این اے 102حافظ آباد الیکشن کا بگل بجتے ہی سیاسی جو ڑ توڑ عروج پرپہنچ گیا،تارڑ،بھٹی اوراعوان گروپوں نے صف بندی شروع کردی
لاہور(شہباز اکمل جندران، معاونت امجد پرویز چٹھہ ڈسٹرکٹ رپورٹر)حافظ آباد میں الیکشن کا بگل بجتے ہی سیاسی جوڑتوڑ عروج پر پہنچ گیا۔ تارڑ ، بھٹی اور اعوان گروپوں نے صف بندی شروع کردی۔حافظ آباد کا حلقہNA-102 جس میں زیادہ تر شہر کا علاقہ شامل ہے۔ یہاں سالہا سے ضلع کے 2 پرانے سیاسی حریفوں چوہدری مہدی حسن بھٹی گروپ اور تارڑ گروپ میں دن پڑتا چلا آ رہاہے اب نئے الیکشن کے بگل بجنے کی آوازیں سنائی دیتے ہی تارڑ اور بھٹی گروپ نے اس حلقہ میں جوڑ توڑ اور صف بندی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ تارڑ گروپ جس کی قیادت چوہدری افضل حسین تارڑ کرتے ہیں ان کاتعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے۔ جبکہ بھٹی گروپ جس کی قیادت چوہدری مہدی حسن بھٹی کرتے ہیں ان کا تعلق مسلم لیگ (ق) سے چلا آرہا ہے۔ حلقہ این اے 102 کے شہری علاقہ میں زیادہ تر مسلم لیگ (ن) کا ووٹ سمجھا جاتا ہے۔ لیکن یہاں پر مذہبی ووٹ کے ساتھ ساتھ برادریوں کے ووٹ کا بھی بڑ ا عمل دخل ہے۔ اس وقت شہر میں 2 بڑی برادریاں رحمانی اور انصاری برادری موجود ہیں جو اس آنے والے الیکشن میں اپنی اپنی طاقت شوکرنے کے لیے اب تک کئی اجلاس منعقد کر چکی ہےں جبکہ اس حلقہ کے دیہاتوں میں وہی پرانی دھڑ ہ بندی چلی آرہی ہے۔ اگر ایک دھڑہ بھٹی گروپ کے ساتھ لگتا ہے۔ تو دوسرا تارڑ گروپ سے جا ملتا ہے۔ لیکن اس حلقہ این اے 102 میں اس وقت جو بڑے مسائل سانے آ رہے ہیں ان میں پاور لومز انڈسٹری کا تباہ ہو جانا ہزاروں کا بے روزگار ہو جانا، یہاں پر کسی نئی انڈسٹری / صنعت کا نہ لگنا ہے ۔ جبکہ شہر میں سوئی گیس اور بجلی کی بندش نے یہاں پر لوگوں کے کاروبار اور پاور لومز انڈسٹری کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ لیکن گزشتہ انتخابات کے دوران منتخب ہونے والے مقامی ممبران اسمبلی کی جانب سے اس ضمن میں آواز نہ اُٹھائے جانے کی وجہ سے شہری ووٹرز شاکی دیکھائی دیتے ہیں لیکن ان تمام مسائل اور عوام کے شکووﺅں کے باوجود ضلع کے دونوں پرانے سیاسی حریف بھٹی گروپ اور تارڑ گروپ آئندہ الیکشن میں جیت کیلئے اپنے اپنے گھوڑے دوڑانے شروع کر دئیے ہیں۔ حلقہ این اے102 سے اس بار بھی مسلم لیگ (ن) کی جانب سے افضل حسین تارڑ کی بیٹی اور موجودہ ایم این اے سائرہ افضل تارڑ ہی اُمیدوار ہونگی جبکہ مسلم لیگ (ق) کی جانب سے چوہدری مہدی حسن بھٹی سابق ایم این اے اور ان کے بیٹے چوہدری شوکت علی بھٹی بھی سابقہ صوبائی وزیر کا نام لیا جا رہا ہے۔ جبکہ جماعت اسلامی کی جانب سے ڈاکٹر محمد یٰسین اور سنی اتحاد کونسل کی جانب سے پیر سید فدا حسین شاہ، تحریک انصاف کی جانب سے چوہدری محمد ارشد تارڑ آف بالیکی ، چوہدری محمد قاسم تارڑ سابق ناظم ونیکے تارڑ، پیپلز پارٹی کی طرف سے چوہدری ذوالفقار چاند بھون کے نام سامنے آ چکے ہیں۔ دوسری جانب اس حلقہ ای اے102 میں پی پی 105 کا بھی زیادہ تر حلقہ آتا ہے۔ اس صوبائی اسمبلی کے حلقہ میں آئندہ الیکشن کے دوران سب سے زیادہ اُمیدوار دیکھنے کو ملیں گے۔ یہاں پر کھڑے ہونے والے اُمیدواران میں سے جو بھی جیتے گا شہری ووٹروں کا اس میں کلیدی عمل دخل ہو گا۔ حلقہ پی پی 105 میں اسوقت نہایت دلچسپ صورت ہو چکی ہے۔ گذشتہ انتخابات میں اس حلقہ 105 سے پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر ملک فیاض احمد اعوان ایم پی اے منتخب ہوئے تھے اور ضلع بھر میں یہ واحد سیٹ تھی جس پر پی پی پی نے کامیابی حاصل کی تھی۔ اب چند روز قبل ملک فیاض احمد اعوان نے پیپلز پارٹی کی بنیادی رُکنیت اور ایم پی اے سے مستعفی ہو کر مسلم لیگ (ن) میں شامل ہوگے ہیں۔ جس کے بعد اب پیپلز پارٹی کے پاس اس حلقہ 105 پی پی او ر حلقہNA-102 میں کھرا کرنے کیلئے کوئی مضبوط اُمیدوار نہ ہے۔ اور اب پیپلز پارٹی کو ان حلقوں میں پی پی پی اور ق لیگ انتخابی الانس کی صورت میں مسلم ق سے تعلق رکھنے والے مہدی حسن بھٹی گروپ کے اُمیدواروں کو ہی سپورٹ کرنا پڑیگا۔ لیکن مہدی حن بھٹی کی جانب سے ابھی تک حلقہ NA-102 اور حلقہ پی پی 105 میں اپنے اُمیدواروں کا باضابطہ اعلان نہ کیا جا سکا ہے۔ جبکہ مسلم لیگ (ن) حلقہ این اے102 سے سائرہ افضل تارڑ اور حلقہ پی پی 105 سے ملک فیاض احمد اعوان کے اُمیدوار ہونے کا واشگاف الفاظ میں اعلان کر چکی ہے۔ بعض حلقوں کے مطابق مہدی حسن بھٹی گروپ ضلع کی پانچوں سیٹوں پر آزاد اُمیدوار کھڑے کر کے الیکشن لڑنے کی سوچ وبچار بھی کر رہا ہے۔ اگر مہدی بھٹی گروپ نے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا تو پھریہاں ضلع بھر میں مسلم لیگ ق اور پیپلز کی اپنے اُمیدواروں کی نامزگی میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔بعض حلقوں کے مطابق حلقہ این اے 102 میں مہدی حسن بھٹی خود اُمیدوار ہونگے۔ اور حلقہ پی پی 105 میں سابق تحصیل ناظم حافظ آباد رائے جہانگیر علی کھرل اُنکے ساتھ اُمیدوار ہونگے۔ اگر اس حلقہ میں مہدی حسن بھٹی کا یہ پینل سامنے آتا ہے تو پھر یہاں اصل مقابلہ مسلم لیگ (ن) اور مہدی حسن بھٹی گروپ کے اُمیدواروں میں ہی ہو گا۔ بہر حال جب تک مہدی حسن بھٹی گروپ کی جانب سے اُن دونوں حلقوں میں اپنے اُمیدواروں کی نامزدگی کر کے ابہام دور نہیں کیا جاتا اُسوقت تک یہاں کے سیاسی افق کا مطلع صاف نہیں ہو گا۔ دوسری جانب حلقہ پی پی 105 میں ایم پی اے کی سیٹ پر الیکشن لڑنے کیلئے جماعت اسلامی کی جانب سے سابق چیئرمین بلدیہ ڈاکٹر حبیب اللہ چیمہ، سنی اتحاد کونسل کی جانب سے پیر سید وسیم الحسن نقوی ، تحریک انصاف کی جانب سے چوہدری اُمان اللہ سندھو، ملک غلام حسن شارو اور آزاد اُمیدوار کے طور پر سابق سٹی ناظم چوہدری محمد شعیب تارڑ کے نام سامنے آچکے ہیں۔