پٹرول کی قلت کی وجہ کھپت میں اضافہ ہے، ایڈوائزری کونسل
کراچی (اکنامک رپورٹر)آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (OCAC) نے پاکستان میں کام کرنے والی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (OMCs) اور ریفائنریوں کی جانب سے ایک بیان جاری کیا ہے جس کے مطابق آئل مارکیٹنگ کمپنیاں،پٹرول (موٹر گیسولین) کے موجودہ اسٹاک میں مسلسل اضافہ کر رہی ہیں اور اِس کے لیے مقامی ریفائنریوں کی پیداوار اور بحری جہازوں کے ذریعے آنے والا پٹرول ذخیرہ کیا جا رہا ہے اور یہ جہاز باقاعدگی سے کراچی پورٹ ٹرسٹ (KPT) اور پورٹ قاسم اتھارٹی (PQA) پر قائم فوجی آئل ٹرمینل کمپنی (FOTCO) پر لنگر انداز ہو رہے ہیں۔یہاں اس بات کا تذکرہ اہم ہے کہ جون کے مہینے میں پٹرول کی کل مقدار 850,000 میٹرک ٹن (MT) ہے جو مقامی ریفائنریوں اورملک میں موجود ڈسٹری بیوشن اور ریٹیل نیٹ ورک کی درآمدات کے ذریعے فراہم کیا جا رہا ہے۔اِس وقت ملک میں پٹرول کی فروخت غیر معمولی طور پر زیادہ (50%) ہے جس کی وجہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران COVID-19 کے باعث تالا بندی میں نرمی ہے)جس کی وجہ سے اسٹاک میں کمی واقع ہو رہی ہے(اور اسی کے ساتھ دوسری وجہ قیمتوں میں کمی بھی ہے۔ یہاں یہ بات واضح کرنا ضروری ہے کہ جولائی 2019ء سے مئی 2020ء (11 مہینوں) کے دوران پٹرول کی اوسط فروخت تقریباً 600,000 میٹرک ٹن ماہانہ تھی جس کا مطلب ہے 20,000 میٹرک ٹن روزانہ۔تاہم، مذکورہ بالا وجوہات کے باعث، جون 2020ء کے پہلے6 دنوں کے عرصے میں فروخت/کھپت میں 30,000 میٹرک ٹن کا اضافہ ہوا۔ کھپت میں اس 50فیصد اضافے کو انڈسٹری کی جانب سے جون اور جولائی میں اضافی درآمدات کے ذریعے پورا کیا جا رہا ہے۔ اگرچہ ملک میں، اِکا دُکا جگہوں پر، فراہمی میں کمی ہے، وزارت توانائی، پٹرول ڈویژن (MEPD)، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (OGRA)، مقامی ریفائنریاں اور آئل مارکیٹنگ کمپنیاں (OMCs) اس صورت حال سے نمٹنے لیے چوبیس گھنٹے کام کر رہی ہیں۔پٹرولیم پروڈکٹس سپلائی چین کے ذریعے پٹرول کی کافی مقدار کی فراہمی کے پیش نظر، انڈسٹری پٹرول استعمال کرنے والے اپنے معزز صارفین سے درخواست کرتی ہے کہ وہ اپنی گاڑیوں میں معمول کے مطابق پٹرول ڈلوائیں اور اضافی خریداری نہ کریں۔پاکستان کے شہری ہونے کی حیثیت سے، ہم مل جل کر ہی دانائی اور باہمی تعاون کے ذریعے عارضی مسائل سے نمٹ سکتے ہیں۔