جنگلی حیات کے تحفظ کے حوالے سے آگاہی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
لاہور(لیڈی رپورٹر) سیکرٹری جنگلات، جنگلی حیات و ماہی پروری پنجاب مدثر وحید ملک کی خصوصی ہدایت پر محکمہ ڈائر یکٹر جنرل جنگلی حیات و پارکس پنجاب مبین الٰہی کی زیر قیادت صوبہ میں جنگلی حیات کے تحفظ و فروغ کیلئے سر گرم عمل ہے اور اسی تناظر میں محکمہ کے شعبہ نشر و شاعت نے جنگلی حیات متاع فطرت ہے اسکا تحفظ کیجئے کے عنوان سے عوامی آگاہی کیلئے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کردی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ روئے زمین پر صدیوں سے انسانوں اور جنگلی حیات کے مابین بقائے باہمی کا ایک رشتہ استوار ہے جو ہر زمانے میں مختلف صورتوں میں بر قرار رہا۔صدیوں قبل جنگل، پہاڑ اور غاریں انسان کا مسکن تھیں۔ انسانی ضروریات کا بڑا انحصار جنگلی حیات کے وجود سے منسلک تھا۔انسانوں کی رہائش، خوراک، علاج معالجہ، ذرائع نقل و حمل، تفریح، کھیل تماشہ، غرضیکہ انسانی معاشرت اور ثقافت جنگلی جانوروں، پرندوں اور پیڑ پودوں کی مرہون منت تھی تاہم وقت بدلنے کے ساتھ ساتھ انسانی ضروریات و ترجیحات بدلتی گئیں۔برق رفتار ترقی نے انسانی تہذیب و تمدن کی تمام جہتیں یکسر بدل ڈالیں۔جنگلوں اور پتھر کی غاروں کا باسی اینٹ اور لکڑی سے تعمیر شدہ بڑے بڑے بلند و بالا وسیع و رعریض مکانوں کا مکین بنا۔ اونٹ، گھوڑوں، شیروں اور ہاتھیوں پر سفر اور مال برداری کرنے والا انسان اس مقصد کیلئے موٹر گاڑیوں اور جہازوں کو استعمال میں لے آیا۔
جبکہ دوسری جانب کرہ ارض پر موسمی تغیر و تبدل، بارشوں میں کمی، جنگلات کے بے دریغ کٹاو¿، غیر قانونی شکار، شہری آبادیوں اور صنعتی تعمیرات کے بے ہنگم پھیلاو¿، زراعت میں توسیع اور ماحولیاتی آلودگی کی بدولت جنگل، ویرانے اور ویٹ لینڈز سکڑتے گئے جس سے دنیا بھر میں جنگلی فانا و فلورا زبردست متاثر ہوا۔جنگلی حیات کی بقا کو لاحق ان خطرات ہی کے پیش نظر اقوام عالم اور فطرت کی نگہبان عالمی تنظیمات کی مشترکہ کاوشوں کے نتیجے میں جنگلی فانا و فلورا کے تحفظ و فروغ کیلئے راہنما اصول متعین کئے گئے جن کی روشنی میں دنیا کے مختلف ممالک کے مابین عالمی سطح پر معاہدات کئے گئے جن پر کاربند رہتے ہوئے جنگلی حیات کی معدوم ہتی ہوئی نسلوں کو محفوظ بنانے میں مدد ملی۔پاکستان بھی اپنے جغرافیائی محل وقوع اور معتدل موسموں کے پیش نظر جنگلی حیات کے لئے ایک پر کشش اور پر سکون مسکن ہے۔ انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کے مطابق پاکستان میں 6000اقسام کے پودے، 188اقسام کے ممالیہ، 668اقسام کے پرندے،174اقسام کے خزندے پائے جاتے ہیں جبکہ صوبہ پنجاب میں پاکستان میں پائے جانیوالے پودوں کی کل انواع کا 40%فیصد، ممالیہ کا 30%فیصد، پرندوں کا65% اور خزندوں کا40%فیصد پایا جاتا ہے۔پنجاب بھی تمام عالمی معاہدات کا احترام کرتا آرہا ہے اور اس ضمن میں محکمہ انٹرنیشنل یونین فارکنزرویشن آف نیچر، ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر، ہوبارا فاو¿نڈیشن انٹرنیشنل پاکستان، فالکن فاو¿نڈیشن انٹرنیشنل پاکستان، و دیگر کنزرویشن ایجنسیوں کے شانہ بشانہ جنگلی حیات کے تحفظ و فروغ کیلئے اپنا کلیدی کردار اداکرتا رہا ہے اور وقت بدلنے کے ساتھ ساتھ اپنی تشکیل نو اور استعداد کار میں بہتری کیلئے بھی سر گرم عمل رہا تاکہ اپنے انتظامی ڈھانچے کو عصر حاضرکے تقاضوں سے ہم آہنگ کرکے جنگلی حیات کے تحفظ، قیام، بقائ اور بندوبست کو موئثر انداز سے یقینی بناسکے۔تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ متاع فطرت کے تحفظ میں صوبہ کے عوام حکومت کے شانہ بشانہ ایسی کاوشوں میں اپنا تعاون فراہم کریں تاکہ صوبہ میں جنگلی حیات کوبھر پور تحفظ و فروغ حاصل ہو۔