کراچی ‘ فائرنگ سے سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے تفتیشی ڈی ایس پی مجید عباس جاں بحق

کراچی ‘ فائرنگ سے سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے تفتیشی ڈی ایس پی مجید عباس جاں بحق

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی(آن لائن)کراچی میں دہشت گردوں کی اندھا دھند فائرنگ سے سانحہ بلدیہ ٹا ؤن کے تفتیشی ٹیم کے اہم رکن ڈی ایس پی مجید عباس جاں بحق ہوگئے،وزیراعلیٰ سندھ قائم علی نے واقعہ کی شدید مذمت کی اور رپورٹ طلب کرلی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کے روز ڈی ایس پی مجید عباس اپنی رہائش گاہ کراچی علاقے ظفرٹاؤن سے دفتر جارہے تھے کہ لانڈھی شاہ لطیف ٹاؤن کے علاقے مظفر آباد کالونی میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے پولیس موبائل پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور پر قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گئے۔پولیس کے مطابق ڈی ایس پی مجید عباس خود ڈرائیور کرتے ہوئے گھر سے دفتر جارہے تھے کہ2 موٹر سائیکل سواروں نے ریکی کی اور شاہ لطیف ٹاؤن کے علاقے میں اپنے ہدف کو مکمل کیا۔واقعہ کے بعدپولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور علاقے گھیرے میں شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیئے،رپورٹ کے مطابق پولیس نے علاقے کے اندرونی و بیرونی ناکوں پر سکیورٹی سخت کر دی ہے اور ملزمان کی تلاش کیلئے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے تاہم آخری اطلاع ملنے تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہ آ سکی۔رپورٹ کے مطابق ڈی ایس پی مجید عباس سائیڈ ایریا میں بطور ڈی پی او اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کی تفتیشی ٹیم کے بھی ممبر تھے۔دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ڈی ایس پی مجید عباس کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور صوبائی وزیر داخلہ سہیل سیال سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ملزمان کی گرفتاری تمام تر اقدامات بروئے کار لائے جائیں اور انہیں جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے کراچی پولیس چیف غلام قادر تھیبو کا کہنا ہے کہ ڈی ایس پی مجید عباسی پرہونے والے قاتلانہ حملے میں ملوث گروہ کی شناخت کرلی گئی ہے، عنقریب گرفتاریاں ہوں گی۔غلام قادر تھیبو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور گروہ کو کافی عرصہ پہلے ہی شناخت کرلیا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک ہی گروہ ہے جو کہ آج سے قبل بھی پولیس افسران کے قتل کی وارداتوں میں ملوث رہا ہے۔پولیس چیف نے مزید کہا کہ جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹے کرلئے گئے ہیں اور انہیں پہلے موجود شوواہد سے ملا کرتفتیش کو آگے بڑھایا جائے گا جس کے نتیجے میں جلد گرفتاریاں ہوں گی۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈی ایس پی کو مختلف نوعیت کے ہتھیاروں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔

مزید :

صفحہ اول -