ارکان اسمبلی پنجاب کی تنخواہیں اور ٹی اے ڈی اے بڑھانے کیلئے کمیٹی قا ئم
لاہور(محمد نواز سنگرا)کم تنخواہوں پر ارکان اسمبلی بھی چیخ اٹھے،تنخواہیں اور ٹی اے ڈی اے بڑھانے کیلئے صوبائی وزراء اور ارکان صوبائی اسمبلی پر مشتمل کمیٹی بنا دی ہے۔کمیٹی میں وزیر قانون رانا ثناء اللہ،وزیر خزانہ عائشہ غوث پاشا ،کرن ڈار اور افتخار حسین چاچڑ شامل ہیں ۔جو غور کرے گی کہ عوامی نمائندوں کی مراعات اور تنخواہ کتنی بڑھائی جائے جس کے بعد اسمبلی میں بل پیش کیا جائے گا۔فروری 2015میں اریک رکن صوبائی اسمبلی کی طرف سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ ارکان اسمبلی کی تنخواہ اور ٹی اے ڈے کم ہے جس کو بڑھایا جائے۔جس پر تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی کہ غور و خوض کیاجائے کہ جس پر فیصلہ کیا گیا کہ تنخواہ میں اضافہ کیا جائے جس حکومت نے اپنی طرف سے 4ارکان وزیر قانون رانا ثناء اللہ،وزیر خزانہ عائشہ غوث پاشا ،کرن ڈار اور افتخار حسین چاچڑ پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی ہے جس کی پہلی میٹنگ ناکام ہو گئی ہے۔غور کیا جا رہا ہے کہ پنجاب کے ارکان اسمبلی کی تنخواہیں بھی دیگر صوبوں کی اسمبلیوں کے برابر ہونی چاہیں کیونکہ پنجاب میں عوامی نمائندوں کی تنخواہ دیگر تینوں صوبوں اور گلگت بلتستان کے ارکان اسمبلی سے کم ہے۔سب سے زیادہ تنخواہ بلوچستان اسمبلی کے ارکان کی تنخواہ 60ہزار ہے دوسرے نمبر پر گلگت بلتستان،تیسرے پر خیبر پختونخوا اس کے بعد سندھ اور آخر پر پنجاب آتا ہے۔اسمبلی رولز کے مطابق جس طرح گورنمنٹ سرونٹ کی تنخواہ بڑھی ہے اسی طرح ممبران اسمبلی کی بھی بڑھنی چاہیے جس پر عمل نہیں ہو سکا اور 1974میں بنائے گئے قانون کے مطابق ارکان اسمبلی تنخواہیں اور الاؤنس لے رہے ہیں ۔واضح رہے کہ ایم پی اے کی بنیادی تنخواہ 12ہزار روپے ہے جس میں تمام الاؤنسز ملا کر ایک ماہ کی تنخواہ 42ہزار روپے بنتی ہے جبکہ ٹریولنگ الاؤنس کی مد میں 5روپے فی کلو میٹر دیئے جاتے ہیں ۔واضح رہے کہ ہاؤس کا اپنا مسئلہ ہونے کیوجہ سے کوئی بھی سیاسی جماعت سامنے نہیں آسکی کہ کونسی جماعت چاہتی ہے کہ تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے جبکہ تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق نہ ہونے کیوجہ سے تنخواہوں میں اضافے کے قانون میں تبدیلی کو عملی جامہ پہنایا جانے کا معاملہ لٹک گیا ہے۔