جائے گی، ہمیں اپنے جانثاروں پر فخر ہے۔ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بھی اپنے ٹویٹ پیغام میں بتایا کہ سرچ اور کلیئرنس آپریشن مکمل کرکے ائیرپورٹ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حوالے کردیا گیا ہے۔شہید ہونے والے گیارہ اے ایس ایف اور رینجرز اہلکار کی نماز جنازہ کراچی میں ادا کی گئی۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے اے ایس ایف اہلکاروں کے لواحقین کے لیے دس دس لاکھ روپے جبکہ شہید رینجرز اہلکار کے اہل خانہ کے لیے 20 لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔ئیر پورٹ حملے میں دہشت گردوں سے مقابلے میں شہید ہونے والے رینجرز اہلکار دل مراد کی نماز جنازہ بھٹائی رینجرز ہیڈ کوارٹرز میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں ڈی جی رینجرز میجر جنرل رضوان اختر اور اعلٰی افسران سمیت بڑی تعداد میں رینجرز افسران اور اہلکاروں نے شرکت کی۔ نماز جنازہ کے بعد شہید کا جسد خاکی تدفین کے لئے ان کے مطابق آبائی علاقے فیصل آباد روانہ کی گئی۔ دوسری جانب کراچی ائیر پورٹ پر دہشت گردوں سے جواں مردی کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوءاپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے اے ایس ایف کے گیارہ اہلکاروں کی نماز جنازہ اے ایس ایف ہیڈ کوارٹرز میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں ڈائریکٹر جنرل اے ایس ایف اعظم ٹوانہ، رینجرز اور اے ایس ایف کے افسران اورا ہلکاروں کی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ وزیر اعلٰی سندھ سید قائم علی شاہ نے ائیر پورٹ حملے میں شہید ہونے والے اے ایس ایف اہلکاروں کے لواحقےن کے لیے 10 ، 10 لاکھ روپے جبکہ شہید رینجرز اہلکار کے اہل خانہ کے لیے 20 لاکھ روپے کا اعلان کیا ہے۔ وزیر اعلی سندھ نے زخمیوں کے علاج معالجے کے لیے ایک ایک لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سول ایوی ایشن شجاعت عظیم نے وزیر اعظم سے اے ایس ایف اہلکاروں کے لواحقین کو معاوضہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے ان کے بچوں کی کفالت کرنے کی سفارش کی ہے۔
کراچی ائےر پورٹ

دہشتگرد کراچی ہوائی اڈے پر قبضہ کر کے تمام طیارے تباہ کرنے اور دنیا سے فضائی رابطہ کاٹنا چاہتے تھے،ابتدائی رپورٹ وزیراعظم کو پیش                                            کراچی (سٹاف رپورٹر)کراچی ہوائی اڈے پر دشتہ گردوں کے حملے مےں شہےد ونے والی کی تعداد بائےس ہوگئی ہے، ےہ حملہ اتوار کو رات گےارہ بجے کے قرےب کےا گےا جس پر فوجی کارروائی اور دس دہشت گردمارے گئے جبکہ بےس افراد شہےدہوئے تھے پےر کے روز کارگومےنل سے مزےد دولاشےں ملےں اور آخری اطلاعات تک مزےد پانچ افراد لاپتہ تھے، ان کا تعلق ہوائی اڈے کے حملے سے ہے، اس واقعہ کی ابتدائی رپورٹ وزےراعظم نوازشرےف کو پش کردی گئی ہے جس مےں بتاےا گےا ہے کہ دہشت گردکراچی ہوائی اڈے پر قبضہ کرکے تمام طےارے تباہ کرنا اور کراچی کا پوری دنےا سے فضائی رابطہ منقطع کرنا چاہتے تھے مگر سےکےورٹی فورسز نے ےہ منصوبہ ناکام بنادےا۔تفصےل کے مطابق دہشتگردی کے واقعے میں بائےس افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ فورسز نے کسی بھی دہشتگرد کو بھاگنے کا موقع نہیں دیا اور تمام کے تمام 10 دہشتگرد ہلاک کردیئے گئے۔اتوار کی رات 11 بجے کے قریب اے ایس ایف کی وردیوں میں ملبوس 10 دہشتگرد گاڑی میں آئے، جن میں سے 5 فوکر گیٹ پر اتارے۔ فوکر گیٹ پر دہشتگردوں کی فائرنگ سے اے ایس ایف کے 4 اہلکار موقع پر ہی شہید ہوگئے، جس کے بعد دہشتگرد ایئرپورٹ کے رن وے ایریا میں داخل ہوگئے اور پی آئی اے کے لائن مینٹیننس کو نشانہ بنایا۔ اس کے بعد 5 دہشت گرد کارگو گیٹ پر اترے جہاں انہوں نے نجی ایئرلائن کے کارگو ٹرمینل کو نشانہ بنا۔ یہاں بھی دہشتگردوں نے پوزیشنیں سنبھال لیں تاہم اے ایس ایف کے اہلکار مقابلے میں ڈٹ گئے اور اس کے بعد کراچی ایئرپورٹ عملی طور پر میدان جنگ بن گیا۔واقعے کی اطلاع ملنے پر جوابی حکمت عملی کے لئے پی آئی اے کے کنٹرول ٹاور میں سوا گیارہ بجے مشترکہ اجلاس ہوا، اے ایس ایف حکام نے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے سیکیورٹی فورسز کو بریفنگ دی اور اسی کی مدد سے دہشتگردوں کے خلاف آپریشنل پلان بنایا گیا، ساڑھے گیارہ بجے پاک فوج، رینجرز اور پولیس کا دستہ اے ایس ایف اہلکاروں کی مدد کو پہنچا اور مشترکہ آپریشن شروع ہوگیا۔کارروائی کے دوران پاک فوج کے خصوصی دستوں نے اولڈ ٹرمینل کو چاروں طرف سے گھیرے میں لے لیا جس میں بکتر بند گاڑیاں بھی استعمال کی گئیں۔ اس دوران دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا اور وسیع علاقہ میدان جنگ بنارہا۔ کارروائی کے دوران دہشت گردوں کے پاس راکٹ لانچرز کا بھی استعمال کیا۔ فورسز کے ساتھ مقابلے کے دوران ایئر پورٹ خوفناک دھماکوں سے گونجتا رہا اوراس دوران آئل ڈپو میں آگ لگ گئی اور فضا میں دھویں کے سیاہ بادل پھیل گئے جب کہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے پی آئی اے کے دو طیاروں کو بھی معمولی نقصان پہنچا۔فورسز نے اپنی کارروائی جاری رکھی اور دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کرتے رہے بالآخر 5 گھنٹے کے طویل آپریشن کے بعد ٹرمینل کو کلیئر قرار دے دیا تاہم صبح ساڑھے 8 بجے کے قریب اصفہانی ہینگر پرایک مرتبہ پھر فائرنگ اور دھماکوں کی آاوازیں آنی شروع ہوئیں تو سیکیورٹی فورسز نے بھی پوزیشنیں سنبھال لیں تاہم سیکورٹی حکام کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹ پر سرچنگ کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے اور اطراف کے علاقوں کی فضائی نگرانی کی جارہی ہے، سوئپنگ کے بعد ایئرپورٹ کا کنٹرول سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حوالے کردیا گیا۔ جام شہادت نوش کرنے والوں میں اے ایس ایف کے11 اہلکار، پی آئی اے کے 4 جبکہ پولیس، رینجرز اور شاہین ایئر کا ایک ایک اہلکار شامل ہے ، جناح اسپتال کے مطابق 25 زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے جن میں سے 3 کی حالت تشویش ناک ہے ۔ کراچی ایئرپورٹ حملے کی حتمی رپورٹ وزیراعظم محمد نواز شریف کو پیش کر دی گئی ہے۔ رپورٹ مےں کہا گےا ہے کہ دہشت گرد ایئر پورٹ پر کھڑے تمام طیارے اور شہری ہوا بازی کا نظام تباہ کرنا چاہتے تھے تاہم اے ایس ایف ، پاک فوج اور رینجرز نے دہشت گردوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیئے۔رپورٹ کے مطابق دہشت گرد دو مختلف مقامات سے پرانے ایئرپورٹ میں داخل ہوئے۔ دہشت گردوں کا منصوبہ ایئرپورٹ پر کھڑے تمام جہازوں کو تباہ کرنا تھا۔ دہشت گردی پاکستان کے شہری ہوابازی کے نظام کو بھی تباہ کرنا چاہتے تھے تاہم اے ایس ایف کے جوان جائے وقوعہ پر دہشت گردوں کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن گئے۔ بہادری جوانوں نے جوانمری اور جرات کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کیا اور انہیں قائد اعظم ٹرمینل تک جانے سے روک دیا۔ دہشت گردوں کے ناپاک عزائم ناکام بنانے کیلئے اے ایس ایف کے جوانوں نے جام شہادت بھی نوش کیا۔ اسی اثناءمیں رینجرز اور پاک فوج کی کوئیک رسپانس فورس نے اے ایس ایف کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کو گھیر کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ دہشت گردوں کے حملے میں کسی طیارے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا جبکہ کارگو ٹرمینل پر لگنے والی آگ پر بھی فائر بریگیڈ کے عملے نے قابو پا لیا۔ وزیراعظم نواز شریف سے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے ملاقات کی اور کراچی ایئرپورٹ حملے کے بعد کی صورتحال سے آگاہ کیا ، وزیراعظم نے وفاقی وزیر داخلہ کو کراچی پہنچ کر حالات کا جائزہ لینے کی ہدایت کی۔ انہوں نے وزیر داخلہ سے کہا کہ وہ رینجرز، اے ایس ایف، پولیس اور سول ایوی ایشن کے حکام سے بھی ملاقاتیں کریں۔ وزیر اعظم نے چودھری نثار کو آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام یقینی بنانے سے متعلق رپورٹ بھی پیش کرنے کی۔ جناح ٹرمینل پردہشت گردوں کیخلاف آپریشن مکمل کرنے کے بعد قائداعظم انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر فلائٹ آپریشن17گھنٹے کی بندش کے بعد شام چار بجے بحال کر دیا گیا ہے جہاں سے پہلی پرواز دبئی اوردوسری سلام آباد روانہ کی گئی۔آپریشن کی بحالی سے قبل وزیر اعظم کے مشیر برائے شہری ہوا بازی کیپٹن(ر) شجاعت عظیم نے ایئر پورٹ کا مفصل جائزہ لیا۔سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل ایئر مارشل ( ر)محمد یوسف اور اے ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل بریگیڈیئرمحمد اعظم ٹوانہ بھی ا ن کے ساتھ تھے۔فلائٹ آپریشن کی بحالی کا اعلان کرتے ہوئے شجاعت عظیم نے پی آئی اے کے جاں بحق ہونے والے چار ملازمین اور چار زخمی اہلکاروں کے اہلِ خانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں کی کارروائی کے دوران پی آئی اے کی بیس پروازیں متاثر ہوئیں ، ہشت گرد ہوائی اڈے پر قبضہ کرنا چاہتے تھے ، اس حملے میں طیاروں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا،ملک بھر کے ایئرپورٹس پر سیکورٹی مزید سخت کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ائیرپورٹ پر مسافروں نے صبروتحمل سے کام لیا ہے۔ وزیراعظم نے اے ایس ایف کے اہلکاروں کی بہادری کو سراہا ہے ،شہداءکے خاندانوں کی مکمل دیکھ بال کی جائے گی، ہمیں اپنے جانثاروں پر فخر ہے۔ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بھی اپنے ٹویٹ پیغام میں بتایا کہ سرچ اور کلیئرنس آپریشن مکمل کرکے ائیرپورٹ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حوالے کردیا گیا ہے۔شہید ہونے والے گیارہ اے ایس ایف اور رینجرز اہلکار کی نماز جنازہ کراچی میں ادا کی گئی۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے اے ایس ایف اہلکاروں کے لواحقین کے لیے دس دس لاکھ روپے جبکہ شہید رینجرز اہلکار کے اہل خانہ کے لیے 20 لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔ئیر پورٹ حملے میں دہشت گردوں سے مقابلے میں شہید ہونے والے رینجرز اہلکار دل مراد کی نماز جنازہ بھٹائی رینجرز ہیڈ کوارٹرز میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں ڈی جی رینجرز میجر جنرل رضوان اختر اور اعلٰی افسران سمیت بڑی تعداد میں رینجرز افسران اور اہلکاروں نے شرکت کی۔ نماز جنازہ کے بعد شہید کا جسد خاکی تدفین کے لئے ان کے مطابق آبائی علاقے فیصل آباد روانہ کی گئی۔ دوسری جانب کراچی ائیر پورٹ پر دہشت گردوں سے جواں مردی کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوءاپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے اے ایس ایف کے گیارہ اہلکاروں کی نماز جنازہ اے ایس ایف ہیڈ کوارٹرز میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں ڈائریکٹر جنرل اے ایس ایف اعظم ٹوانہ، رینجرز اور اے ایس ایف کے افسران اورا ہلکاروں کی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ وزیر اعلٰی سندھ سید قائم علی شاہ نے ائیر پورٹ حملے میں شہید ہونے والے اے ایس ایف اہلکاروں کے لواحقےن کے لیے 10 ، 10 لاکھ روپے جبکہ شہید رینجرز اہلکار کے اہل خانہ کے لیے 20 لاکھ روپے کا اعلان کیا ہے۔ وزیر اعلی سندھ نے زخمیوں کے علاج معالجے کے لیے ایک ایک لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سول ایوی ایشن شجاعت عظیم نے وزیر اعظم سے اے ایس ایف اہلکاروں کے لواحقین کو معاوضہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے ان کے بچوں کی کفالت کرنے کی سفارش کی ہے۔
کراچی ائےر پورٹ

مزید :

صفحہ اول -