وہ وقت جب قائداعظم کی بہن فاطمہ جناح پر پاکستان میں امریکی اور بھارتی ایجنٹ ہونے کا الزام لگایا گیا
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں مخالف سیاسی قیادت پر غداری اور امریکہ و بھارت کا ایجنٹ ہونے کے الزامات عائد کرنے کی بھی اپنی ایک تاریخ ہے۔ لگ بھگ قیام پاکستان سے ہی یہ سلسلہ شروع ہوا جو آج تک جاری ہے۔ اس دوران کیسے کیسے محب وطن لوگوں پر دشمن کا ایجنٹ ہونے کا الزام لگایا گیا اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح کی ہمشیرہ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح بھی اس الزام کی زد سے نہیں بچ سکی تھیں۔ ویب سائٹ پاک ٹی ہاﺅس نے ٹائم میگزین کی 1964ءکی ایک رپورٹ ازسرنو پوسٹ کی ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ کس طرح صدارتی انتخابات میں اقتدار کی خاطر ایوب خان نے محترمہ فاطمہ جناح کو امریکہ اور بھارت کا ایجنٹ قرار دے کر عوام کو ان سے بددل کرنے کی کوشش کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق جب 71سالہ محترمہ فاطمہ جناح پر ایوب خان نے بھارت اور امریکہ کا ایجنٹ ہونے کا الزام عائد کیا تو پورے پاکستان میں عوام، بالخصوص طالب علموں نے مظاہرے کرنے شروع کر دیئے۔ پاکستان کے شہری ایوب خان کی آمریت پر ہی برہم تھے، اس پروہ ایوب خان کی طرف سے محترمہ فاطمہ جناح کے خلاف ایسے الفاظ استعمال کرنے پر مزید مشتعل ہو گئے۔ کراچی میں ایسے ہی ایک احتجاجی مظاہرے میں پولیس کے تشدد سے ایک شخص کی موت بھی واقع ہو گئی تھی۔ ملک کے لگ بھگ تمام لیگل گروپ بھی اس معاملے میں محترمہ فاطمہ جناح کے ساتھ کھڑے ہو گئے۔ ایوب خان کو خوف لاحق تھا کہ وہ محترمہ فاطمہ جناح کے مقابلے میں صدارتی الیکشن کبھی نہیں جیت سکیں گے اور ان کا یہ خوف درست بھی تھا۔ چنانچہ جب یہ الزامات بھی کام نہ آئے تو الیکشن میں دھاندلی کا منصوبہ بنا اور پھر جو ہوا وہ پاکستان کی سیاسی تاریخ پر آج بھی بدنما دھبے کی صورت موجود ہے۔