پاک فوج کا آپریشن رد الفتنہ  

  پاک فوج کا آپریشن رد الفتنہ  
  پاک فوج کا آپریشن رد الفتنہ  

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


  فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کا اعلامیہ سُن کر مجھے وزیر اعظم شہباز شریف کا یہ جُملہ دوبارہ یاد آ گیا کہ ”رندا“ توآپ کو پھرے گا انشاء اللہ۔اس اعلامیے نے تحریک انصاف کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی ہے، پاک فوج نے سانحہ 9 مئی کے بعد جو”آپریشن رد الفساد“ لانچ کیا تھا، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے اسی عزم کوایک مرتبہ پھر دہراتے ہوئے کہا کہ ملک دشمن عناصر غلیظ پراپیگنڈہ کے ذریعے معاشرتی تفرقہ اور انتشار پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں، جن کے نا پاک عزائم خاک میں ملا دیئے جائیں گے۔ آرمی چیف کی زیر صدارت جنرل ہیڈ کوآرٹرز میں ہونیوالی کانفرنس میں مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسروں، جوانوں اور سول سوسائٹی کے شہداء کی عظیم قربانیوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا جبکہ سانحہ 9 مئی کے واقعات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ ریاستی اداروں کیخلاف نفرت پروان چڑھانے اور ملک میں افراتفری پھیلانے والوں کیخلاف گھیرا تنگ کرنے کا وقت آ گیا ہے، سانحہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں اور ماسٹر مائنڈز کیخلاف قانون کی گرفت مضبوط کی جائے گی، جبکہ شہداء کی یادگاروں، جناح ہاؤس کی بے حرمتی کرنے والوں اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ، جو کہ آئین پاکستان کے تحت ہیں،کے ذریعے جلد انصاف کے کٹہرے میں لا کر کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ ریاست پاکستان اور مسلح افواج شہداء پاکستان اور ان کے اہلخانہ کو احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہیں جن کی لازوال قربانیوں کو ہمیشہ سراہتے رہیں گے اور آئندہ بھی وطن کی خاطر کسی بھی قسم کی قربانی سے دریخ نہیں کیا جائیگا۔


بچپن میں ہم نے اس بارہ سنگھے کی کہانی پڑھی تھی جو پانی میں اپنا عکس دیکھ کر اپنے خوبصورت سینگھوں پر ناز کرتا ہے اور دُبلی پتلی ٹانگوں پر نا گواری کا اظہار کرتا ہے۔ وہ سوچتا ہے کہ کاش کہ اس کی ٹانگیں بھی سرپر سجے ہوئے خوبصورت سینگھوں کی طرح پیاری ہوتیں، ابھی وہ اسی گہری سوچ میں گم ہوتا ہے کہ پیچھے سے ایک شیر شکار کیلئے اس پر حملہ آور ہو جاتا ہے۔ تاہم بارہ سنگھا انتہائی پھرتی کے ساتھ شیر کے آگے دوڑ لگا دیتا ہے اور اس کی دبلی پتلی ٹانگیں آن کی آن میں اسے بھوکے شیر سے دور بھاگنے میں مدد کرتی ہیں تاہم کچھ فاصلے پر جا کر اس کے خوبصورت سینگ جھاڑیوں میں پھنس جاتے ہیں اور بارہ سنگھا کوشش کے باوجود اپنے سینگھ نہیں چھڑوا پاتا جس کے نتیجے میں شیر اپنے شکار کے نزدیک پہنچ کر اسے دبوچ لیتا ہے۔
مذکورہ بالا کہانی کا عنوان تھا ”غرُور کا سر نیچا“۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ بھی کچھ اس قسم کا معاملہ ہوا ہے جس کے غرُور نے انہیں خاک میں ملا دیا ہے۔ہمیں تو خیر پہلے دن سے یقین تھا کہ عمران خان کی گردن کا سریا انہیں کہیں کا نہیں چھوڑے گا لیکن وہ اتنی جلدی اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے اس بات کا اندازہ نہیں تھا، شاید انہوں نے بھی بارہ سنگھے کی طرح اپنے سینگ بہت غلط جگہ پھنسا لئے ہیں۔اب کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جس دن کوئی ”پریس کانفرنس“ نہ ہو۔ 


 تحریک انصاف خزاں رسیدہ پتوں کی طرح بکھر چکی ہے جس کے بڑے بڑے برج اُلٹ گئے ہیں۔ ایسے ایسے رہنماء بھی ساتھ چھوڑ گئے جو کہتے تھے کہ سر میں گولی کھالیں گے لیکن عمران خان کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔ ادھر جہانگیر ترین نے ”استحکام پاکستان“ کے نام سے ایک نئی پارٹی بنا لی ہے جس میں پاکستان تحریک انصاف کے سابق اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سمیت ایک سو سے زائد اراکین نے شمولیت اختیار کر لی ہے۔دوسری جانب گوگے، گوگیوں اور مرشدوں کی اپنے مریدوں سمیت دوڑیں لگی ہوئی ہیں۔محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، سابق خاتون اوّل بشریٰ بی بی اور فرح گوگی سمیت 9 افراد کیخلاف 45 کروڑ روپے کی رشوت وصولی پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ان تینوں اہم شخصیات کے علاوہ بشریٰ بی بی کے بیٹے ابراہیم مانیکا، سینئر بیورو کریٹس طاہر خورشید، احمد عزیز، صالحہ سعید، عثمان معظم اور سہیل خواجہ سمیت دیگر شخصیات مبینہ طور پر من پسند پوسٹ کے خواہش مند افسروں سے رشوت کی رقم لے کرفرح گوگی کے گھر پہنچاتے رہے، جہاں فرح گوگی مبینہ طور پر اپنے منیجر احمد منصور اور پرسنل اسٹنٹ آصف کے ذریعے رشوت کی رقم ذاتی بینک اکاؤنٹس میں جمع کرواتیں۔ مقدمے کے مطابق مجموعی طور 9 افراد نے کرپشن کے ذریعے اربوں روپے وصول کئے۔


ایک زمانہ تھا جب صحافت میں غیر جانبداری باعث عزت تھی اور وہی صحافی پروفیشنل مانے جاتے تھے جو متوازن بات کرتے تھے، فیلڈ رپورٹنگ کے دران کئی مواقعوں پر خبر بنا کر نیوز ڈیسک پر بھجوائی تو نیوز ایڈیٹر نے یہ کہہ کر واپس کر دی کہ خبر میں ایک فریق کی طرف جھکاؤ زیادہ ہے، اسے ”بیلنس“ کر کے لائیں۔ تاہم عمران خان نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران نوجوانوں کو خاص طور پر ٹارگٹ کر کے جس طرح ان کا برین واش کیا اس کے نتیجے میں معاشرے میں تو ”طوفان بد تمیزی“ برپا ہوا ہی ہے جبکہ عمران ریاض جیسے ”یو ٹیوبر“ بھی صحافی ہونے کے دعویدار ہو گئے جو ڈنکے کی چوٹ پر پی ٹی آئی کے ترجمان بنے رہے۔ تاہم اب وقت کا تقاضایہ ہے کہ تمام محب وطن قلم کار اور صحافی ”آپریشن رد الفساد“ کو جڑسے اکھاڑ پھینکنے میں پاکستان کی مسلح افواج اور قومی سلامتی کے اداروں کا بھرپور ساتھ دیں تا کہ سانحہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں، جناح ہاؤس اور شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی کرنیوالوں کو نشان عبرت بنایا جا سکے۔   

مزید :

رائے -کالم -