کیا بجٹ میں دودھ پر واقعی سیلز ٹیکس لگا دیا گیاہے ؟ اسحاق ڈار نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں واضح اعلان کر دیا

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے دودھ پر سیلز ٹیکس لگانے کی افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہاہے کہ رات مجھے حیرانگی ہوئی یہ خبر دیکھ کر کہ دود پر سیلز ٹیکس لگا دیا گیاہے ۔
پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہناتھا کہ دودھ پر 9 فیصد ٹیکس لگانے کی بات درست نہیں ہے ،ملک میں 90 فیصد کھلا دودھ بکتا ہے،صرف تجویز تھی کہ ڈبے کے دودھ پر ٹیکس لگایا جائے ،کلیئر کرنا چاہوں گا دودھ پر کوئی سیلز ٹیکس نہیں لگایا ہے ۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ہم نے روایت سے ہٹ کر بجٹ بنایا ہے، معاشی گروتھ ہوگی تو مہنگائی اور بیروزگاری کم ہوگی، بجٹ میں کسی نئی ایمنسٹی اسکیم کا اعلان نہیں کیا گیا، سرکاری اور نجی شعبہ مل کر چلیں گے تو معیشت کا پہہ چلے گا، آئی ایم ایف نے خود کہا ہے اگلے سال 3.5 فیصد جی ڈی پی گروتھ ہوگی، ہم فوڈ سیکیورٹی ملک بن سکتے ہیں، ایگرو بیسڈ کو ایس ایم ایز میں ڈال دیا، ان کو سستے قرضوں کی فراہمی کیلئے اسکیم لا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اگلے سال مہنگائی 21 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، قرض بلحاظ جی ڈی پی 66.5 فیصد پر لے آئیں گے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 8.7 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ان کا کہنا ہے کہ بجٹ پیش کرنے کے بعد دو تکنیکی کمیٹیاں پیر تک بنا دیں گے، جن کا مقصد بزنس طبقے سمیت لوگوں کے حقیقی تحفظات دور کرنا ہے، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی جائز سفارشات کو بھی سنجیدگی سے لیا جائے گا۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ اگلے سال کا خام ریونیو 12 ہزار 163 ارب روپے ہوگا، ایف بی آر کا ٹیکس ریونیو 9200 ارب روپے جبکہ نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 2963 ارب حاصل ہوں گے، وفاق کے مجموعی اخراجات 14 ہزار 463 ارب روپے ہیں، معیشت کا مجموعی حجم 105 کھرب روپے ہے۔وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ سرکاری اور نجی شعبہ مل کر چلیں گے تو معیشت کا پہہ چلے گا، 1150 ارب کے ترقیاتی بجٹ کی نئی بلند تاریخ رقم کی جارہی ہے، صوبوں کا ترقیاتی بجٹ 1559 ارب روپے ہے، اگلے مالی سال 3.5 فیصد جی ڈی پی گروتھ بآسانی حاصل کرلیں گے، آئی ایم ایف نے خود کہا ہے اگلے سال 3.5 فیصد جی ڈی پی گروتھ ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے روایت سے ہٹ کر بجٹ بنایا ہے، معاشی گروتھ ہوگی تو مہنگائی اور بے روزگاری کم ہوگی، زرعی شعبے کی ترقی حکومت کی ترجیح ہے، ہم مستحکم ہوگئے ہیں مزید معاشی تباہی رک گئی ہے۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ آئی ٹی سیکٹر کو خصوصی مراعات دی ہیں، بہت جلد خصوصی زون بھی قائم کیا جائے گا، زرعی قرضوں کا حجم 1800 ارب سے بڑھا کر 2250 ارب کر دیا گیا، 50 ہزار زرعی ٹیوب ویلز کیلئے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ہم فوڈ سیکیورٹی ملک بن سکتے ہیں، ایگرو بیسڈ کو ایس ایم ایز میں ڈال دیا، انہیں سستے قرضوں کی فراہمی کیلئے اسکیم لا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 90 فیصد برآمدات کے مساوی رقم بیرون ملک سے پاکستانی بھیجتے ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کیلئے ڈائمنڈ کارڈ متعارف کرا رہے ہیں، سالانہ 50 ہزار ڈالر بھجوانے پر سہولیات دی جائیں گی، سفارتخانوں میں آسان رسائی اور فاسٹ ٹریک امیگریشن بھی شامل ہے۔وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ اگلے سال ایک لاکھ لیپ ٹاپ اسکیم کیلئے 10 ارب رکھے گئے ہیں، بی آئی ایس پی کیلئے 450 ارب روپے رکھے ہیں، اٹا، گھی، چاول اور دالوں پر ٹارگٹڈ سبسڈی دی جائے گی، یوٹیلیٹی اسٹورز کیلئے 35 ارب رکھے گئے ہیں، اسکور کارڈ 32 سے بڑھا کر 40 کردیا گیا ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ سرکاری ملازمین کو بجٹ میں اچھا ریلیف دیا گیا ہے، گریڈ ایک سے 16 تک کی تنخواہوں میں 35 فیصد اور گریڈ 17 سے 22 والوں کی تنخواہیں 30 فیصد بڑھیں گی، پینشنرز کو ساڑھے 17 فیصد اضافی رقم ملے گی، کم سے کم پنشن 10 ہزار سے بڑھا کر 12 ہزار اور کم از کم اجرت 25 ہزار سے بڑھا کر 32 ہزار کردی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صحافیوں کیلئے ہیلتھ انشورنس کارڈ کی اسکیم لارہے ہیں، بیواو¿ں کے ذمہ قرضے حکومت خود ادا کرے گی، لیگی حکومت نے تیسری بار یہ سہولت دی ہے، 15 ماہ میں بی آئی ایس پی کے بجٹ میں 80 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، اس کیلئے 450 ارب روپے، یوٹیلیٹی اسٹورز کیلئے 35 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔اسحاق ڈار نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ ہم ایک ہزار ارب روپے سالانہ سبسڈی نہیں دے سکتے، بجلی سیکٹر میں فیصل آباد اور اسلام آباد کی ریکوری اچھی ہے، پاکستان میں 10 ڈسکوز پر بجلی کا ایوریج ریٹ لگانے سے نقصان کم ہوسکتا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ ملازمین کو کم سے کم اجرت نہ دینے والوں کیخلاف شکایات سے حکومت کو آگاہ کیا، وزارت داخلہ کے ذریعے شکایات کا ازالہ کیا جائے گا، ایئرپورٹس کی آو¿ٹ سورسنگ کا پلان ہے، امید ہے جولائی میں آو¿ٹ سورسنگ کیلئے پہلی بولی کا انعقاد ہوگا۔