آفت زدہ زراعت

 آفت زدہ زراعت
 آفت زدہ زراعت

  

زراعت پاکستانی معیشت کادوسرا سب سےبڑاشعبہ ہے جوہماری مجموعی پیداوارکاتقریبابیس فیصدحصہ پوراکرتاہے،پاکستان کی نصف افرادی قوت اس شعبے سے وابستہ ہے مگراس کے باوجودزراعت میں درپیش چیلنجز،کاشتکاروں کے بڑے مسائل اور کسانوں کی خوشحالی پرجوتوجہ ان کاحق ہے وہ نظرنہیں آتی۔میں نے کچھ عرصہ قبل شدیدطوفانی بارش اورژالہ باری کے نتیجے میں متاثر ہونے والےڈیرہ شیخاں،چک بھٹی،چھنی تھتھلاں،پنڈی سندرانہ اور حافظ آباد کے کئی دیہات سمیت متعددعلاقوں کی نشان دہی کی تھی کہ وہاں تربوزکی فصل اورگندم بری طرح متاثرہوئی ہے لہذا متاثرہ علاقوں کوآفت زدہ قراردے کرکاشتکاروں کی مدد کی جائےمگران علاقوں کے زراعت افسران کے یہ بات علم میں ہونے کے باوجودکسی ذمہ دارکے کانوں پرجوں تک نہ رینگی اورابھی آپ ان علاقوں میں جاکردیکھ لیں جن لوگوں نے زمین ٹھیکے پرلے کراس پرتربوزکی کاشت کی تھی،وہ بری طرح قرضوں میں جکڑے ہیں۔

کئی کاشتکاراپنی فصلیں چھوڑکر بھاگ گئے کیوں کہ انہوں نے جتنے اخراجات کیے تھے،وہ دور دور تک پورے ہوتے نظرںہیں آئے،سینکڑوں ایکڑپرمحیط تربوزجہاں کاشتکاروں کوخوشحالی کی نویدسنارہے تھے،اب وہ کھیت ان کے لیے کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں رہے،کئی کاشتکار اگلی بار یہ فصل کاشت کرنے سے تائب ہوچکے ہیں جس کانتیجہ یہ بھی نکل سکتاہے کہ کسان پھراتنی ہی فصلیں کاشت کرے گا جو ان کی ذاتی ضروریات پوری کریں گی اوروہ اجناس جومنڈی میں بیچ کر وہ شہرمیں بسنے والوں لوگوں کی خوراک کاسبب بنتاہے،اگلے سال شایداس کی مقدارانتہائی کم رہ جائے۔
دوسری جانب جنوبی پنجاب میں ٹڈی دل کی یلغارنے کسانوں کاجیناحرام کررکھاہے جس پرلوگ متعلقہ اداروں کی کارکردگی سے مطمئن نظرنہیں آتے۔امریکی جریدے بلوم برگ کے مطابق پاکستان میں ٹڈی دل کا حملہ کورونا وائرس سے بڑا معاشی خطرہ ثابت ہو سکتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹڈیوں کے حملوں سے پاکستان میں فصلوں کی پیداوار متاثر ہونے سے شدید معاشی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔امریکی ادارے فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن نے خبردارکیا ہےکہ بارشوں کے بعد ٹڈیوں میں تیز تر اضافے کا خدشہ ہے ۔
سیلاب ہوں،طوفانی بارشیں ہوں،مہنگائی ہویاپھرٹڈی دل کاحملہ،یوں لگتاہے کہ زراعت کے شعبے کواپنے ناتواں کندھوں کاسہارا دینے والے کسان کاکوئی پرسان حال نہیں،وہ خسارے میں جائے یا پھر اسے فصل سے چارآنے بچت آجائے،یہ اسکی قسمت ہے،وہ ہرخسارے کے بعد مقدرکاکھیل سمجھ کرپھرزمین کاسینہ چیرکرسونا نکالنے کی کوشش میں لگ جاتاہے مگرایسا کب تک ہوتا رہے گا،کوئی محکمہ،کوئی حکمران اورکوئی اللہ کابندہ توان بے چاروں کے مسائل پربھی سنجیدگی سے توجہ دے تاکہ وہ بھی مسائل کی دلدل سے نکل کرترقی کرسکیں اورآفت زدہ زراعت کواپنے پاؤں پر کھڑاکیاجاسکے۔ٹڈی دل سے گھبرائے کسانوں کا کہنا ہے کہ سماجی فاصلہ رکھ کر تو کورونا سے بچاجاسکتا ہے لیکن ٹڈی دل فصلوں پر حملہ کردیں تو قحط اور بھوک سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں۔

بلاگرمناظرعلی مختلف اخبارات اورٹی وی چینلز کےنیوزروم سے وابستہ رہ چکےہیں،آج کل لاہور کےایک ٹی وی چینل پرکام کررہے ہیں۔عوامی مسائل اجاگر کرنےکےلیےمختلف ویب سائٹس پر بلاگ لکھتے ہیں۔ان سےفیس بک آئی ڈی munazer.ali پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔

مزید :

بلاگ -