سابق ایم این اے نذیر جٹ کی تیسری سیاسی قلابازی،تحریک انصاف میں شامل
بورے والا(تحصیل رپورٹر)نذیراحمد جٹ نے 2000 ء میں سعودی عرب سے آکر عوام دوست گروپ کی طرف سے ضلع ناظم کے الیکشن میں حصہ لے کرہل چل پیدا کر دی تھی اور ممتاز کھچی سے 52ووٹوں سے شکست کھا گئے لیکن انہوں نے اپنا سیاسی سفر جاری رکھا اور2002کے جنرل الیکشن میں وہ مسلم لیگ(بقیہ نمبر35صفحہ7پر )
ق کی طرف سے قومی اسمبلی کے امیدوار نامزد ہوئے اور انہوں نے سیاسی پنڈتوں کو اس وقت ورطہ حیرت میں ڈال دیا جب دو بڑے سیاسی رہنماؤں ساجدمہدی نسیم اور قربان علی چوہان نے متفقہ طور پر اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ پر ان کو سپورٹ کیا لیکن انہوں نے ان سیاسی رہنماؤں سے الیکشن کے فوری بعد اپنے راستے جدا کرلئے اور اپنا سیاسی گروپ بنا کر سیاست شر وع کردی اور2008کے جنرل الیکشن میں انہوں نے دوبارہ مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی اور بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد انہوں نے دو مضبوط سیاسی قائدین پیپلزپارٹی کے سابق صوبائی وزیر محمود اختر گھمن اور سابق ضلعی نائب ناظم سید ساجد مہدی کو شکست دی تھی لیکن2010میں سپریم کورٹ نے مشہور جمشید دستی کیس میں ان کو نااہل قرار دے دیا جس کے بعد انہوں نے اپنی سیاسی پارٹی تبدیل کر لی اور اپنے بھتیجے اصغر علی جٹ کو پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑوایا جس نے بھی اپنے چچا کی سیاسی مقبولیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلم لیگ ن کے امیدوار ساجد مہدی نسیم شاہ اور آزاد امیدوار نذیر احمد آرائیں کو شکست دی سپریم کورٹ سے نااہلی کے بعد چوہدری نذیر احمد جٹ پارلیمانی سیاست سے تو باہر ہوگئے لیکن ان کے بھتیجے اصغر علی جٹ نے ان کے سیاسی ساکھ کی تباہی کا آغاز کردیا اصغر علی جٹ نے اپناسیاسی مستقبل عارف والہ کی عوام میں تلاش شروع کردیا ۔2013کے جنرل الیکشن میں نذیر احمدجٹ نے اپنی سیاسی مقبولیت کے زعم میں اپنی دو بیٹیوں،دو بیویوں اور دوبھتیجوں کو سیاسی اکھاڑے میں اتارا اور باجماعت شکست ان کا مقدر بن گئی تاہم اس کی بیٹی عائشہ نذیر جٹ نے قومی اسمبلی کے حلقہ NA-167سے مختلف سیاسی جماعتوں کے ووٹ بینک کے باوجود42ہزار ووٹ لے کر سیاسی پنڈتوں کو ورطہ حیرت میں ضرور ڈال دیا۔ 2014میں پاکستان تحریک انصاف کے اسلام آباد دھرنا کے دوران نذیر احمدجٹ ایک دفعہ پھر مسلم لیگ (ق)کی طرف چلے گئے اور مارشل لا کی امید میں چوہدری برادران سے اپنے تعلقات استوار کر لئے لیکن جب مسلم لیگ ن کی حکومت اس سیاسی بحران سے باہر نکل آئی تو انہوں نے عمران خان اور پرویز خٹک کو ٹویٹر پیغامات کے ذریعے اپنی طرف متوجہ کیا لیکن نذیر احمد جٹ نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کے لئے رابطوں کی خبروں کو رد کردیالیکن گذشتہ روز چوہدری نذیراحمدجٹ نے اپنی بیٹی عائشہ نذیر جٹ کے ہمراہ ایک بڑی سیاسی قلا بازی لگائی اور سابق وزراء مملکت جہانگیر خان ترین اور محمد اسحاق خاکوانی کے ہمراہ بنی گالا میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے ملاقات کی اور پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کردیا جس کے انعام کے طور پر پاکستان تحریک ا نصاف نے ان کی بیٹی عائشہ نذیر جٹ کو حلقہ 232پی پی کے لئے ضمنی انتخاب کے لئے امیدوار نامزد کردیا لیکن پاکستان تحریک انصاف کی مقامی قیادت اوررہنماء پارٹی کے اس فیصلے پر نالاں نظر آتی ہے اور انہوں نے اپنا رد عمل آئندہ چندروز میں پریس کانفرنس کے ذریعے دینے کا اعلان کردیا ۔چوہدری نذیر احمدجٹ کی پی ٹی آئی میں شمولیت اور ان کی بیٹی کو ٹکٹ جاری ہونے کے بعد مسلم لیگ ن کی قیادت کو حلقہ پی پی232کے لئے موضوع امیدوار کو ٹکٹ جاری کرنے میں آسانی پیداہوگئی ۔
نذیر جٹ