دنیا کے دو طاقت ور ترین ممالک ایران کو امریکی پابندیوں سے بچانے کے لیے میدان میں آگئے
نیویارک(ڈیلی پاکستان آن لائن) کیا دنیا کے سیاسی منظر نامہ میں کوئی نئی تبدیلی ہونے جارہی ہے؟ طویل عرصہ سے امریکی پابندیوں کے شکار ایران کو واشنگٹن کی جانب سے نئی پابندیوں کی دھمکیوں کے بعد دنیا کے دوطاقت ور ممالک چین اور روس میدان میں آگئے۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق بیجنگ اور ماسکو اقوام متحدہ میں واشنگٹن کے دباوکا مقابلہ کرنے کے لیے متحرک ہوگئے ہیں ۔ امریکہ ایران پر ایٹمی معاہدے سے یکطرفہ علیحدگی کے باوجودنئی پابندیوں کی دھمکی دے رہا ہے جس پرروسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف اور چین کے سینئر سفارت کار وینگ یی نے 15 رکنی ممالک پر مشتمل سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹریس کو خطوط بھیجے ہیں۔
روسی وزیرخارجہ نے ستائیس مئی کو خط بھیجا تھا جسے اب منظر عام پر لایا گیاہے۔ اپنے خط میں سرگئی لاروف نے لکھا کہ امریکہ کی جانب سے غیر ذمہ داری اور بے ہودگی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیاجاسکتا۔
دوسری جانب چین کے سینئر سفارت کار وینگ یی نے سات جون کے خط میں لکھا کہ "امریکا کے ایرانی جوہری معاہدے سے علیحدہ ہو جانے کے بعد اب وہ سمجھوتے کا فریق نہیں رہا لہذا اب اس کا کوئی حق نہیں کہ وہ سلامتی کونسل سے مطالبہ کرے کہ پابندیوں کو جلد دوبارہ عائد کیا جائے"۔
امریکا یہ دھمکی دے چکا ہے کہ اگر سلامتی کونسل نے ایران پر ہتھیاروں کی پابندی میں توسیع نہ کی تو واشنگٹن ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ لاگو کرنے کے لیے سرگرم ہو جائے گا۔ واضح رہے کہ ایرانی جوہری معاہدے کی رُو سے رواں سال اکتوبر میں تہران پر عائد ہتھیاروں کی پابندی کی مدت اختتام پذیر ہو رہی ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کیلی کرافٹ نے گذشتہ ہفتے بتایا تھا کہ ہتھیاروں کی پابندی سے متعلق قرار داد کا مسوعدہ جلد ہی سلامی کونسل کے ارکان میں تقسیم کر دیا جائے گا۔
روس اور چین جو سلامتی کونسل میں ویٹو کا حق رکھتے ہیں ، انہوں نے پہلے ہی عندیہ دے دیا ہے کہ وہ ایران پر ہتھیاروں کی پابندی کے دوبارہ عائد کیے جانے کی مخالفت کریں گے۔