ایک ہزار چوہوں کا سر کاٹ کر دوسروں کے دھڑ پر لگانے والے سائنسدان نے اب اگلے ہدف پر نظریں جما لیں
بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک) گردوں اورجگر وغیرہ کی ٹرانسپلانٹیشن تو سب نے سن رکھی تھی لیکن پورے کا پورا سر تبدیل کردیناطبی سائنس کے لیے اب تک ناممکن تھا لیکن چینی ڈاکٹروں نے یہ انقلابی سنگ میل بھی عبور کر لیاہے۔
امریکہ سے تعلیم حاصل کرکے چین آنے والے ڈاکٹر جیاﺅپنگ اور ان کی ٹیم نے چوہوں پر ہیڈ ٹرانسپلانٹ کے ایک ہزار کے قریب کامیاب تجربات کر لیے ہیں۔ ڈاکٹر جیاﺅپنگ نے سفید چوہوں پر بھورے چوہوں کے سر لگا دیئے ہیں جو سرجری کے بعد بالکل صحت مند زندگی گزار رہے ہیں۔53سالہ ڈاکٹر جیاﺅ پنگ امریکہ سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد اپنے آبائی شہر ہربن میں آ کر مقیم ہو گئے جہاں انہوں نے اپنا زیادہ تر وقت تحقیق میں گزارا۔
جیاﺅپنگ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے واپس چین آنے کی وجہ یہ تھی کہ یہاں حکومت میڈیکل ریسرچ کے لیے مالی تعاون کرتی ہے۔ ہم چین کو طب کے شعبے میں عروج پر لیجانا چاہتے ہیں۔ جیاﺅپنگ نے بتایا کہ انہیں ریسرچ کے لیے حکومت اور ہربن میڈیکل یونیورسٹی کی طرف سے اب تک16لاکھ ڈالر مل چکے ہیں۔اگر جیاﺅپنگ کے تجربات کامیاب ہو سکتے ہیں تو اس سے کینسر، دماغ اور دیگر عصبی و عضلاتی بیماریوں کے علاج میں مدد ملے گی اور اعضاءٹرانسپلانٹ کرنے میں آسانی ہو گی۔ جیاﺅپنگ کا کہنا ہے کہ ہمیں انسانوں پر ہیڈ ٹرانسپلانٹ کا تجربہ کرنے سے پہلے جانوروں پر ہیڈ ٹرانسپلانٹ کے تجربے کے بعد انہیں لمبے عرصے تک زندہ رکھنا ہو گا اور مشاہدہ کرنا ہو گا کہ ان کی زندگی میں کیا تبدیلیاں آتی ہیں اور آیا وہ زیادہ عرصے تک زندہ رہ بھی پاتے ہیں یا نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں فی الحال یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں کسی انسان کا ہیڈ ٹرانسپلانٹ کر سکتا ہوں لیکن اگلے مرحلے میں بندروں پر تجربات کاآغاز ہوگا۔