وفاقی بجٹ غریب دشمن نہیں، معیشت دوست ہونا چاہےے‘ میاں سلیم
لاہور (سٹی رپورٹر )انجمن تاجران لاہور کے جوائنٹ سیکرٹری میاں سلیم نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ غریب دشمن نہیں، معیشت دوست ہونا چاہےے، ٹیکس آمدن بڑھانے اور تجارتی خسارہ کم کرنے کیلئے کفایت شعاری اپنائی جائے،اس کے علاوہ اسمگلنگ اور انڈر انوائسنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے جائیں ۔ےہ بات انہوں نے گزشتہ روز تاجروں کے ایک اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہی۔ میاں سلیم نے کہا کہ بڑے کسانوں پر ٹیکس لگاےا جائے ،چائنہ سمیت دےگر ممالک سے امپورٹ میں کمی لائی جائے، لگثرری آئیٹمز کی درآمدات پر دو سال کیلئے مکمل پابندی لگائی جائے ، ٹیکس پےئرزکی تعدادبڑھائی جائے ،میاں سلیم نے مزید کہا کہ حکومت بجٹ پےپرز میں زراعت کو ٹیکس نیٹ میں لے کر آئے۔
،اور سالانہ کروڑوں روپے کمانے والے بڑے کاشتکار جو حکومت کو ریونیو کی مد میں ایک دھیلا بھی ادا نہیں کرتے ان کو ہر حال میں ٹیکس نیٹ میں لاےا جائے ، ان کے علاوہ ڈاکٹر جو چند منٹوں میں ہزاروں روپے چیک اپ اور آپریشن کی مد میں وصول کر رہے ہیں ان کو بھی ٹیکس نیٹ کے دائرے میں لاےا جائے ، بھارت کے ساتھ کھانے والے نمک کے برآمدات کے نئے ریٹ طے کئے جائیں ، ایران کے ساتھ سرحد سے پٹرولیم نکالنے کے حوالے سے معاہدے کو از سرنو دیکھا جائے ۔اس کے علاوہ گرمیوں میںعوام کو قائل کےا جائے کہ پٹرول کی جگہ سی اےن جی سے گاڑےاں چلائی جائیں تاکہ پٹرولیم امپورٹ بل میں کمی لائی جا سکے ۔ میاں سلیم نے کہا کہ پچھلے تقریباًپانچ سالوں سے مہنگائی کا طوفان آےا ہوا ہے جس کیو جہ سے تمام شہریوں کی زندگی میں مشکلات میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے اس کے علاوہ چھوٹا اور درمےانے درجے کا کاروباری طبقہ اور چھوٹا کسان پچھلے پانچ سال میں بری طرح متاثر ہو ا ہے ۔جو کہ اپنا سرماےہ کھانے کے بعد ایک دوسرے کا مقروض ہو چکا ہے ان کیلئے ریلیف پیکیج دےا جائے تاکہ ےہ طبقہ اپنے کنبے کا بوجھ اٹھانے کے قابل ہو سکے ۔ انہوں نے کہاکہ تاجر برادری کے درینہ مطالبے کو پورا کرتے ہوئے ود ہولڈنگ ٹیکس کو فائیلرز اور نان فائیلرز کیلئے مکمل طور پر ختم کےاجائے ۔سیکشن B-38 اور سیکشن B-40 کو واپس لینے کا اعلان کےا جائے ۔ پرانے ٹیکس پیئرز کو آڈٹ سے استثناٰ دی جائے ،سالانہ آمدن پر ٹیکس کی چھوٹ کی رقم کو بڑھاکر پندرہ لاکھ کےا جائے ۔ پٹرولیم ، بجلی اور گیس پر تمام ٹیکس خیم کر کے صرف 5 فیصد سروسز ڈیوٹی لی جائے ۔ لگثرری گھروں ، فارم ہاو¿سز اور لگثرری گاڑیوں ، بڑے اور مہنگے سکولوں ، 3 تا5 سٹار ہوٹلز پر بڑے ٹیکس لگا کر غریب اور درمیانہ طبقے کو ہر قسم کا ریلیف دےا جائے ، انڈسٹری اور ایکسپورٹر کی بجالی کیلئے فوری پلان دےا جائے ۔