پنجاب، دوہفتے سخت لاک ڈاؤن ضرور ی، عالمی ادارہ صحت، کورونا کے کیس بہت زیادہ بڑھے تو لاک ڈاؤن کرنا پڑیگا ڈبلیو ایچ او کا خط کابینہ میں پیش کریں گے، وزیر صحت ملک بھر میں مزید 18مریض جان کی بازی ہار گئے

پنجاب، دوہفتے سخت لاک ڈاؤن ضرور ی، عالمی ادارہ صحت، کورونا کے کیس بہت زیادہ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیو یارک، لاہور (جنرل رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) ڈبلیو ایچ او نے کورونا کے بڑھتے مریضوں اور اموات پر خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ انہوں نے خط میں کہا ہے کہ کورونا کی وبا پاکستان کے تمام اضلاع میں پہنچ چکی ہے، لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد کورونا کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوا۔عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پنجاب میں کورونا مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور اموات پر کہا ہے کہ صوبے میں روزانہ 50 ہزار ٹیسٹ اور کم ازکم 2 ہفتے مکمل لاک ڈاؤن کی ضرورت ہے۔ خط میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کورونا کے حوالے سے ضابطہ کار (ایس او پیز) پر سختی سے عمل نہیں ہو رہا۔عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ صوبے میں کورونا کے روزانہ 50 ہزار ٹیسٹ ہونے چاہئیں اور کم از کم 2 ہفتے کا مکمل لاک ڈاؤن وقت کی ضرورت ہے۔عالمیادارے کا کہنا ہے پاکستان میں کورونامریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے بڑھنا خطرے کی بات ہے،لاک ڈاؤن کے دوران ہی روزانہ ایک ہزار کیسز رپورٹ ہورہے تھے،لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد روازنہ مریضوں کی تعداد 4 ہزار سے اوپر ہوگئی ہے۔، پاکستان کے بڑے شہروں میں کورونا وبا کے کیسز بڑی تعداد میں ہیں، ڈبلیو ایچ او تجویز کرتا ہے کہ پاکستان تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرے، پاکستان قرنطینہ، آئسولیشن، سماجی فاصلے اور کانٹیکٹ ٹریسنگ کے اقدامات اٹھائے۔خط کے متن میں کہا گیا کہ پاکستان کیلئے یومیہ 50 ہزار ٹیسٹ کی اہلیت اختیار کرنا بے حد ضروری ہے، لاک ڈاؤن ختم کرنے سے پہلے حکومتوں کا 6 شرائط کا پورا کرنا ضروری ہے، لاک ڈان کے خاتمے سے قبل حکومت یقینی بنائے کہ ملک میں وبا مکمل کنٹرول میں ہے، ہیلتھ سسٹم ہر کیس کی تشخیص، ٹیسٹ، آئیسولیشن، علاج اور ٹریس کرنے کا اہل ہو، حکومت یقینی بنائے کہ ہاٹ سپاٹ رسکس کم سے کم ہوں۔عالمی ادارہ صحت کی جانب سے لکھے گئے خط میں مزید کہا گیا کہ پاکستان اسوقت لاک ڈاؤن کے خاتمے کی کسی معیار پر بھی پورا نہیں اترتا، پاکستان کورونا سے متاثر 10 سرفہرست ممالک میں شامل ہے، دوسری طرف ہانگ کانگ کے اسٹڈی گروپ نے کورونا وائرس سے نمٹنے میں ناکامی پر پاکستان کو ایشیا اور بحرالکاہل کا چوتھا خطرناک ملک قرار دے دیا۔ ہانگ کانگ کے اسٹڈی گروپ نے ممالک کی درجہ بندی کی تیاری میں وبا سے نمٹنے کے لیے طبی وسائل کے استعمال، قرنطینہ کی سہولیات، وائرس کی تشخیص کی صلاحیت اور معاشی نقصانات کی رفتار کو معیار بنایا ہے۔دنیا کی جنت کہلایا جانے والاسوئٹزرلینڈ کورونا سے کم نقصان اٹھانے والے ممالک میں سرفہرست ہے جب کہ دوسرے نمبر جرمنی اور تیسرے نمبر پر اسرائیل ہے۔فہرست میں چین کا ساتواں، نیوزی لینڈ کا 9، جنوبی کوریا 10، سعودی عرب 17، ترکی 37، بھارت 56، امریکا 58، برطانیہ 68 اور بنگلادیش کا 84 واں نمبر ہے۔ 200 خطوں اور ممالک کی اس رپورٹ میں پاکستان کا نمبر 148 ہے۔ رپورٹ میں خطوں کے حساب سے ملکوں کاسیفٹی اسکور جاری کیا گیا ہے۔ایشیا اینڈپیسیفک ریجن میں سب سے زیادہ سفیٹی اسکور سنگاپور کا ہے، پاکستان کا سیفٹی اسکور 370، پڑوسی ملک بھارت کا اسکور 535 اور بنگلادیش کا 482 بتایا گیا ہے تاہم خطے کا سب سے کم سیفٹی اسکور افغانستان کا 310 ہے۔250صفحات پر مبنی اسٹڈی رپورٹ میں جنوبی سوڈان کو کورونا وائرس سے روک تھام کے اقدامامت میں ناکامی پر دنیا کاخطرناک ترین ملک قرار دیا گیا ہے۔عالمی ادارہِ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم نے کہاہے کہ اگرچہ یورپ میں نوول کروناوائرس کی صورتحال بہتر ہورہی ہے لیکن عالمی سطح پر حالات بدتر ہورہے ہیں۔ٹیڈروس کے مطابق گزشتہ 10روز میں سے 9روز میں ڈبلیو ایچ او کو 1لاکھ سے زائد کیسز کی اطلاعات موصول ہوئیں جبکہ 7جون کو 1لاکھ 36ہزار سے زائد کیسز کی اطلاعات موصول ہوئیں جو کہ ابتک ایک دن میں سب سے زیادہ کیسز ہیں۔ٹیڈروس نے کہاکہ ڈبلیو ایچ او کو اب تک نوول کروناوائرس کے تقریبا70لاکھ کیسز اورتقریبا 4لاکھ ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہوچکی ہیں۔افریقہ کے حالات کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہاکہ وہاں پر بیشتر ممالک میں تاحال نوول کروناوائرس کے کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے، کچھ نئے جغرافیائی علاقوں میں بھی کیسز سامنے آرہے ہیں۔انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم مشرقی یورپ اور وسط ایشیا کے علاقوں میں کیسز کی تعداد میں اضافہ دیکھ رہے ہیں
عالمی ادارہ صحت

لاہور(جنرل رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)وزیرصحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ کورونا کے کیس بہت زیادہ بڑھے تو لاک ڈاؤن کرنا پڑیگا، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا خط کابینہ میں پیش کریں گے۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشدکا کہنا تھاکہ لاک ڈاؤن میں نرمی کی تو لوگوں نے سمجھا کہ کورونا چلا گیا، پہلے ہی کہا تھا کہ کورونا متاثرین کی تعداد بڑھے گی، ضابطہ کار (ایس او پیز) کی خلاف ورزی کے باعث کورونا کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ ڈاکٹر یاسمین راشدکا کہنا تھاکہ ڈبلیو ایچ او کا خط کابینہ میں پیش کریں گے جن علاقوں میں کورونا کیسزبڑھیں گے وہاں لاک ڈاؤن کرنا پڑے گا، لاک ڈاؤن کا فیصلہ کابینہ کمیٹی کریگی۔صوبائی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز اور بیڈز موجود ہیں اور آئی سی یوز میں 40 فیصد گنجائش ہے، پنجاب میں سب سیزیادہ کورونا ٹیسٹ ہو رہے ہیں، بہت سارے ایسے ڈاکٹرز بھی کورونا سے متاثر ہوئے ہیں جو کورونا مریضوں کا علاج نہیں کررہے تھے۔ا?رتھرائٹس (جوڑوں کے درد) میں استعمال کیے جانے والے انجیکشن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ایکٹمرا انجیکشن کے فوائد نظر آئے ہیں لیکن اس کا کچھ مریضوں پر اچھا اثر ہوگا اورکچھ پر نہ?ں ہوگا، یہ انجیکشن لائف سیونگ نہیں ہے، انجیکشن بلیک میں بیچنیکے لیے اسٹاک کرنے کی اطلاعات بھی ہیں۔انہوں نے کہا کہگزشتہ چند روزسے سرکاری ہسپتالوں میں بستروں اور وینٹی لیٹرز کی کمی سے متعلق من گھڑت خبروں میں کسی قسم کی کوئی صداقت نہیں ہے۔کسی بھی مریض کو اس کی خواہش کے مطابق من پسند سرکاری ہسپتال میں نہیں بھیجاجاسکتا بلکہ زیادہ طبی سہولیات والے سرکاری ہسپتال کو ترجیح دی جاتی ہے۔پنجاب کے ہائی ڈیپینڈینسی یونٹس میں 53فیصد بستروں پر مریضوں کا علاج جاری ہے۔پنجاب کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج معالجہ کیلئے ہرقسم کی طبی سہولت موجود ہے۔آئی سی یوز میں 52فیصد بستروں پر کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج جاری ہے۔مریضوں اور ان کے اہلخانہ کی رہنمائی کیلئے میوہسپتال میں ایک سینٹرل کنٹرول روم قائم کردیاگیا ہے جس کے نمبرز پر رابطہ کرکے 1122سمیت دیگر طبی سہولیات بارے معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔پوری دنیا میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں پر مختلف ادویات کے ٹرائلز جاری ہیں۔پاکستان میں بھی ایسٹیمرا انجکشن کے ٹرائلز جاری ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے محکمہ صحت کو کورونا وائرس کا شکار ایک ہزار مریضوں پر ایسٹیمرا انجکشن کے ٹرائلز کی باقاعدہ اجازت دی ہے۔صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے پریس کانفرنس کے آخرمیں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ ایسٹیمرا انجکشن صرف ایک ہی کمپنی بنارہی ہے جس کے ذمہ داران کے ساتھ بیٹھ کر کورونا وائرس کا شکار ایک مریض کیلئے مکمل دوائی کی قیمت ایک لاکھ 2ہزارروپے طے پائی ہے جس کے مطابق مریض کو چوبیس گھنٹے کے دوران چار سو ملی لیٹرایسٹیمرا انجکشن لگایاجائے گا جبکہ دوسرا ٹیکہ اگلے چوبیس گھنٹے کے بعد لگایاجائے گا۔کمپنی کو محکمہ صحت کی اجازت کے بغیر کسی بھی نجی ہسپتال میں کورونا وائرس کے مریض کیلئے ایسٹیمرا انجکشن کو استعمال کرنے سے روک دیاگیاہے اور پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کے حکام اس پابندی پرعملدرآمد کیلئے مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔اس وباء کا پوری دنیا میں ابھی تک کوئی بھی علاج تاحال متعارف نہیں ہوسکا۔زیادہ عمر اور پہلے سے کسی نہ کسی بیماری میں مبتلا شخص کو کورونا وائرس کاشکار ہونے کے بعد اس انجکشن کے استعمال سے نقصان بھی ہوسکتا ہے جس کے پیش نظر طبی ماہرین کا گروپ مکمل ریسرچ کر رہا ہے۔اس انجکشن کے استعمال سے وینٹی لیٹرز پر موجود ہردس مریضوں میں سے صرف تین مریضوں کو فائدہ ہورہا ہے اس لئے اس انجکشن کے ٹرائلز کرنے کا باربار ذکرکیاجا رہاہے۔ایسٹیمرا انجکشن جان بچانے والے دوائی میں شمار نہیں ہوتا اس لئے اس انجکشن کے استعمال سے کورونا وائرس کے ہرمریض کو فائدہ نہیں ہوسکتا۔روش کمپنی کے خلاف انجکشن کی مقررہ قیمت سے زائد بیچنے پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔عالمی ادارہ صحت کی جانب سے لکھے گئے مراسلہ میں ہدایات کے مطابق کورونا وائرس کے مریضوں کاعلاج اور بچاؤ کیلئے ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنایاجارہا ہے۔پنجاب میں کورونا وائرس کے تشخیصی ٹیسٹوں کی تعداد روزانہ کی بنیاد پر 1200سے بڑھا کر 9ہزار کر دی گئی ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیاہے۔پنجاب میں کورونا وائرس سے زیادہ متاثرہونے والے علاقوں کو شاید آئندہ چند روز میں بندکردیاجائے گاجس فیصلے کی منظوری باقاعدہ کابینہ اجلاس میں دی جائے گی۔ ڈاکٹرز فرنٹ لائن فائٹرز ہیں جو اپنی جانوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے کورونا وائرس کے مریضوں کی دن رات خدمت کر رہے ہیں۔کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرتے ہوئے اس وباء کے باعث جان کی بازی ہارنے والے ڈاکٹرز کو خراج تحسین اور سلام پیش کرتے ہیں۔کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے ڈاکٹرز کی تعداد 609، نرسز 233،پیرامیڈیکل سٹاف 107 اور خاکروب سمیت دیگر عملہ کے 228 افراد شامل ہیں جن کی مجموعی تعداد 1177 بنتی ہے جس میں سے 594ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکل سٹاف صحتیاب ہوچکا ہے۔کورونا وائرس کاشکار ہونے والے مریضوں میں سے صحتیاب ہونے والے افراد کا تناسب بہت اچھا ہے۔لاہور میں سب سے زیادہ جنرل ہسپتال کے ڈاکٹرز کورونا وائرس کے باعث متاثرہوئے۔کسی بھی ڈاکٹرکو کوئی بھی درپیش مسئلہ ہونے پر فوری ایکشن لیاجاتاہے جس طرح گذشتہ روز سروسز ہسپتال میں ڈاکٹرسلیمان علی افتخار کی ہلاکت کانوٹس لیاگیا اور باقاعدہ تحقیقات کا حکم دیا گیا۔ہمارے لئے فرنٹ لائن پر فرائض سرانجام دینے والا ہر ڈاکٹر،نرس اور پیرامیڈیکل سٹاف انتہائی اہم ہے۔اس وقت ڈاکٹرز کا مورال بلند ہے اور وہ جذبہ حب الوطنی کے باعث کورونا وائرس کے مریضوں کی دن رات خدمت میں مصروف ہیں۔جنرل ہسپتال کے متاثرہ ڈاکٹرزکا صحتیابی کے بعد دوبارہ ہسپتال آکر کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرنے پر شاباش دیتے ہیں۔ حکومت اس وقت کرونا وائرس کے مریضوں کے علاج معالجہ اور وبا پر قابو پانے کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے اور اس وبا کے پھیلاؤ کی مزید روک تھام کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر نے کورونا وباء کے دوران فرنٹ لائن پر کام کرنے والے ڈاکٹرز اور طبی عملے کو مراعات دینے کے لیے سفارشات تیار کرلیں۔ ڈاکٹرز سمیت دیگر شراکت داروں سے مشاورت کے بعد مراعاتی پیکیج کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا۔وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر کی زیر صدارت نیشنل کمانڈ اینڈ ا?پریشن سینٹر میں اجلاس ہوا جس میں قلیل المدتی قومی انسداد کورونا ایکشن پلان، جون، جولائی کے لیے اضافی ضروریات کا جائزہ اور فرنٹ لائن پر لڑنے والے طبی عملے کے لیے مراعاتی پیکیج پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک بھر میں کورونا ٹیسٹ کیلئے 102 ٹیسٹنگ لیبارٹریز فعال ہیں۔ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ بلوچستان میں ایس او پیز کی 691 خلاف ورزی پر 250 دکانیں اور 90 گاڑیوں کو بند، جرمانہ اور تنبیہ کی گئی۔ پنجاب بھر 2 ہزار 865 خلاف ورزیوں پر 769 دکانیں، 8 انڈسٹریز، 776 گاڑیاں بند، جرمانے کیے گئے۔خیبرپختونخوا میں ایس او پیز کی 7 ہزار 351 خلاف ورزیوں پر 302 دکانیں، 221 گاڑیوں کو بند جبکہ انفرادی طور پر 1 ہزار 933 افراد کو جرمانے کیے گئے۔ اسلام آباد میں 101 خلاف ورزیوں پر 13 ہوٹل، 24 دکانیں، 2 صنعتوں اور 36 گاڑیاں کو بند اور جرمانے کیے گئے۔ آزاد کشمیر میں ایس او پیز کی 422 خلاف ورزیوں پر 112 دکانوں اور 85 گاڑیوں کو بند کر کے جرمانے کیے گئے۔
یاسمین راشد

کراچی، لاہور، پشاور (سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک)ملک میں کورونا سے مزید 18 افراد انتقال کرگئے جس کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 2189 ہوگئی جب کہ نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مریضوں کی تعداد 110065 تک پہنچ گئی ہے۔اب تک پنجاب میں کورونا سے 773 اور سندھ میں 696افراد انتقال کرچکے ہیں جب کہ خیبر پختونخوا میں 587 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔اس کے علاوہ بلوچستان میں 58، اسلام آباد 52، گلگت بلتستان میں 14 اور ا?زاد کشمیر میں مہلک وائرس سے 9 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ بروز منگل اب تک ملک بھر سے کورونا کے مزید 2220 کیسز اور 18 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں جن میں سندھ سے 1748 کیسز اور 17 ہلاکتیں، اسلام آباد 456 کیسز اور آزاد کشمیر سے 16 کیسز اور ایک ہلاکت سامنے ا?ئی ہے۔سندھ میں کورونا کے مزید 1748 کیسز اور 17 اموات رپورٹ ہوئیں جس کی تصدیق وزیراعلیٰ سندھ نے کی۔مراد علی شاہ نے بذریعہ ٹوئٹر بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 6995 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 1748 نئے کیسز سامنے آئے اور مزید 17 افراد انتقال کرگئے جس کے بعد صوبے میں کورونا کے مریضوں کی مجموعی تعداد 41303 اور اموات 696 ہوگئی ہیں۔وزیراعلیٰ کے مطابق صوبے بھر میں 1748 کیسز میں سے کراچی میں 1184 نئے کیسز آئے ہیں۔وزیراعلیٰ کیمطابق مزید 759 مریض صحتیاب ہوئے ہیں جس سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 19896 ہوگئی ہے۔وفاقی دارالحکومت سے کورونا کے مزید 456 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کی تصدیق سرکاری پورٹل پر کی گئی ہے۔پورٹل کے مطابق اسلام آباد میں کیسز کی مجموعی تعداد 5785 ہوگئی ہے جب کہ 52 افراد انتقال بھی کر چکے ہیں۔اسلام آباد میں اب تک کورونا وائرس سے 843 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔پوری دنیا میں نوول کروناوائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد 71لاکھ19ہزار454تک پہنچ گئی ہے، امریکہ 19 لاکھ61ہزار185مصدقہ کیسز کے ساتھ سرفہرست ہے، جبکہ برازیل7لاکھ7ہزار412مصدقہ کیسز کیساتھ دوسرے،روس 4لاکھ 76ہزار43 مصدقہ کیسز کے ساتھ تیسرے نمبر پرہے۔برطانیہ میں 2لاکھ 88ہزار834 مصدقہ کیسز ہیں،بھارت میں 2لاکھ 66 ہزار598مصدقہ کیسز،سپین میں 2لاکھ41ہزار717مصدقہ کیسز اور اٹلی میں مصدقہ کیسز کی تعداد2لاکھ35ہزار278تک پہنچ گئی ہے۔پیرو میں مصدقہ کیسز کی تعداد1لاکھ 99ہزار696 اور فرانس میں مصدقہ کیسز کی تعداد1لاکھ91ہزار313تک پہنچ گئی ہے۔چین میں مصدقہ کیسز کی تعداد84ہزار638ہوگئی ہے۔
کورونا ہلاکتیں

مزید :

صفحہ اول -