صنعتو ں کا پہیہ چلانے کےلئے مضبوط حکمت عملی کی ضرورت، خواجہ صلاح الدین
ملتان (نیوز رپورٹر )صنعتی و تاجر برادری نے کہا وفاقی بجٹ 2023-24میں حکومت کے پاس عوام کوریلیف دینے کے لئے کچھ غیرمعمولی نہیں تھاتاہم موجودہ بجٹ میں زراعت اور انرجی سیکٹر کے لئے ہونےوالے اقدامات سے معیشت مثبت سمت میں جانے کو توقع(بقیہ نمبر17صفحہ6پر )
ہے، ان خیالات کااظہار سابق صدر ملتان چیمبر آف کامرس اینڈسٹری خواجہ صلاح الدین نے میڈیاسے بجٹ کے حوالے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کی ،انہوں نے بتایا کہ ملکی معیشت اس وقت مشکلات کا شکار ہے ،ملک کو درپیش معاشی چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے وفاقی بجٹ میں زراعت اور توانائی شعبے کی جانب زیادہ توجہ مرکوز رکھی ہے کیونکہ ملکی صنعتوں کو فروغ دینے کے لئے زراعت کے شعبے کو خصوصی توجہ درکار تھی جس پر حکومت نے ملک میں زراعت کی پیداوار بڑھانے کے لئے معیاری بیج کی امپورٹ پر ڈیوٹی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے جس سے کسانوں کو معیاری بیج باآسانی دستیاب آئے گا اور اس سے زراعت پیداوار میں نمایا ں بہتری ہوگی تاہم حکومت کی جانب سے صنعتوں کا پہیہ چلانے کےلئے شرح سود میں واضح کمی کا اعلان ہونا چاہیے تھا کیونکہ 22فیصد شرح سود پر صنعتیں ترقی نہیں کرسکتی ہیں صنعتوں کا پہیہ چلانے کے لئے مزید ٹیکس مراعات کی ضرورت ہے اور حکومت کو مقامی صنعتوں میں خام مال کی کمی کو پورا کرنے کے لئے امپورٹ ایل سیز کھولنی چاہئےتاکہ مینوفیکچرنگ شعبہ دوبار ہ اپنی استعداد کے مطابق پیداوار کرکے ملکی ترقی میں فعال کردار اداکرسکیں ، سابق صدر ملتان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری خواجہ محمد عثمان نے کہا کہ بجٹ میں حکومت سے کوئی زیادہ توقعات وابستہ نہیں تھی کیونکہ حکومت کے پاس صنعتکاروں کو مراعات دینے کے لئے بجٹ پہلے ہی نہیں ہے تاہم حکومت کی جانب سے موجودہ بجٹ میں کوئی نئے ٹیکسز لاگونہیں کئے گئے ہیں تاہم صنعتوںکو ٹریک پر لانے کے لئے توانائی کی قیمتوں میں کمی ہونی چاہئے حکومت کو پیٹرول ، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں نمایا ں کمی کرنی چاہئے انڈسٹری مقابلے کی فضا میں بھارت ، بنگلہ دیش و دیگر کا مقابلہ کرسکیں اور ایکسپورٹ بڑھانے کے لئے حکومت کو مختلف مراعات متعارف کروانی ہونگی ، موجودہ بجٹ ایگروبیسڈ (زراعت پر مبنی)ہے،حکومت کی جانب سے بجٹ میں پیٹرول ،بجلی اور گیس کی قیمتوں میں کسی قسم کی کمی کا اعلان نہیں کیا گیا جس کے بغیر کسی بھی صنعت کو چلانا ممکن نہیں ہے مہنگی بجلی اور گیس سے ہماری صنعت دوسرے ممالک کا عالمی سطح پر مقابلہ نہیں کرسکتی ہیں ، صالحہ حسن نے کہا کہ موجود ہ بجٹ میں حکومت نے آٹوموبائل کے حوالے سے کوئی اعلان نہیں کیا ہے حالانکہ آٹو سیکٹر اس وقت شدید بحران کا شکار ہے اور امید تھی کہ حکومت آٹو انڈسٹری کے لئے کوئی ریلیف متعارف کروائے گی تاہم حکومت کی جانب سے آئی ٹی سیکٹر کو دیئے جانے والی مراعات تاریخی ہیں جس سے آئی ٹی انڈسٹری فروغ پائے گی اور روزگار کے مواقع پیدا ہونگےاورحکومت نے خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے 5ارب روپے کا اعلان کیا ہے تاہم اس پر عملدرآمدبناناضروری ہے اور سولر انرجی پینلز پر ڈیوٹی کا خاتمے سے فائدہ ہوگا اورسستی توانائی دستیاب آئے گی اورکوئلے سے بجلی کی پیداواربھی توانائی بحران کے خاتمے میں اہم کردار اداکرے گی ،عبدالخالق قندیل نے کہا کہ موجوودہ بجٹ متوازن ہے اس میں آئی ٹی سیکٹرز کو دیئے جانے والی مراعات سے آئی سیکٹر کی ایکسپورٹ بڑھے گی اور پاکستان کے فری لانسرزکو دی جانے والی ٹیکس رعائت سے ملک کو فائدہ ہوگا کیونکہ پاکستان دنیا کا دوسرابڑا فری لانسرز کا گڑھ ہے جس سے ملکی زرمبادلہ میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوگا ، سابق صدر اور معروف صنعت کار خواجہ محمد حسین نے بتایا کہ حکومت کو صنعتوں کو بحران سے نکالنے کے لئےاقدام اٹھانے کی ضرورت ہے اور ملکی ایکسپورٹ کے لئے صنعت کاروں کو ریلیف دینا وقت کی اہم ضرورت ہے حکومت کی جانب سے توانائی کو سستا کرنے کے لئے سولر انرجی کو ٹیکس فری کرنا انتہائی مثبت اقدام ہے جس سے صنعتوں کا پہیہ چلےگا اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا ۔