غزہ، عیدالاضحی پر بھی اسرائیلی بمباری، 140سے زائد شہید، امداد لے جانے والی کشتی پر قبضہ، عملہ گرفتار
غزہ،جنیواتل ابیب،واشنگٹن(مانیٹر نگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں) عید الاضحی کے پرمسرت موقع پر بھی غزہ میں اسرائیلی بمباری جاری رہی، جس کے نتیجے میں صرف 24 گھنٹوں کے دوران140 سے زائد فلسطینی شہید اور 393 زخمی ہو چکے ہیں۔آج صبح سے اب تک 21 فلسطینی شہادتیں ہو چکی ہیں۔ حماس رہنما بھی شہدا میں شامل ہیں،اسرائیلی فضائی حملے خاص طور پر جبالیا، بیت لاہیا، غزہ سٹی اور خان یونس میں کیے گئے، جہاں گھروں اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا۔خان یونس کے علاقے المَواسی میں ایک ڈرون حملے نے ان خیموں کو نشانہ بنایا جو اسرائیل نے خود "محفوظ زون" قرار دیے تھے۔ اس حملے میں دو بچیوں سمیت پانچ فلسطینی شہید ہوئے۔ادھر مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فورسز کی چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں، جن میں عروہ، جلازون، کفر مالک، بلاطہ اور الخضر جیسے شہروں سے کئی فلسطینی گرفتار کیے گئے۔غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق ایندھن کی شدید قلت کے باعث اسپتالوں کو اگلے 48 گھنٹوں میں "قبرستان" بن جانے کا خطرہ ہے۔ڈائریکٹر منیر البورش نے کہا کہ اسرائیلی افواج ایندھن کی رسائی روک رہی ہیں، جس سے جنریٹرز بند اور طبی سہولیات مفلوج ہو چکی ہیں۔اسرائیلی محاصرے کے باعث غزہ کی 93 فیصد آبادی شدید غذائی قلت کا شکار ہو چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق تقریباً 20 لاکھ افراد فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں۔علاوہ ازیں امریکی کانگریس کے 92 ارکان نے صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ امداد پہنچانے کیلئے تمام سفارتی طریقے استعمال کریں۔دو سر ی طر ف اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح تین گنا بڑھ چکی ہے، خاص طور پر اس وقفے کے بعد جب رواں سال کے آغاز میں جنگ بندی کے دوران امداد کی رسائی ممکن ہوئی تھی۔یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فلسطینی علاقے میں امداد کی ترسیل پر عالمی توجہ مرکوز ہے۔ حالیہ ہفتوں میں امدادی مراکز کے قریب فائرنگ کے واقعات سامنے آئے ہیں، خاص طور پر امریکہ کی حمایت سے قائم کیے گئے امدادی نظام کے قریب، جن میں کئی افراد شہید ہوئے۔ ایک فلسطینی وزیر کے مطابق گزشتہ ماہ صرف چند دنوں میں بچوں اور بزرگوں کی بھوک سے 29 اموات ہوئیں۔شمالی غزہ اور جنوبی علاقے رفح میں موجود وہ مراکز جہاں شدید کیسز کا علاج کیا جاتا تھا، اب بند ہو چکے ہیں۔مزید بر آں اسرائیلی فوج نے انسانی امداد لے جانیوالی کشتی ’میڈلین‘ پر کارروائی کرتے ہوئے قبضہ کر لیا اور اس پر موجود تمام رضاکاروں کو بھی اپنی حراست میں لے لیا ہے۔عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ کشتی ”فریڈم فلوٹیلا کولیشن“کا حصہ تھی جو غزہ کے مظلوم فلسطینیوں تک امدادی سامان پہنچانے کے مشن پر رواں دواں تھی۔اسرائیلی بحریہ نے میڈلین کو بین الاقوامی سمندری حدود میں روکنے کے بعد اس کا محاصرہ کیا اور بعد ازاں کنٹرول سنبھال لیا۔ کارروائی کے دوران قابض اسرائیلی فوج نے کشتی کا مواصلاتی نظام بھی بند کردیا اور فون بند کرنے کے احکامات دیتے ہوئے لائیو براڈکاسٹ منقطع کرا دی۔رپورٹس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ڈرونز کے ذریعے ایک مخصوص سفید اسپرے کا استعمال کیا، جس سے کشتی میں سوار افراد کی جلد پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ دوسری جانب قابض صہیونی ریاست کی وزارت خارجہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں تصدیق کی ہے کہ کشتی کو اشدود کی بندرگاہ منتقل کر دیا گیا ہے۔علاوہ ازیں فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نڑاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کیخلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔در یں اثناء ہزاروں اسرائیلیوں نے نیتن یاہو حکومت کی غزہ سے قیدی چھڑانے کی حکمت عملی پر عدم اطمینان ظاہر کرتے ہوئے تل ابیب میں احتجاج جاری رکھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ اسرائیلی قیدی پچھلے بیس ماہ سے غزہ میں حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کی قید میں ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق اسرائیلی مظاہرین تل ابیب کے قیدی چوک پر جمع ہوئے اور قیدیوں کی رہائی کے لیے نعرے لگاتے رہے۔ ان کا نیتن یاہو حکومت سے مطالبہ تھا کہ قیدیوں کی رہائی کے لیے حماس سے جامع ڈیل کی جائے۔ایک قیدی لایر رڈیف کی بیٹی نوم کاٹز نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کو فوری طور پر روکا جائے۔
غزہ