ٹیکس کلہاڑا برقرار ، بجٹ میں زرعی سیکٹرنظرانداز ، کسانوں کو سکتہ
ملتان ( سپیشل رپورٹر) ملکی ترقی اور معیشت کا درو مدآ ر زراعت سے وابستہ ہے لیکن ہمشیہ کی طرح موجودہ بجٹ میں بھی زرعی شعبہ کو نظر انداز کیا گیا جسے مسترد کرتے ہیں ،زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے سمیت ،درآمدی بیجوں پر ٹیکس ختم کرنا خوش آئند ،(بقیہ نمبر20صفحہ6پر )
لیکن ٹریکٹروں سمیت زرعی آلات اور ریسرچ کے شعبے کونظر انداز کیا گیا ہے ۔اسی طر ح زرعی ٹیوب ویلوں کے بجلی کے بلو ں میں کمی سمیت کھاد ،زرعی ادویات پر ٹیکسوںکا خاتمہ نہ کرکے 12جماعتوں کی حکومت نے ملکی کسان کو انتہائی مایوس کیا جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں ان خیالات کا اظہار مختلف کسان تنظیموں کے نمائندوں نے بجٹ 2023-24ء پر اپنے ملے جلے ردعمل اظہار کرتے ہوئے کیا ۔پاکستان کسان بورڈ کے صدر شہزادہ بابر مان ،جاوید اعوان،فیاض الحسن بھٹہ ،اسد شاہ ،مہر ریاض ترگڑ ، راﺅ افسر ملک شبیر،راو اکبر،ملک اللہ ڈتہ، آصف گجر، عبد الجلیل ہاشمی، قاری جام اختر،ملک سردار محمد، انور خان لنگاہ ودیگر نے اپنے ملے جلے ردعمل کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ زراعت ملکی معشیت میں ریڑھ کی ہڈی کی حثیت رکھتی ہے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بجٹ تقریر میں اس کا اعادہ بھی کیالیکن بدقسمتی سے ماضی کی طرح مذکورہ بجٹ تقریر میں بھی وفاقی سطح پرزرعی شعبہ کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے انھوں نے کہا کہ زرعی مداخل کی قیمتیں جو پہلے ہی بہت زیادہ ہیں پرٹیکسوں کی شرح میں کوئی کمی نہیں کی گئی اور نہ ہی ٹریکٹر سمیت دیگر زرعی مشینری کو ٹیکس فری کیا گیا ہے جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں انھوںنے کہا کہ زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے سمیت ،درآمدی بیجوں پر ٹیکس ختم کرنا خوش آئند ہے اسی طرح کمائنڈ ہاویسٹر کی درآمدات پر ٹیکس ختم کرنا بھی اچھا اقدام ہے لیکن دوسر ی جانب زرعی ٹیوب ویلوں کے بجلی کے بلو ں میں کمی سمیت کھاد ،زرعی ادویات پر ٹیکسوںکا خاتمہ نہ کرکے 12جماعتوں کی حکومت نے ملکی کسان کو انتہائی مایوس کیا انھوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت زراعت کے حوالے سے جاری بجٹ پر فور نظرثانی کرے اور صوبائی حکومتوں کو بھی ریلیف کے حوالے سے ہدایات جاری کرے بصورت دیگر کسان ملک گیر احتجاج پر مجبور ہوجائیں گے ۔