اشفاق احمد کہتے کہ بانو قدسیہ اُن کے فقرے چراتی ہے،ممتاز مفتی کی نظر میں اشفاق احمد بنیے کی طرح تھے
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن)ممتاز مفتی اردو ادب کا سرمایہ افتخار تھے ۔انہوں نے معاصر ادیبوں اور اپنے دوستوں کو بھی قلمی چٹکیاں بھرنے سے گریز نہیں کیاتھا ۔اشفاق احمد سے انکا گہرا یارانہ تھا مگر انکے بارے میں وہ کہا کرتے تھے کہ وہ کٹّر بنیا ہے۔ ممتاز مفتی نے اشفاق احمد کی شخصیت پر اپنے ایک مضمون میں انکشاف کرتے ہوئے لکھا کہ اپنی تخلیق میں اشفاق احمد کسی دوسرے فرد کو کریڈٹ میں حصہ دار بنانے پر تیار نہیں ۔ وہ سمجھتا ہے کہ تمام تر کریڈٹ لکھنے والے کا ہے۔آپ اسے کہیں کہ یار تیرے ٹی وی ڈرامے میں فلاں شخص نے اچھا رول کیا ہے۔یہ بات اسے ناگوار گزرے گی،فوراً جواب میں کہے گا کہ ہاں اس نے خاص کام کیا ،بڑی ڈھونڈ کے بعد یہ لڑکا تلاش کیا تھا ،ریہرسل میں آیا تو بالکل کچا نکلا ،بڑی محنت کرنی پڑی ،خیر نبھا گیا،کریڈٹ دینے میں اشفاق احمد کٹر بنیا ہے۔
ممتاز مفتی نے مزید لکھا ہے کہ اشفاق احمد نے بانو ( بانو قدسیہ) کی تخلیق کو کبھی سچے دل سے تسلیم نہیں کیا۔حالانکہ ادبی میدان میں بانو کی حیثیت اشفاق سے بلند تر ہے۔اگر آپ بانو کی تخلیق کاری کے متعلق بات کریں تو کہے گا ”ہاں اچھا لکھتی ہے لیکن یار بڑی مغز ماری کے بعد اسے یہاں تک لایا ہوں اب بھی میرے فقرے چراتی رہتی ہے“ ۔